سعودی عرب کا حج قوانین کی خلاف ورزیوں پر سخت سزاؤں، جرمانوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
وزٹ ویزا ہولڈر کو مخصوص حج زون میں داخلے کے لیے ٹرانسپورٹ یا مدد فراہم کرنے والے پر ایک لاکھ ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، غیر مجاز زائرین کو ہوٹل یا نجی گھروں میں رہائش فراہم کرنے پر ایک لاکھ ریال تک جرمانہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزارت داخلہ نے حج قوانین کی خلاف ورزیوں پر سخت سزاؤں اور جرمانوں کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بغیر اجازت حج کرنے یا کوشش کی صورت میں 20 ہزار ریال تک جرمانہ ہوگا جبکہ حج موسم کے دوران مکہ یا مقدس مقامات میں وزٹ ویزے کے ساتھ داخل ہونے کی صورت میں 20 ہزار ریال تک جرمانہ ہوگا۔ وزٹ ویزا ہولڈر کو مخصوص حج زون میں داخلے کے لیے ٹرانسپورٹ یا مدد فراہم کرنے والے پر ایک لاکھ ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ غیر مجاز زائرین کو ہوٹل یا نجی گھروں میں رہائش فراہم کرنے پر ایک لاکھ ریال تک جرمانہ کیا جائے گا۔
قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں یا سہولت کاروں کو ڈی پورٹ اور 10 سال تک سعودی عرب میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ زائرین کی غیر قانونی نقل و حمل کی صورت میں گاڑی ضبط کی جا سکتی ہے۔ جرمانہ یا سزا کے خلاف 30 روز کے اندر اپیل اور 60 روز عدالت کے اندر درخواست دائر کی جا سکے گی۔ قوانین اور سزائوں کا اطلاق یکم ذی القعدہ سے 14 ذو الحجہ تک ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا جائے گا فراہم کرنے
پڑھیں:
کیا اب بینک سے رقم نکالنے والے شہریوں کو پولیس سیکیورٹی فراہم کی جائے گی؟
شہر کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر، عام شہریوں کے تحفظ اور سہولت کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ڈسٹرکٹ ساؤتھ کراچی، منظور علی کی جانب سے بینکوں کے لیے ایک اہم ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ پولیس کیجانب سے نجی سیکیورٹی گارڈز کوٹریننگ دینے کا فیصلہ، مگر کیوں؟
ایس ایس پی ساؤتھ نے ہدایت کی ہے کہ بینکوں میں تعینات سیکیورٹی گارڈز نہ صرف تجربہ کار ہوں بلکہ باقاعدہ تربیت یافتہ بھی ہوں۔ انہیں بلٹ پروف جیکٹس اور میٹل ڈیٹیکٹرز فراہم کیے جائیں اور واک تھرو گیٹس کی تنصیب کو بھی یقینی بنایا جائے۔
اس کے علاوہ گارڈز کے لیے موبائل بنکنگ یونٹس بھی تشکیل دیے جائیں تاکہ وہ ہنگامی حالات میں فوری کارروائی کر سکیں۔
ایڈوائزری میں بینکوں کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 8 میگا پکسل یا اس سے زائد ریزولیوشن کے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کریں جو رات کے وقت بھی مؤثر ریکارڈنگ کی صلاحیت رکھتے ہوں، اور کم از کم 30 دن کی ویڈیو کا بیک اپ محفوظ رکھ سکیں۔
اگر کوئی مشکوک شخص بغیر کسی کام کے بینک میں موجود ہو، تو اس کی اطلاع فوری طور پر قریبی پولیس کو دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:’سندھ پولیس سے بچایا جائے ورنہ ہم کراچی چھوڑ دیں گے‘، چینی سرمایہ کار حفاظت کے لیے عدالت پہنچ گئے
ایس ایس پی ساؤتھ کے مطابق، اے ٹی ایم مشینوں کے لاک خودکار (آٹو میٹک) ہونے چاہییں۔
گارڈز کی بھرتی صرف رجسٹرڈ سیکیورٹی کمپنیوں سے کی جائے اور ان کی مکمل جانچ پڑتال بھی لازم ہو۔ ترجیحاً گارڈز کا تعلق سابقہ فوج یا پولیس سے ہونا چاہیے۔
بینک میں ایک مخصوص ملازم کو یہ ذمہ داری سونپی جائے کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کی کارکردگی پر نظر رکھے۔ تمام داخلی و خارجی دروازوں کو جدید سیکیورٹی سسٹمز سے منسلک کیا جائے اور مرکزی الارم (سنٹرل الارم) ہر وقت فعال حالت میں ہونا چاہیے۔
ایڈوائزری کے اختتام پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی صارف 5 لاکھ یا اس سے زائد رقم نکلواتا ہے تو بینک انتظامیہ قریبی پولیس کو مطلع کرے تاکہ شہری کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈوائزری ایس ایس پی ساؤتھ اے ٹی ایم سندھ پولیس سیکیورٹی کمپنیز سیکیورٹی گارڈز