فرانس، اسپین اور پرتگال میں بجلی کا بریک ڈاؤن، نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
فرانس، اسپین اور پرتگال میں ہونے والے بلیک آؤٹ کے باعث لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہوگئے، جس سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بلیک آؤٹ کی وجہ سے ہائی ویز پر سگنل بند ہونے سے ٹریفک کا نظام مفلوج ہوکر رہ گیا، اور گاڑیوں کی لمبی قطاری لگ گئیں، جبکہ متعدد پروازیں بھی تاخیر کا شکار ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں سری لنکا میں بندر بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ بن گیا
پرتگال کے یوٹیلیٹی ادارے “REN” نے تصدیق کی کہ یہ بجلی کا بحران پورے آئبیریائی جزیرہ نما (Iberian Peninsula) اور فرانس کے کچھ حصوں میں بھی ہوا، سپلائی بحال کرنے کے لیے کام کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ اسپین کے گرڈ آپریٹر نے میڈیا کو بتایا کہ علاقائی توانائی کمپنیوں کے ساتھ مل کر بجلی کو بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق میڈرڈ میں بلیک آؤٹ کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد دفاتر اور گھروں سے باہر نکل آئی، جس کے بعد حساس عمارتوں کے گرد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بلیک آؤٹ کے دوران کئی افراد رکی ہوئی میٹرو ٹرینوں اور لفٹوں میں بھی پھنس کر رہ گئے تھے۔
غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تینوں ممالک میں ایک ہی وقت بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی وجوہات سامنے نہیں آ سکیں، تاہم اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں 23 جنوری کو ملک گیر بریک ڈاؤن کا ذمہ دار شفٹ انچارج قرار،رپورٹ کابینہ کو بھجوادی گئی
بریک ڈاؤن کے دوران انٹرنیٹ کی سروسز بھی معطل ہوگئیں، جس کے باعث لوگوں نے معلومات حاصل کرنے کے لیے ریڈیو کا سہارا لیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپین بریک ڈاؤن پرتگال فرانس نظام زندگی مفلوج وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپین بریک ڈاؤن پرتگال نظام زندگی مفلوج وی نیوز بریک ڈاؤن بلیک ا ؤٹ
پڑھیں:
آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے کتنے ارب روپے کی بچت ہوئی؟
—فائل فوٹووزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی، دباؤ کے باوجود متعدد آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کیے گئے۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق 20 سال قبل 40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں۔
آئی پی پیز کے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جاتے تھے۔
دوسری جانب صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کر کے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے، بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔