مودی حکومت شروع سے ہی کوشاں تھی کہ پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جائے
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 اپریل 2025ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مودی حکومت شروع سے ہی کوشاں تھی کہ پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جائے، پانی کے حوالے سے مودی سرکار کے فیصلے کے نتیجے میں خدانخواستہ نیوکلیئر جنگ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت شروع سے ہی کوشاں تھا کہ پانی کے معاہدے کے خلاف جائے، بین الاقوامی قانون بھارت کو اس خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیتا۔
بھارت دہشتگردی کا بہانہ بنا کر متنازع اور خطرناک اقدام اٹھا رہا ہے، اس اقدام نے بھارت کو پوری دنیا میں ایکسپوز کردیا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں جو معاہدے ہیں ان کو قائم رہنا چاہیئے۔ پاکستان اور بھارت بات چیت سے مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔(جاری ہے)
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان واٹر ڈپلومیسی ایک اہم مسئلہ ہے۔ حکومت بھارت کے ساتھ شروع دن سے انگیج کرنا چاہتی ہے، لیکن بھارت نے مذاکرات سے بار بار انکار کیا۔
دونوں ممالک میں اتنی صلاحیت ہے کہ مسائل کا حل بات چیت سے نکالیں۔ پانی کے حوالے سے بھارت کا متنازع اور یکطرفہ فیصلہ ہے، اس فیصلے کے نتیجے میں خدانخواستہ نیوکلیئر جنگ ہوسکتی ہے، بتایا جائے کہ پانی کا کشمیر کے مسئلے اور دہشتگردی سے کیا تعلق ہے؟ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان و رکنِ قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے ایک بار پھر پہلگام واقعے کی آڑ میں مودی حکومت کی اشتعال انگیز یوں کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بھارت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اسی کی جارحیت کا جواب نہیں دیا جائے گا، بلکہ پاکستان منہ توڑ جواب دے گا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کو ہر پاکستان کے جذبے کا آئِنہ دار قرار دیا، جس میں انہوں نے مودی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور اس میں ہمارا پانی بہے گا، یا اُن کا خون۔ انہوں نے مزید کہا کہچیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی یہ بات بھی بلکل درست ہے کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں نریندر مودی اپنی کمزوریاں چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ جس طرح پہلگام واقعے کے فوراً بعد بلاتحقیقات کے نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف الزامات لگائے اور اشتعال انگیز اعلانات کیے، اس سے لگتا ہے کہ وہ اس انتظار میں تھا کہ پہلگام واقعہ ہو اور وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے جیسے اقدام کرے۔ انہوں نے مودی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کو ایک ظالمانہ اقدام قرار دیا اور اس کی شدید مذمت کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مودی حکومت بلاول بھٹو انہوں نے کہ پانی پانی کے کہا کہ
پڑھیں:
مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔
انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔
یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔