بم دھماکے میں روسی جنرل ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق دھماکہ گاڑی کے گیس سلنڈر کے قریب لگائے گئے ایک آلے سے کیا گیا تھا جسے دور سے ڈیٹونیٹ کیا گیا۔ ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ دھماکے میں 300 گرام سے زائد ٹی این ٹی جتنی طاقت استعمال کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ماسکو میں روسی فوج کے جنرل یاروسلاو موسکالک کار بم دھماکے ہلاک ہوگئے ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق روس کے دارالحکومت میں جمعے کے روز روسی فوج کے ایک اعلیٰ جنرل یاروسلاو موسکالک کی کار میں دھماکے سے موت ہو گئی۔ 59 سالہ جنرل موسکالک بالاشیکھا، ماسکو میں نیسٹیروف بولے ورد پر واقع اپنی گاڑی میں سوار تھے تو ان کی کار میں دھماکہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق دھماکہ گاڑی کے گیس سلنڈر کے قریب لگائے گئے ایک آلے سے کیا گیا تھا جسے دور سے ڈیٹونیٹ کیا گیا۔ ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ دھماکے میں 300 گرام سے زائد ٹی این ٹی جتنی طاقت استعمال کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کی زد میں آ کر جنرل موسکالک گاڑی سے باہر پھینک دیے گئے۔ گاڑی فوراً شعلوں میں گھر گئی اور دھوئیں کا ایک بڑا بادل اٹھا۔ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
جنرل موسکالک روسی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے مین آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے ڈپٹی چیف تھے۔ انہوں نے 2015 میں یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں روس کی نمائندگی بھی کی تھی۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ یوکرائنی فوج کی جانب سے کیا گیا۔ یوکرین کی انٹیلی جنس سروسز نے اس سے قبل بھی روسی فوجی افسران کو نشانہ بنایا ہے، جن میں لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف بھی شامل ہیں، جو دسمبر 2024 میں ماسکو میں ایک اسکوٹر بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دھماکے میں کیا گیا
پڑھیں:
امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ نے اوباما کو ’غدار‘ قرار دے دیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق تحقیقات پر سابق صدر باراک اوباما کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جنہوں نے انتخابات میں مداخلت کے جھوٹے دعوے کیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس سازش میں سابق صدر اوباما براہ راست ملوث تھے اور اُن کا یہ عمل "غداری" کے زمرے میں آتا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اوباما نے سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ اوباما اس سازش میں "رنگے ہاتھوں" پکڑے گئے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ ہفتے سابق رکن کانگریس تلسی گبارڈ نے انٹیلی جنس دستاویزات کے حوالے سے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ کے اہلکاروں نے جان بوجھ کر روسی مداخلت کا "جعلی بیانیہ" تشکیل دیا۔
اس بیان کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک اے آئی ویڈیو بھی جاری کی، جس میں اوباما کی گرفتاری دکھائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ نے حیران کن طور پر ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی، حالانکہ تمام ابتدائی سروے اور تجزیے ہیلری کو فیورٹ قرار دے رہے تھے۔ اس کے بعد امریکا میں یہ بحث چھڑ گئی تھی کہ کیا روس نے واقعی ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کیا۔