Islam Times:
2025-04-26@07:32:34 GMT

بم دھماکے میں روسی جنرل ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

بم دھماکے میں روسی جنرل ہلاک

رپورٹ کے مطابق دھماکہ گاڑی کے گیس سلنڈر کے قریب لگائے گئے ایک آلے سے کیا گیا تھا جسے دور سے ڈیٹونیٹ کیا گیا۔ ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ دھماکے میں 300 گرام سے زائد ٹی این ٹی جتنی طاقت استعمال کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ماسکو میں روسی فوج کے جنرل یاروسلاو موسکالک کار بم دھماکے ہلاک ہوگئے ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق روس کے دارالحکومت میں جمعے کے روز روسی فوج کے ایک اعلیٰ جنرل یاروسلاو موسکالک کی کار میں دھماکے سے موت ہو گئی۔ 59 سالہ جنرل موسکالک بالاشیکھا، ماسکو میں نیسٹیروف بولے ورد پر واقع اپنی گاڑی میں سوار تھے تو ان کی کار میں دھماکہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق دھماکہ گاڑی کے گیس سلنڈر کے قریب لگائے گئے ایک آلے سے کیا گیا تھا جسے دور سے ڈیٹونیٹ کیا گیا۔ ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ دھماکے میں 300 گرام سے زائد ٹی این ٹی جتنی طاقت استعمال کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کی زد میں آ کر جنرل موسکالک گاڑی سے باہر پھینک دیے گئے۔ گاڑی فوراً شعلوں میں گھر گئی اور دھوئیں کا ایک بڑا بادل اٹھا۔ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

جنرل موسکالک روسی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے مین آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے ڈپٹی چیف تھے۔ انہوں نے 2015 میں یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں روس کی نمائندگی بھی کی تھی۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ یوکرائنی فوج کی جانب سے کیا گیا۔ یوکرین کی انٹیلی جنس سروسز نے اس سے قبل بھی روسی فوجی افسران کو نشانہ بنایا ہے، جن میں لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف بھی شامل ہیں، جو دسمبر 2024 میں ماسکو میں ایک اسکوٹر بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دھماکے میں کیا گیا

پڑھیں:

افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) روسی دارالحکومت سے جمعرات 24 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان انتظامیہ کو یہ باقاعدہ اجازت دے رہی ہے کہ وہ روس میں اپنا سفیر تعینات کر سکتے ہیں۔

روس نے ابھی چند روز پہلے ہی ایک عسکریت پسند گروپ کے طور پر افغان طالبان کا نام 'دہشت گرد‘ قرار دی گئی تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

ماسکو کے یہ دونوں نئے اقدامات اس کی ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کے ذریعے وہ ہندوکش کی اس ریاست پر حکومت کرنے والی سخت گیر مذہبی سیاسی تحریک کے ساتھ اپنے روابط اب معمول پر لانا چاہتا ہے۔ افغان طالبان کے لیے ایک سفارتی کامیابی

افغانستان میں طالبان 2021ء میں کابل پر قبضے کے ساتھ اس وقت دوبارہ اقتدار میں آ گئے تھے، جب کئی سالہ موجودگی کے بعد اس ملک سے آخری امریکی فوجی بھی واپس جا رہے تھے۔

(جاری ہے)

ازبکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے

کئی ماہرین ماسکو کی طرف سے طالبان تحریک کا نام دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کیے جانے اور افغان طالبان کو ماسکو میں اپنا سفیر تعینات کرنے کی اجازت دیے جانے کو کابل میں موجودہ حکمرانوں کے لیے ایک سفارتی کامیابی کا نام دے رہے ہیں۔

ماسکو میں اس بارے میں بدھ کی رات کیے گئے اعلان کے ساتھ ہی روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ روسی حکام نے افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سے مذاکرات بھی کیے ہیں۔

روسی حکومت کے مطابق ماسکو میں طالبان کے سفیر کی تعیناتی کی اجازت دیے جانے پر افغان فریق کی طرف سے ''گہرے تشکر کا اظہار بھی کیا گیا۔‘‘

افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد

روسی وزارت خارجہ کا بیان

اس پیش رفت کے بارے میں روسی وزارت خارجہ کی طرف سے ماسکو میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''افغان قیادت کے نمائندوں کو بتا دیا گیا ہے کہ روسی سپریم کورٹ کے طالبان تحریک پر لگائی گئی پابندی کو معطل کرنے کے حالیہ فیصلے کے بعدروس نے فیصلہ کیا ہے کہ ماسکو میں افغان سفارتی نمائندگی کا درجہ بڑھا کر سفیر کی تعیناتی کی سطح تک کر دیا جائے۔

‘‘

روس افغانستان میں طالبان حکام کو اپنے لیے ممکنہ اقتصادی شراکت داروں کے طور پر دیکھتا ہے۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ گزشتہ ہفتے جب روسی سپریم کورٹ نے طالبان تحریک کی 'دہشت گرد‘ تنظیم کی حیثیت ختم کی تھی، تو کابل میں طالبان انتظامیہ نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے سراہا تھا۔

حالیہ برسوں میں کئی اعلیٰ طالبان نمائندے اور حکومتی عہدیدار مختلف مواقع پر روس کے دورے کر چکے ہیں۔

طالبان حکومت کو ابھی تک باقاعدہ تسلیم نہیں کیا، لاوروف

روس کا کہنا ہے کہ طالبان تحریک کے نام کے 'دہشت گرد‘ تنظیموں کی روسی فہرست سے اخراج کا مطلب یہ نہیں کہ ماسکو نے کابل میں طالبان کی حکومت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا ہے، جس کی یہ خواہش اپنی جگہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اسے باضابطہ طور پر تسلیم کرے۔

اس بارے میں روسی نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا، ''کابل میں متقدر انتظامیہ ایک حقیقت ہے۔

‘‘ لاوروف نے صحافیوں کو بتایا، ''ہمیں اس حقیقت کو اپنی عملیت پسندی کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے لازمی طور پر پیش نظر رکھنا ہو گا۔‘‘

کابل میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جبکہ اقوام متحدہ کی طرف سے بھی کابل میں طالبان انتظامیہ کا ذکر کرتے ہوئے اس کے لیے ''طالبان کے ڈی فیکٹو حکام‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • سکھر: رہنما پیپلز پارٹی نثار کھوڑو کی گاڑی پر حملہ
  • یوکرین جنگ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے روسی جنرل پُراسرار دھماکے میں ہلاک
  • روسی شہریوں کو پاکستان کے سفر سے گریز کی ہدایت
  • بلوچستان میں مارگٹ اور قلات میں بم دھماکے، سات افراد ہلاک
  • کوئٹہ میں بم ڈسپوزل اسکواڈ گاڑی کے قریب دھماکے میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید
  • کوئٹہ: بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کے قریب دھماکا، 4 اہلکار شہید، 3 زخمی
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • ولادیمیر پیوٹن کے مبینہ ’خفیہ بیٹے‘ کی تصویر لیک، روس میں ہلچل مچ گئی