پہلگام واقعہ: سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی، بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پہلگام واقعہ سے متعلق پاکستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سفارتکاری کام کر گئی، بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا، بھارت کی پاکستان کے خلاف خواہش پوری نہ ہو سکی، سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا، متفقہ بیان منظور نہیں ہو سکا، پاکستان نے سفارتی کوششوں سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیئے، پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی بیان میں شامل کرایا، بھارت چاہتا تھا لفظ پہلگام شامل ہو تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت ہڑپ کر چکا ہے۔
پہلگام حملہ، فواد چوہدری نے پاکستان کی طرف سے نیوٹرل تحقیقات کی آفر کی وجہ بتادی
پہلگام لفظ شامل کرانے میں ناکامی کے ساتھ بھارت فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا، پہلگام میں حملہ 22 اپریل کو ہوا تھا جبکہ مذمتی بیان 4 دن بعد 26 اپریل کو جاری ہوا۔
یو این اہلکار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو خطے کی صورتحال پر اظہار تشویش ہے، بھارت اور پاکستان صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کریں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل
پڑھیں:
پہلگام واقعہ: سلامتی کونسل میں پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت من پسند قرارداد منظور کروانے میں ناکام
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے بڑی سفارتی کامیابی حاصل کرتے ہوئے پہلگام واقعے کے خلاف منظور کردہ مذمتی قرارداد میں سخت الفاظ شامل کرانے کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنادیا، بھارت قرار داد میں پہلگام کا لفظ میں شامل نہیں کرواسکا۔
پہلگام واقعے کے 4 دن بعد جاری کیے گئے بیان میں کونسل کے ارکان نے اعادہ کیا ہے کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔
سلامتی کونسل کی جانب سے جمعے کو جاری ایک پریس بیان میں رکن ممالک نے متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ بھارت اور نیپال کی حکومتوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے منگل کے روز ہونے والے حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا جس میں مسلح افراد کے ایک گروپ نے ہمالیائی خطے کا دورہ کرنے والے سیاحوں پر فائرنگ کی تھی، جس پر بھارت اور پاکستان دونوں اپنی حاکمیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
سفیروں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات مجرمانہ اور غیر منصفانہ ہیں، چاہے ان کا محرک کچھ بھی ہو، جہاں بھی، جب بھی اور جس نے بھی اس کا ارتکاب کیا ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجرموں، منتظمین، فنانسرز اور اسپانسرز کا احتساب کیا جانا چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمے داریوں کے مطابق تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر تعاون کریں۔
سفیروں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت دیگر ذمے داریوں کے مطابق دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کا ہر طرح سے مقابلہ کریں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ خطے کی صورتحال پر گہری تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے جمعہ کے روز نیو یارک میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں کہ صورتحال مزید خراب نہ ہو۔ سنبھالتے ہیں لیکن اس علاقے پر مکمل طور پر دعویٰ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
یاد رہے کہ بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا کہ بھارت نے حملہ کیا تو کھلی جنگ ہوگی، دنیا کو جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان مکمل جنگ کے امکان کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے۔
برطانوی ٹی وی کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کاالزام مسترد کرتے ہوئے حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا تھا۔
Post Views: 1