Daily Ausaf:
2025-09-17@23:22:29 GMT

خوابوں کی تکمیل میں جہد مسلسل کا کردار

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

جرمنی کی تیار کردہ شہرہ آفاق کار مرسڈیز بینز کا شمار دنیا کی مہنگی ترین گاڑیوں میں ہوتا ہے جسے دنیا بھر میں ’سٹیٹس سمبل‘ سمجھا جاتا ہے۔ اس کار کے موجد برتھا بینز اور ان کے شوہر کارل بینز ہیں۔ مرسیڈیز بینز نام کی کار اس لیئے بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ یہ کار پٹرول سے چلنے والی پہلی گاڑی تھی۔
اس کار کی ایجاد اور افادیت کا شروع میں کسی کو احساس نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کسی نے اس ایجاد پر کوئی خاص توجہ دی تھی، بلکہ لوگوں کی اکثریت نے کارل اور اس کی بیوی برتھا کا یہ کہتے ہوئے مذاق اڑایا تھا کہ’’تین پہیوں والی گاڑی‘‘ ایک احمقانہ خیال ہے۔ اس کے بعد کارل مایوسی اور افسردگی کی حالت میں چلے گئے تھے جس وجہ سے وہ اکثر و بیشتر شراب نوشی میں سکون ڈھونڈتے تھے۔
ایک دن ایسا واقعہ پیش آیا کہ جس سے اس کار کو جرمنی بھر میں شہرت ملنے لگی۔ کارل بینز کا خاندان اپنے 5 بچوں کے ساتھ منہم میں رہتا تھا جبکہ برتھا بینز کے والدین تقریباً100 کلومیٹر دور جنوب میں فورشیم میں رہتے تھے۔ یہ کافی لمبا فاصلہ تھا اور وہاں اپنے والدین سے ملنے اور اس جگہ تک پہنچنے کے لئے برتھا نے اس کار میں سفر کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے دماغ کے کسی کونے میں یہ سوچا کہ وہ اپنی تیار کردہ گاڑی میں سفر کرنے سے اپنے شوہر کے خواب کو بھی بچا لے گی اور پھر برتھا نے ایسا ہی کیا اور وہ اپنی تین پہیوں والی گاڑی پر سفر کرنے کے لیئے نکل کھڑی ہوئی۔
برتھا کو اس سفر میں تقریباً ایک پورا دن لگ گیا، جو انیسویں صدی کے آخر میں گاڑی کی محدود طاقت کے پیش نظر قابل فہم بات ہے۔ اس سفر کے دوران برتھا کو فارمیسی سے پٹرول خریدنے کے لئےکئی باررکنا پڑا کیونکہ اس وقت پٹرول وہاں صفائی کے طور پر فارمیسیوں پر فروخت کیا جاتا تھا۔ برتھا نے گاڑی کی ٹیوننگ کرتے وقت بریکوں کی مرمت کی، موثر طریقے سے پہلا بریک پیڈ ایجاد کیا، ڈرائیو چین کی مرمت کی اور بال پن کے ساتھ ایندھن کی لائن میں کلاگ ہٹا دیا۔ اس کے علاوہ سفر شروع کرنے سے پہلے برتھا نے گاڑی کی ٹائی کے ساتھ تار کا ایک حصہ بھی الگ تھلگ کر دیا تاکہ سفر میں کار میں کوئی خرابی پیدا ہو تو وہ اس کی آسانی کے ساتھ مرمت کر سکے۔
برتھا نے فورشیم تک یہ سو کلومیٹر کا سفر آسانی کے ساتھ طے کر لیا اور وہاں پہنچنے پر برتھا نے کارل کو اس سفر کو کامیابی سے طے کرنے کی ٹیلی گرام بھیجی، جبکہ چند روز بعد برتا نے منہم واپسی کا سفر بھی کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔برتھا نے اس مہم جویانہ سفر کے دوران بہت سی دلچسپ نگاہوں کو اپنی طرف متوجہ کیا لوگوں کو احساس ہونے لگا کہ گاڑی صرف ایک عجیب کھلونا ہی نہیں بلکہ نقل و حمل کا ایک عملی اور تیز ذریعہ بھی ہے۔ برتھا کے اس سفر کی وجہ سے کارل راتوں رات مشہور ہو گیا اور اس کار کی خریداری کے لئے اسے متعدد درخواستیں موصول ہونا شروع ہو گئیں۔
مزید برآں برتھا نے بھی بہتری کی تجاویز کے لئے اپنی سواری کا استعمال کیا، انہوں نے رفتار بڑھانے، بریک کو بہتر بنانے، ایندھن کا فلٹر لگانے اور اس میں مزید استحکام کے لئے چوتھا پہیہ شامل کرنے کے لئے ایک گیئر باکس شامل کرنے کی ایک تجویز پر عمل کیا۔ برتھا کی بہادری اور بصیرت کی بدولت کارل کی ایجاد نہ صرف بچ گئی بلکہ موجودہ مرسڈیز بینز نے مہنگی اور پوش گاڑیوں کی ایک پوری سلطنت کا سنگ بنیاد بھی رکھ دیا۔
کہتے ہیں کہ ’’ضرورت ایجاد کی ماں ہے‘‘ انسان میں حوصلہ ہو اور وہ اپنے کسی خیال کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے ہمت نہ ہارے تو اس کا خواب ایک دن ضرور پورا ہوتا ہے۔ کارل نے گاڑی تو ایجاد کر لی مگر اسے دنیا میں اس کی بیوی برتھا نے متعارف کروایا۔ یہ ضروری ہے کہ خواب جتنے بھی عجیب و غریب ہوں ان کو ضرورت سمجھ کر پورا کرنے کے لئے جہد مسلسل کی جائے تو ایک دن وہ ضرور پورے ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: برتھا نے کے ساتھ اس کار اور اس کے لئے اور وہ

پڑھیں:

پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر مسلسل 29ویں روز بھی تنزلی کا شکار

ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22 پیسے گھٹ کر 281 روپے 30 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281 روپے 51 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔ سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کیلئے چین سے ممکنہ طور پر 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22 پیسے گھٹ کر 281 روپے 30 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281 روپے 51 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283 روپے 55 پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • ایشیا کپ میں صائم ایوب ایک بار پھر ناکام : مسلسل تیسری بار ‘0’ پر آ ئوٹ
  • صائم ایوب ایک بار پھر ناکام، مسلسل تیسری بار صفر پر آؤٹ
  • ایشیا کپ: صائم ایوب مسلسل تیسرے میچ میں صفر پر آؤٹ
  • ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟
  • پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر مسلسل 29ویں روز بھی تنزلی کا شکار
  • بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی
  • ٹی 20ایشیاکپ: سری لنکا نے ہانگ کانگ کو 4وکٹوں سے ہرادیا
  • فلسطینیوں کی نسل کشی میں کردار ادا کرنیوالی بین الاقوامی کمپنیاں (2)