لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اہم اجلاس منعقدہوا۔اجلاس کے دوران ہسپتالوں کے حالات کا جائزہ لیا گیا۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق 2500 بنیادی مراکز صحت اور 300 دیہی مراکز صحت کے حالات بہتر کر رہے ہیں۔

ریفارمز کے بعد بڑے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا دباؤ کم ہوگا۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ کسی سرکاری ہسپتال کو پرائیوٹائز نہیں کرنے جا رہے۔ ٹیچنگ ہسپتالوں کے او پی ڈی کی بندش کسی صورت قبول نہیں ہے۔مریضوں کے علاج و معالجہ میں کسی کو حائل نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تمام وائس چانسلر، پرنسپلز اور ایم ایس حضرات سے مل کر جامع لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے۔

اجلاس میں چیئرمین وزیر اعلیٰ سٹیرنگ کمیٹی برائے امراض قلب ڈاکٹر فرقد عالمگیر، ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن سجاد خان، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل، وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر مسعود صادق، پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج و جنرل ہسپتال پروفیسر سردار الفرید ظفر، پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر طیبہ وسیم، پرنسپل سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پروفیسر زوہرہ خانم، پروفیسر جنید رشید، ایم ڈی چلڈرن ہسپتال لاہور پروفیسر ٹیپو سلطان و دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر سی ای او پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پروفیسر بلال محی الدین، پرنسپل ڈی مونٹمورینسی کالج آف ڈینٹسٹری پروفیسر نبیلہ ریاض، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ڈاکٹر ثاقب باجوہ، ایم ایس پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز ڈاکٹر عمر اسحاق، ایم ایس جنرل ہسپتال ڈاکٹر فریاد، ایم ایس گنگارام ہسپتال ڈاکٹر عارف افتخار، ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر عابد محمود غوری و دیگر ایم ایس صاحبان موجود تھے۔

وڈیو لنک کے ذریعے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر احسن وحید راٹھور، وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمد عمر، وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر مہناز خاکوانی، پرنسپلز و دیگر ایم ایس حضرات نے شرکت کی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ سلمان رفیق انسٹی ٹیوٹ ا ف وائس چانسلر ایم ایس

پڑھیں:

پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور(اے اے سید) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے جسارت کے اجتماع عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی، تاہم اگر ہم اپنے بیانیے کو ان کے ساتھ ہم آہنگ کریں تو اس سے ضرور فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا پہلا دور 1996ء سے 2001ء تک اور دوسرا دور 2021ء سے جاری ہے۔ پہلے دور میں طالبان کی جماعت اسلامی کی سخت مخالفت تھی، مگر اب ان کے رویّے میں واضح تبدیلی آئی ہے اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ‘‘پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے، لیکن اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم کے مطابق امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ اور ان کے قریب ترین حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں باقی ہیں، جس کی ایک مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی 2 روزہ بندش کو قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر میں پورے افغانستان میں انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا گیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہے، لیکن دو دن بعد طالبان حکومت نے خود اس فیصلے کو واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت بہرحال ایک بڑی تبدیلی ہے اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے گہرے منفی اثرات ہوئے ہیں۔ ‘‘آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘‘ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی۔ وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ ‘اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی’ بے وقوفی کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پہلے یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ افغانستان ہمارا دشمن ہے، اور ماضی میں انہوں نے محمود غزنوی کو لٹیرا قرار دے کر تاریخ اور دین دونوں سے ناواقفیت ظاہر کی۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان پر بھی سخت ردعمل دیا کہ ‘‘ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے۔پروفیسر ابراہیم نے کہا یہ ناسمجھ نہیں جانتا کہ تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا جس نے خود امریکا کو شکست دی۔ طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ حکومت میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، نادانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت، احترام اور باہمی اعتماد کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، کیونکہ یہی خطے کے امن اور استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

اے اے سید گلزار

متعلقہ مضامین

  • سلمان اکرم راجہ کی شاہ محمود قریشی سے ہسپتال میں ملاقات، پارٹی امور پر گفتگو
  • سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات
  • ٹھٹھہ: بریگیڈیئر (ر)خادم جتوئی ، سابق سیکرٹری صحت ڈاکٹر نسیم غنی ودیگر فری میڈیکل کیمپ کا دورہ کررہے ہیں
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
  • سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش