پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے پاکستان اور بھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جموں وکشمیر میں مسلح حملے کے بعد ہونے والی صورتحال اور پیش رفت مزید خراب نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی میں کیے جانے والے اہم فیصلے کیا ہیں؟
گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں دوپہر کی باقاعدہ بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ سیکرٹری جنرل صورتحال کو بہت قریب سے اور انتہائی تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے ایک حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان دشمن اقدام اٹھائے گئے، ان بھارتی اقدامات میں سندھ طاس معاہدے کا معطل کیے جانا بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
بھارت کی جانب سے ناکام فالس فلیگ آپریشن اور اس کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کے جواب میں پاکستان نے بھارتی جہازوں کے لیے فضائی حدود بند کیے جانے سمیت ایسے ہی جوابی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جیسا کہ پاکستان کیخلاف بھارت نے اٹھائے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ انتونیو گوتریش انڈیا بھارت پہلگام حملہ سیکریٹری جنرل فالس فلیگ آپریشن کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انتونیو گوتریش انڈیا بھارت پہلگام حملہ سیکریٹری جنرل فالس فلیگ ا پریشن اقوام متحدہ
پڑھیں:
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم سب سے بڑی تنظیم "کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR)" نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی "مدلین" پر اسرائیلی حملے کو "بزدلانہ، غیر قانونی اور بین الاقوامی قزاقی" قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، CAIR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نهاد عوض نے کہا: "ہم مدلین کشتی پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو غزہ کے بھوکے عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جا رہی تھی۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قزاقی کی کھلی مثال ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ: "اسرائیلی قبضے کو نہ صرف غزہ کے ساحل پر ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں بلکہ امدادی کشتیوں پر کیمیکل ہتھیار پھینکنا اور بین الاقوامی پانیوں میں کارکنوں کو اغوا کرنا بھی سراسر غیرقانونی عمل ہے۔"
نهاد عوض نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مدلین کے عملے کو فوری رہا کیا جائے، اور کشتی کو واپس جانے دیا جائے۔ انہوں نے مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر بھوکے فلسطینیوں کی مدد کے لیے خطرہ مول لیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے بھی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے "مدلین" کشتی اور اس کے عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان دیا: "مدلین کو فوری رہا کیا جائے۔ ناکہ بندی توڑنا ممالک کی قانونی ذمہ داری اور ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔"
البانیز کا کہنا تھا کہ ہر بحیرۂ روم کی بندرگاہ سے کشتیوں کو غزہ کی طرف روانہ کیا جانا چاہیے — "متحد ہو کر یہ امدادی مشن ناقابلِ رکاوٹ ہوگا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کشتی کے عملے کے ساتھ اس وقت رابطے میں تھیں جب اسرائیلی فورسز نے انہیں حراست میں لیا۔