’یہ میرا اصل نام نہیں‘، جگن کاظمی نے اپنے نام سے متعلق حقائق بیان کردیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
شوبز انڈسٹری کی معروف اداکار و میزبان جگن کاظم کا کہنا ہے کہ ان کا اصل نام مہربانو ہے لیکن وہ جگن کے نام سے مشہور ہو گئیں۔
جگن کاظم نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے نجی زندگی اور دیگر موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔
اداکارہ نے انکشاف کیا کہ ان کا اصل نام مہر بانو کاظم ہے لیکن شوبز کی دنیا میں وہ جگن کے نام سے جانی جاتی ہیں کیونکہ ان کے پہلے پراجیکٹ میں ان کا نام جگن چلا گیا اور آج تک یہی نام چلا آ رہا ہے۔
میزبان جگن کاظم کا کہنا تھا کہ ان کے گھر والے اور دوست پیار سے جگن کہتے تھے لیکن اسی نام سے مشہور ہو گئیں اور یہ انہیں آج بھی چبھتا ہے کیونکہ وہ کبھی نہیں چاہتی تھیں کہ اس نام سے مشہور ہو جائیں۔
جگن نے مزید کہا کہ آج کل لوگ اس قدر بےتکلفی سے بات کرتے ہیں کہ کبھی کبھی یہ فرق نہیں سمجھ آتا کہ وہ کسی سے بڑی ہیں یا چھوٹی؟ ان کا کہنا تھا کہ وہ پرانے خیالات والی خاتون ہیں اس لیے انہیں ’جگن آنٹی‘ یا ’جگن آپی‘ کہا جائے وہ اس بات کا برا نہیں مانیں گی کہ لوگ انہیں عمر میں بڑا سمجھیں۔
واضح رہے کہ جگن کاظم ایک اداکارہ، ماڈل اور اینکر ہیں۔ وہ دو دہائیوں سے شوبز انڈسٹری میں کام کر رہی ہیں۔ وہ تقریباً 10 سال سے ایک مارننگ شو کی میزبانی بھی کر رہی ہیں اور حکومت کی جانب سے ایک ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی ڈرامے جگن کاظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی ڈرامے جگن کاظم جگن کاظم
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔