حکومت پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو آل پارٹیز کانفرنس میں بلائے، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
سینیٹرفیصل واوڈا نے حکومت سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کے پاس جمہوری اور لیڈر ہونے کا موقع ہے ،حکومت پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو آل پارٹیز کانفرنس میں بلائے،جب ملک کی بات ہو تو ہم سب کو یکجا ہوناچاہیے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں یکجا ہیں انہیں ایک جگہ بٹھائیں ،میں کسی کو یہ نہیں کہہ رہا کہ کسی کو معاف کر دیں ، میں یہ نہیں کہہ رہا کوئی کسی کا کیس بند کر دے۔
فیصل واوڈانے کہاکہ کسی نے9مئی کیا 10مئی کیا یہ ہمارے گھر کا معاملہ ہے،ہمارے گھر کا معاملہ ہے اس کو بعد میں دیکھ لیں گے ،جب کوئی باہر سے ہمارے گھرمیں دیکھے گا تو سب ایک ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے دہشت گردی کی ہے،معاہدے پر دونوں ممالک کے دستخط موجود ہیں،بھارت معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا،پورا پاکستان اپنی فوج کے ساتھ کھڑاہے۔
انہوں نے کہاکہ بل کلنٹن آئے تو ڈرامہ ہوا اور اب امریکا کا وفد آیا تو یہی ڈرامہ ہے ،ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتےہیں، بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو پھر اس کو بھرپور جواب دیں گے،نلکے کا پانی تو ہے نہیں کہ آپ موڑیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں صوبے کی امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سینیٹر ایمل ولی خان کو اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی، سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔