پناہ گزینوں کی میزبانی کرنیوالے ممالک کو گرانٹس دی جائے: پاکستانی مندوب افتخار احمد
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب افتخار احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کو گرانٹس کی صورت میں معاونت فراہم کی جائے۔
سلامتی کونسل میں پناہ گزینوں پر منعقدہ اجلاس میں پاکستانی مندوب افتخار احمد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے بحران پر عالمی ردعمل ناکافی اور انتہائی تشویش ناک ہے، افغانستان میں تنازعات نے طویل ترین پناہ گزین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان پناہ گزین آبادیوں کی میزبانی کی، چیلنجز کے باوجود لاکھوں افغانوں کو پناہ، تحفظ اور مواقع فراہم کئے گئے۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ بھی بدترین جبری نقل مکانی کے بحرانوں سے متاثر ہے، فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کا حق اب تک پورا نہیں ہو سکا، عالمی سطح پر جبری نقل مکانی کا بحران تباہ کن حدوں کو پہنچ چکا، 12 کروڑ سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
افتخار احمد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نئے تنازعات کی روک تھام اور جاری تنازعات کا پُرامن حل تلاش کیا جائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افتخار احمد پناہ گزینوں
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں جائیداد کے تنازعات پر فائرنگ سے 5 افراد قتل
خیبرپختونخوا میں جائیداد کے تنازعات پر فائرنگ کے دو واقعات میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع مردان کی تحصیل درگئی کے علاقے خرکی میں گھریلو تنازع پر فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہوئے۔
لیویز ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان فائرنگ میں خاتون سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
دوسرا واقعہ بونیر میں پیش آیا جہاں تحصیل گاگرہ کی یونین کونسل موضع باجکٹہ میں جائیداد کے تنازعہ پر دو فریقین کے درمیان فائرنگ میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔
واقعے کے بعد ریسکیو حکام نے دونوں لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کیلیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال منتقل کیا۔ جہاں مقتولین کی شناخت عبدالوجی کان اور جمشید خان کے ناموں سے ہوئی۔
دونوں علاقوں میں خونریزی کے بعد پولیس کی نفری نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکھٹے کیے اور قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں جائیداد کے تنازعات پر قتل کوئی نئی بات نہیں ہے، ایک محتاط اندازے کے بعد اب تک 100 سے زائد شہری ایسے واقعات میں قتل ہوچکے ہیں۔