لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے والے  گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے دھرنے کے 23 ویں روز دھرنےکے شرکا نے پیر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا رخ کرلیا تھا۔

شرکا بیریئرز اور رکاوٹیں ہٹاتے ریلی کی صورت میں چیئرنگ کراس سے ایوان وزیر اعلیٰ کے سامنے پہنچے جہاں پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

پولیس نے مظاہرین کو گھسیٹ گھسیٹ کر پریزن وین میں ڈالا۔ مظاہرین نے پولیس کی گاڑی پر دھاوا بول دیا اور دھکم پیل میں 2 افراد زخمی ہوگئے جب کہ ایک پولیس اہلکار کی وردی پھٹ گئی۔

ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ لوگ جی او آر کا گیٹ توڑنے کی کوشش کر رہے تھے اس لیے ان کو پیچھے ہٹانا پڑا جن مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا انہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ملازمین مال روڈ پر ایوان وزیراعلیٰ کے سامنے سے ہٹ کر کلب چوک کی سڑک پر بیٹھ گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گرینڈ ہیلتھ الائنس لاہور وزیراعلٰی ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: گرینڈ ہیلتھ الائنس لاہور وزیراعل ی ہاؤس گرینڈ ہیلتھ الائنس کے

پڑھیں:

سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف

پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن )سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 27 جون کو واقعےکی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی، دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، صرف 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں، سوات میں سیاحوں کی تعداد کےمقابلے میں پولیس کی ایف آئی آر کم تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کر سکی، 7 ہزار اہلکار ہونے کے باوجود واقعے کو روکنے کیلئے پولیس پہلے اور بعد میں کوئی اقدام نہ کر سکی۔

عمران خان کی تاریخ کی سب سے مشکل جیل کاٹنے کی ٹوئیٹ پر حماد حسن کا تبصرہ سامنے آگیا

انکوائری رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے کی انکوائری کی جائے اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔

یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کرکے نیا نظام وضع کیا جائے، دریا کے کنارے عمارتوں و سیفٹی کیلئے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے، تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے۔

انکوائری رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں، پولیس گاڑیوں میں اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جائے، ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹوارزم پولیس کے درمیان رابطےکا نظام قائم کیا جائے،

 ایران کے جنوب مشرقی صوبے بلوچستان پر عدالتی کمپاؤنڈ پر حملے کی اطلاعات،متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ

سفارش کی گئی ہے کہ مون سون اور دیگر موسمی صورتحال میں دریا کےکنارے سیاحتی مقامات کی نگرانی یقینی بنائی جائے اور پولیس شہریوں میں آگاہی مہم میں سول انتظامیہ کی مدد کرے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا بارش متاثرین کیلئے فی خاندان 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا بارش اور سیلاب متاثرین کیلیے فی خاندان 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 1200مثالی گاؤں منصوبے کی تکمیل کیلئے ڈیڈ لائن طلب کرلی
  • ایف آئی اے کا حوالہ ہنڈی والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 9 ملزمان گرفتار
  • سندھ اور بلوچستان میں غیرقانونی منی ایکسچینج کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ
  • سانحہ سوات انکوائری رپورٹ میں پولیس کی سنگین غفلت سامنے آ گئی
  • سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
  • راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
  • کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
  • ثنا یوسف قتل کیس میں اہم پیش رفت، پولیس نے چالان پروسیکیوشن برانچ میں جمع کردیا