مسترد شدہ مودی کا کشمیر میں متبادل حکومت کھڑی کرنے کیلئے کشمیریوں پر کریک ڈاؤن، ہزاروں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
سٹی42: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی۔ نریندر مودی کی مرکزی حکومت ریاست میں لوک سبھا الیکشن اور ریاستی الیکشن میں بری طرح مسترد کئے جانے کے بعد کچھ ہی مہینے خاموش رہی اور اب پہلگام سانحہ کو لے کر ایک بار پھر ریاست کے عوام سے مسترد کئے جانے کا انتقام لینے لگی، قابض فوج نے وادی کے مختلف اضلاع سے 2 ہزار سے زائد کشمیریوں کوگرفتارکرلیا۔
اسحاق ڈار کا ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ٹیلفونک رابطہ
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں بھارتی فوج گزشتہ کئی سلوں کا بدترین کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ فوج نےکشمیریوں کے مزید 5 گھر گرا دیئے۔ دو دن میں کشمیریوں کے گرائے جانے والےگھروں کی تعداد7 ہوگئی ہے۔ لوگ حیرت اور غصے کے ساتھ سوال کر رہے ہیں کہ جن کے گھر گرائے گئے ان میں سے کوئی بھی پہلگام سانحہ میں ملوث نہیں ہے تو گھر گرائے جانے کا کیا جواز ہے۔ وادی میں یہ تاثر شدت سے ابھر رہا ہے کہ ان لوگوں کو اور گرفتار کئے جانے والے ہزاروں نوجوانوں کو صرف مودی کی مخالفت کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
پی ایس ایل 10؛ قلندر نے ٹاس جیت کر ملتان سلطان کو بیٹنگ کی دعوت دیدی
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پلوامہ،کلگام اور شوپیاں میں کشمیریوں کےگھروں کو دھماکا خیز مواد استعمال کر کے اسی طرح تباہ کیا گیا جیسے دہشتگرد کوئی کارروائی کرتے ہیں۔
بھارتی فوج نے وادی کے مختلف علاقوں میں پہلے سے موجود فہرستوں کو بروئے کار لا کر 2 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کرلیا یہ سب لوگ آزادی کے حامی ہیں لیکن کسی کا بھی پہلگام سانحہ سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں۔
بھارت میں پاکستان کے خلاف مِس ایڈونچر کی شدید مخالفت، مودی کا محاسبہ
بھارتی فوج نے صرف ضلع اسلام آباد اننت ناگ سے 175 سے زیادہ کشمیری نوجوان گرفتار کیے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو 18 ستمبر 2024 سے شروع ہونے والے ریاستی اسمبلی کے الیکشن کے تین مرحلوں میں کشمیری عوام نے بری طرح مسترد کیا تھا، نہ صرف وادی بلکہ ہندو اکثریت کے جموں کے علاقوں میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار مسترد ہوئے تھے، وادی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی آلہ کار بننے والی محبوبہ مفتی کی پارٹی کا صفایا ہو گیا تھا اور خود محبوبہ مفتی کو الیکشن میں امیدوار بننے کی ہی جرات نہیں ہوئی تھی، ان کے گھر کے ھلقہ سے ان کی بیتی الیکشن ہار گئی تھی۔ جموں میں کانگرس نے بی جے پی کو صرف انتہا پسندی کا رجحان رکھنے والوں کے اکثریتی حلقوں تک محدود کر دیا تھا، ریاست میں نیشنل کانفرنس پارٹی اور کانگرس کی اتحادی حکومت بنی اور بی جے پی یہاں سیاست سے آؤٹ ہو گئی تھی۔
بھارتی پالیسیوں سے امن کو لاحق خطرات
اب پہلگام سانحہ کو لے کر نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے ایک طرف تو پاکستان کے خلاف نفرت کا الاؤ پھڑکایا ہے اور دوسری طرف ریاست میں اپنی مخالف کانگرس اور نیشنل کانفرنس کی حکومت کو بائی پاس کرتے ہوئے نام نہاد سکیورٹی کا مسئلہ کھڑا کر کے گھر گھر گرفتاریاں کر کے پیرلل سکیورٹی حکومت کھڑی کر رہی ہے۔ حالانکہ جب سے عمر عبداللہ کی حکومت آئی ہے کشمیر میں ماضی کی نسبت تقریباً مکمل امن رہا ہے۔
نیشنل ویمن ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ شہرِ قائد میں ہوگا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پہلگام سانحہ میں بھارتی فوج نے
پڑھیں:
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز
مظفرآباد:پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔
دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا سانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد ہلاک، 150 زخمی بھارتی ہواؤں سے پنجاب کی فضا مضر صحت، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم