سٹی42: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی  ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی۔ نریندر مودی کی مرکزی حکومت ریاست میں لوک سبھا الیکشن اور ریاستی الیکشن میں بری طرح مسترد کئے جانے کے بعد کچھ ہی مہینے خاموش رہی اور اب پہلگام سانحہ کو لے کر ایک بار پھر ریاست کے عوام سے مسترد کئے جانے کا انتقام لینے لگی،  قابض فوج نے وادی کے  مختلف اضلاع سے 2 ہزار سے زائد کشمیریوں کوگرفتارکرلیا۔

اسحاق ڈار کا ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ٹیلفونک رابطہ

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں بھارتی فوج  گزشتہ کئی سلوں کا بدترین کریک ڈاؤن  کر رہی ہے۔  فوج نےکشمیریوں کے مزید 5 گھر گرا دیئے۔ دو دن میں کشمیریوں کے گرائے جانے والےگھروں کی تعداد7 ہوگئی ہے۔ لوگ حیرت اور غصے کے ساتھ سوال کر رہے ہیں کہ جن کے گھر گرائے گئے ان میں سے کوئی بھی پہلگام سانحہ میں ملوث نہیں ہے تو گھر گرائے جانے کا کیا جواز ہے۔ وادی میں یہ تاثر شدت سے ابھر رہا ہے کہ ان لوگوں کو اور گرفتار کئے جانے والے ہزاروں نوجوانوں کو صرف مودی کی مخالفت کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ 

پی ایس ایل 10؛ قلندر نے ٹاس جیت کر ملتان سلطان کو بیٹنگ کی دعوت دیدی

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پلوامہ،کلگام اور شوپیاں میں کشمیریوں کےگھروں کو دھماکا خیز مواد  استعمال کر کے اسی طرح  تباہ کیا گیا جیسے دہشتگرد کوئی کارروائی کرتے ہیں۔

بھارتی فوج نے وادی کے مختلف علاقوں میں پہلے سے موجود فہرستوں کو  بروئے کار لا کر 2 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کرلیا یہ سب لوگ آزادی کے حامی ہیں لیکن کسی کا بھی پہلگام سانحہ سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں۔

  بھارت میں پاکستان کے خلاف مِس ایڈونچر کی شدید مخالفت، مودی کا محاسبہ

بھارتی فوج نے صرف ضلع اسلام آباد  اننت ناگ سے 175 سے زیادہ کشمیری نوجوان گرفتار کیے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو  18 ستمبر  2024 سے شروع ہونے والے ریاستی اسمبلی کے الیکشن کے تین مرحلوں میں کشمیری عوام نے بری طرح مسترد کیا تھا، نہ صرف وادی بلکہ ہندو اکثریت کے جموں کے علاقوں میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار  مسترد ہوئے تھے، وادی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی آلہ کار بننے والی محبوبہ مفتی کی پارٹی کا صفایا ہو گیا تھا اور خود محبوبہ مفتی کو الیکشن میں امیدوار بننے کی ہی جرات نہیں ہوئی تھی، ان کے گھر کے ھلقہ سے ان کی بیتی الیکشن ہار گئی تھی۔ جموں میں کانگرس نے بی جے پی کو صرف انتہا پسندی کا رجحان رکھنے والوں کے اکثریتی حلقوں تک محدود کر دیا تھا، ریاست میں نیشنل کانفرنس پارٹی اور کانگرس کی اتحادی حکومت بنی اور بی جے پی یہاں  سیاست سے آؤٹ ہو گئی تھی۔

بھارتی پالیسیوں سے امن کو لاحق خطرات

اب پہلگام سانحہ کو لے کر نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے ایک طرف تو پاکستان کے خلاف نفرت کا الاؤ پھڑکایا ہے اور دوسری طرف ریاست میں اپنی مخالف کانگرس اور نیشنل کانفرنس کی حکومت کو بائی پاس کرتے ہوئے  نام نہاد سکیورٹی کا مسئلہ کھڑا کر کے گھر گھر گرفتاریاں کر کے  پیرلل سکیورٹی حکومت کھڑی کر رہی ہے۔  حالانکہ جب سے عمر عبداللہ کی حکومت آئی ہے کشمیر میں ماضی کی نسبت تقریباً مکمل امن رہا ہے۔

نیشنل ویمن ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ شہرِ قائد میں ہوگا

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پہلگام سانحہ میں بھارتی فوج نے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔

کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔

دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔

بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔

دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔

بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔

مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • محکمہ ایکسائز اسلام آباد کا فینسی نمبر پلیٹس اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن