عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی
حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ
کینالز کے معاملے پر طلب کیا گیا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا ۔اطلاعات کے مطابق حکومت متنازع کینالز کے منصوبے پر عوامی احتجاج کے آگے بے بس ہوگئی۔ اور متنازع کینالز کا منصوبہ ختم کرنے پر مجبور ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق 8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام بھی شامل ہیں جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔مشترکہ مفادات کونسل 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا، سی سی آئی میں نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے حوالے سے حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا گیا۔اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گا، صوبوں کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے ، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے ، حق اب دیا جائے گا، دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق ‘خالص ہائیڈل منافع’ کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے ۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے ، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے ، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے ، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔اسی طرح سال 22-2021، سال 23-2022 کی اور کونسل کی سال 24-2023 کی سالانہ رپورٹ کی بھی منظوری دے جائے گی۔کونسل نیپرا کی تین سال کی سالانہ رپورٹس کا بھی جائزہ لے گی، اسی طرح سی سی آئی سیکرٹیریٹ ملازمین کی بھرتیوں کے قواعد کی منظوری دی جائے گی۔واضح رہے کہ قبل ازیں، 24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، طے کیا ہے کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ۔تاہم، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کے بجائے آج منعقد کیا گیا۔ کیونکہ سندھ میں جاری احتجاج کو حکومت سندھ کسی بھی طرح ختم کرانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی تھی۔ چنانچہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس قبل از وقت بلانا پڑا جس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے ۔حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا۔ذرائع کے مطابق نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
ایک بیان میں سیکریٹری جنرل ٹی این ایف جے نے کہا کہ زیارت کے سفر کو تحفظ فراہم کرکے ریاست کی طاقت کا عملی مظاہرہ کیا جائے، پابندی سے غریب زائرین مقدس سفر سے محروم ہو جائیں گے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کو بلا تفریق تحفظ اور بنیادی حقوق فراہم کرے جس سے پہلو تہی کسی صورت نہیں کرنے دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ بشارت حسین امامی نے حکومت زمینی راستے سے زیارات پر پابندی کا فیصلہ واپس لے، پابندی سے دہشت گردوں کے سامنے ریاست کی بے بسی کا تاثر ابھرے گا، زیارت کے سفر کو تحفظ فراہم کرکے ریاست کی طاقت کا عملی مظاہرہ کیا جائے، پابندی سے غریب زائرین مقدس سفر سے محروم ہو جائیں گے، پاک فوج زائرین کو تحفظ فراہم کرنے کی بھرپور طاقت رکھتی ہے، عوام اور حکومت باہمی اتحاد سے دہشت گردوں کو ناکام بنادیں گے۔
علامہ بشارت حسین امامی نے کہا کہ زائرین امام حسینؑ کا سفرِ عشق مودتِ اہلِ بیتؑ اور معرفت حق کا عملی مظاہرہ ہے جس کے درجات و ثواب کا احاطہ ممکن نہیں۔ سیکریٹری جنرل ٹی این ایف جے نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کو بلا تفریق تحفظ اور بنیادی حقوق فراہم کرے جس سے پہلو تہی کسی صورت نہیں کرنے دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اپنے دینی و ملی حقوق کی خاطر مارشل لاء میں بھی کلمہ حق بلند کرنے کا درس آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے دیا ہے، لہذا عزاداری سید الشہداء اور سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کرینگے۔