فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
بھارتی ایئر لائنز کی مختلف پروازوں کے دورانیے میں 2سے 4گھنٹے کا اضافہ ہو گیا
تین روز میں بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئیں، رپورٹ
بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث 3روز کے دوران بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔پروازوں کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بھارتی اور غیر ملکی مسافر انڈین ایئر لائنز کو چھوڑ کر دیگر ایئر لائنز کے ٹکٹ خرید رہے ہیں ۔شہری ہوا بازی کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے بھارتی ایئر لائنز کی پروازوں کے دورانیے میں 2 سے 4 گھنٹے کا اضافہ ہو گیا ہے ۔ امریکا برطانیہ اور یورپی ملکوں سمیت طویل فاصلے کے روٹس پر بھارتی ایئر لائنز کی پروازیں 2 سے 10 گھنٹے تاخیر کا بھی شکار رہیں۔اضافی فیول، ایئرپورٹ پارکنگ چارجز، ہوٹل اخراجات کی مد میں بھی بھارتی ایئرلائنز کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ نئی دلی، ممبئی امرتسر سے امریکا، کینیڈا، برطانیہ کی پروازیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں۔ایوی ایشن ذرائع کا بتانا ہے کہ پروازوں کی غیر یقینی صورتحال کی سبب بھارتی اور غیر ملکی مسافر بھارتی ایئرلائنز کو چھوڑ کر دیگر ایئر لائنز کے ٹکٹ لے رہے ہیں۔ پروازوں کیلئے اضافی ایندھن، انجینئرنگ کے اضافی اخراجات، ایئرپورٹ پارکنگ چارجز اور ہوٹل اخراجات کی مد میں بھی بھارتی ایئرلائنز کو اضافی اخراجات کا سامنا ہے ۔گھنٹوں کی تاخیر کی شکار پروازوں میں نئی دلی، ممبئی اور امرتسر سے آپریٹ ہونے والی امریکہ ،کینیڈا، برطانیہ کیلئے پروازیں شامل ہیں۔جرمنی، ڈنمارک، ہالینڈ، سوئٹزر لینڈ کیلئے پروازیں بھی گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں۔ سعودیہ، بحرین ،مسقط، باکو، شارجہ اور دبئی کیلئے بھارتی پروازوں کو بھی فیول کے اضافی اخراجات اور اضافی وقت کا سامنا ہے ۔ اخراجات میں اضافے کے علاوہ بھارتی ایئر لائنز کے عملے کو ڈیوٹی ٹائم میں اضافے اور آرام میں کمی کی مشکلات کا بھی سامنا ہے ، پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے متاثر ہونے والی ایئر لائنز میں 5 بھارتی کمرشل ایئر لائنز سمیت خصوصی اور چارٹرڈ پروازیں شامل ہیں۔ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی ایئر لائنز اپنے کرایوں میں 20 فیصد اضافہ کر سکتی ہیں، پاکستان کی اسٹریٹیجک لوکیشن کے باعث بھارتی ایئر لائنز کی مغرب کی جانب جانے والی پروازوں کو پاکستان پر سے گزرنا ہوتا ہے ۔ پاکستانی فضائی حدود کے استعمال سے ایندھن اور کم فلائٹ ٹائم سے بھارتی ایئر لائنز کی بچت ہوتی ہے ۔امریکی ویب سائٹ "ایئرویز میگزین” کے مطابق، 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد جب پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کی تھی تو بھارتی ایئر لائنز کو 26 فروری سے 2 جولائی تقریبا پانچ ماہ کے دوران 2019 کے دوران 540 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً 65 ملین امریکی ڈالر) سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔اس مدت کے دوران صرف ایئر انڈیا کو اکیلے تقریباً 491 کروڑ روپے (تقریباً 59 ملین امریکی ڈالر) کا نقصان ہوا۔ اسپائس جیٹ کو 30.
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بھارتی ایئر لائنز کی فضائی حدود کی بندش ملین امریکی ڈالر کروڑ روپے لائنز کو کے دوران
پڑھیں:
گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
واشنگٹن میں ٹرمپ نے کہا کہ بڑی بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر بھارت میں ورکرز بھرتی کرتی ہیں، چین میں فیکٹریاں لگاتی ہیں اور منافع آئرلینڈ میں چھپاتی ہیں، یہ کھیل اب ختم ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ایک اور زوردار جھٹکا دے دیا ہے۔ واشنگٹن میں منعقدہ اے آئی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت تنبیہ کی کہ وہ بیرونِ ملک، خاص طور پر بھارتیوں کو ملازمتیں دینا بند کریں اور امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں ٹیکنالوجی کی دنیا کے گلوبلسٹ مائنڈسیٹ پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ بڑی بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر بھارت میں ورکرز بھرتی کرتی ہیں، چین میں فیکٹریاں لگاتی ہیں اور منافع آئرلینڈ میں چھپاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کھیل اب ختم ہو چکا ہے، صدر ٹرمپ کے تحت ایسی پالیسیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا میں تیار کردہ ٹیکنالوجی کو امریکا کے لیے ہونا چاہیے، نہ کہ بھارتی آئی ٹی مافیا کے مفاد کے لیے۔ انہوں نے ٹیک کمپنیوں سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا کو اولین ترجیح دیں، یہ ہمارا واحد مطالبہ ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے دستخط کیے گئے نئے ایگزیکٹو آرڈرز کے تحت نہ صرف امریکی ساختہ اے آئی ٹولز کو عالمی سطح پر مقابلے کے قابل بنایا جائے گا بلکہ اُن تمام کمپنیوں پر بھی پابندیاں لگیں گی جو وفاقی فنڈنگ لے کر سیاسی نظریات پر مبنی ووک اے آئی بناتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے تنوع اور شمولیت کے نام پر امریکی ترقی کو روکنے کی کوشش کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ کوئی مصنوعی ذہانت نہیں، یہ ایک ذہانت کا کمال ہے۔