بھارت کا فرانس سے 26 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کا معاہدہ مکمل
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بھارتنے اپنی بحریہ کے لیے فرانس سے 26 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، وزارت دفاع کے مطابق ملٹی بلین ڈالر مالیت کے معاہدے کے تحت ایک اور جڑواں نشستوں والے طیاروں کا حاصل کیے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے 26 رافیل لڑاکا طیاروں کے معاہدے پر دستخط کی تصدیق کی ہے، جس کے تحت یہ طیارے 36 فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیاروں کے ونگ کا حصہ ہوں گے، جو نئی دہلی نے اپنے فوجی ہارڈویئر کو تیزی سے جدید بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر پہلے ہی حاصل کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور فرانس کے مابین سیاسی و دیگر اہم امور پر مشاورت
بھارتی حکومت نے سب سے پہلے 2023 میں 26 رافیل خریدنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا، جب وزیر اعظم نریندر مودی نے بیسٹیل ڈے کی تقریبات کے موقع پر فرانس کا دورہ کیا تھا۔
فرانسیسی ایرو اسپیس کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے تیار کردہ جیٹ طیارے روسی مگ 29 کے جیٹ طیاروں کی جگہ بھارتی ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز سے آپریٹ کریں گے۔
مزید پڑھیں: فرانس کے انڈر واٹر ڈرونز کی مانگ میں 500 فیصد اضافہ، وجہ کیا ہے؟
ہندوستانی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ رافیل میرین ایک بحری ماحول میں ثابت آپریشنل صلاحیتوں کے ساتھ ایک کیریئر کے ذریعے آپریٹ کرنے والا تیار لڑاکا طیارہ ہے، جس کی کی ترسیل 2030 تک مکمل ہو جائے گی اور جس کے لیے عملہ فرانس اور بھارت میں زیر تربیت ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس معاہدے میں بھارتی فوج کے لیے تربیت، سازوسامان، ہتھیار اور دیگر متعلقہ لاجسٹک سپورٹ شامل ہوں گی۔
مزید پڑھیں: مودی کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا، فرانسیسی صدر کا مصافحہ سے انکار
روس کے ساتھ تاریخی تعلقات کے باوجود اس کے فوجی سازوسامان کے کلیدی سپلائر کے طور پر، بھارت نے فرانس کے ساتھ ساتھ امریکا اور اسرائیل سے کلیدی خریداریوں میں تنوع پیدا کیا ہے۔
یہ فرانسیسی فوجی ہارڈویئر پر ہندوستان کے دیرینہ انحصار میں ایک اور قدم کی نشاندہی کرتا ہے، بشمول میراج 2000 جیٹ طیارے جو 1980 کی دہائی میں خریدے گئے تھے اور اسکورپیئن کلاس آبدوزیں جو 2005 میں آرڈر کی گئی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبدوزیں اسکورپیئن ایرو اسپیس کمپنی بھارتی فوج جیٹ طیارے رافیل روسی مگ فرانس لڑاکا طیارے نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکورپیئن ایرو اسپیس کمپنی بھارتی فوج جیٹ طیارے رافیل لڑاکا طیارے کے لیے
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔
آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟
ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔
لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔
اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔
جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔ یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے، بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔
بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو
’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘
صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔
کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔
کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی اناہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو دیکھنے کے لیے تیار ہو۔
اصل نقصان کس کا؟یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔
پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔
پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔
المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔
بھارت کو پیغامبھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔
بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔
اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے، کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔
خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔
wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز