ماہرہ پہلگام واقعے پر مذمتی بیان ڈیلیٹ کرکے مشکل میں پڑ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آنے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرنے والی پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کو بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ماہرہ خان نے حملے کے دو دن بعد، 24 اپریل کو اپنی انسٹاگرام اسٹوری کے ذریعے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، ’دنیا میں کہیں بھی ہونے والا تشدد بزدلی کی انتہا ہے، پہلگام حملے سے متاثرہ تمام افراد سے دلی تعزیت۔‘
تاہم بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ماہرہ خان نے اپنی مذمتی پوسٹ 24 گھنٹے مکمل ہونے سے پہلے ہی انسٹاگرام سے ہٹا دی، جس کے بعد بھارتی سوشل میڈیا پر ان پر’منافقت’ اور ’مصلحت پسندی‘ کے الزامات لگاتے ہوئے شدید ٹرولنگ شروع کردی گئی۔
یاد رہے کہ ماہرہ خان 2017 میں شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ’رئیس‘ میں کام کرنے کے بعد بھارت میں خاصی مقبول ہوئیں۔ لیکن حالیہ کشیدگی کے تناظر میں ایک بار پھر بھارتی شوبز حلقوں اور عوام کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کی آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔
اسی تناظر میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر بھی تنقید کی زد میں آ چکی ہیں۔ ہانیہ نے بھی پہلگام واقعے کی مذمت کی تھی، مگر بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے ان کی پرانی پوسٹس کو بنیاد بنا کر انہیں ’خوشامدی‘ قرار دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانیہ عامر کی متوقع بالی وڈ فلم ’سردار جی 3‘، جس میں وہ دلجیت دوسانجھ کے ساتھ جلوہ گر ہونے والی تھیں، اب غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوچکی ہے۔ امکان ہے کہ یہ فلم مقررہ وقت پر ریلیز نہ ہو سکے۔
پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کی شوبز انڈسٹریز کے درمیان پہلے سے موجود خلیج مزید گہری ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ماہرہ خان
پڑھیں:
بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، پاکستانی وفد نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا، شیری رحمان
عالمی سطح پر پاکستانی مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے اعلیٰ سطح وفد کی رکن شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی جب کہ پاکستانی وفد نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن اور سینیٹر شیری رحمان نے اسکائی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کا پیغام امن کا ہے، مگر یہ پیغام کسی کمزوری کی علامت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن، نیویارک، لندن اور اب برسلز کے دورے کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنا اور حقائق اجاگر کرنا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان مذاکرات کا خواہاں ہے، تصادم کا نہیں، لیکن بدقسمتی سے پاکستان کو ایک گھنٹے کی غیر ضروری جنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے بقول جنگ کا کوئی جواز نہیں تھا اور حملہ مکمل طور پر بلا اشتعال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جس پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان پر الزام عائد کیا گیا، اس کا آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ پاکستان نے اس حملے کی واضح مذمت کی اور افسوس کا اظہار بھی کیا، لیکن اس کے باوجود بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے الزامات عائد کیے۔
سینیٹر شیری رحمان نے بھارتی میڈیا کے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو دانستہ طور پر ہوا دی، جس کا مقصد قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران حقائق کو مسخ کیا گیا اور یہاں تک کہ پاکستانی بندرگاہوں پر قبضے کے دعوے کیے گئے اور پاکستان کا نقشہ تک مٹایا گیا۔
شیری رحمان نے واضح کیا کہ پاکستان کا مؤقف کسی کمزوری پر مبنی نہیں بلکہ مکمل طور پر حقائق پر مبنی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کو خطے میں قیام امن کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا، کیونکہ جنوبی ایشیا میں جنگ نہیں، مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے۔