بھارتی اداکار کا علاج کے لیے اپنا ہی پیشاب پینے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بالی وڈ کے سینئر اداکار پریش راول نے عجیب و غریب انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے گھٹنے کی چوٹ کے علاج کے لیے اپنا پیشاب پیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک انٹرویو میں پریش روال کا کہنا تھا کہ فلم گھاتک کی شوٹنگ کے دوران ایک ایکشن سین کے دوران ان کا گھٹنا زخمی ہو گیا تھا جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا اور طبی امداد فراہم کی گئی۔ پریش روال کا کہنا تھا کہ وہ بہت ڈر گئے تھے اور انہیں لگتا تھا کہ اس چوٹ کی وجہ سے ان کا کیریئر ختم نہ ہو جائے۔
انہوں نے بتایا کہ مرحوم ایکشن ڈائریکٹر ویرو دیوگن(اداکار اجے دیوگن کے والد) اسپتال میں ان کی عیادت کے لیے آئے اور انہیں مشورہ دیا کہ اگر جلد صحت یاب ہونا ہے تو صبح خالی پیٹ اپنا پیشاب پیو، سارے فائٹرز ایسا کرتے ہیں، تمہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ پریش راول نے کہا کہ اگرچہ یہ مشورہ بڑا عجیب تھا لیکن انہوں نے اس پر عمل کیا اور ان کی حالت میں تیزی سے بہتری آئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پریش راول کا یہ بیان سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے، اور اس موضوع پر لوگ مختلف رائے دیتے نظر آرہے ہیں۔ کوئی اسے دیسی علاج کی طاقت تسلیم کر رہا ہے تو کوئی اسے سراسر احمقانہ اور غر سائنسی قرار دے رہا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
ملک میں کینسر کے مریضوں کو دی جانے والی بھارتی ادویات کے غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حرکت میں آ گئی ۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے تصدیق کی ہے کہ دو بھارتی کمپنیاں پاکستان کو ایسی اینٹی کینسر ادویات فراہم کر رہی تھیں جو بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
ڈاکٹر عبیداللہ کاکہناہے کہ ڈریپ نے خود ان بھارتی کمپنیوں کی شناخت کی اور ان کی چار ادویات پاکستان میں رجسٹرڈ پائی گئیں۔ ادارے نے فوری طور پر ان ادویات کے سیمپلز 48 گھنٹوں کے اندر حاصل کر لیے ہیں اور ان کی جانچ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت جاری ہے۔ ان رپورٹس کی حتمی تفصیلات پانچ اگست تک متوقع ہیں، جس کے بعد ملوث کمپنیوں اور افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈریپ نے ملک بھر سے سرینجز کے 36 مختلف سیمپلز بھی حاصل کیے ہیں، جن کی جانچ جاری ہے۔ سرینجز کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ آئندہ دو ماہ میں سامنے آئے گی
۔ سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ عوام میں بےچینی کی کوئی ضرورت نہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کی تمام سرینجز غیر معیاری ہیں۔
ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ صحت جیسے حساس شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کی کوئی گنجائش نہیں،
اس معاملے کو پوری شفافیت اور سنجیدگی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مستند اور رجسٹرڈ مصنوعات کے استعمال کو ترجیح دیں۔