بے نظیر انکم کے تحت ایک ہی بچے کیلیے دو ماوں کو ادائیگی کے 2ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک ہی بچے کے لیے دو ماؤں کو ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایک بچے کے لیے دو ماؤں کو ادائیگیوں کا آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ بریف میں بتایا گیا کہ ایک ہی بچے کے لیے دو ماؤں کو ادائیگی کے 2 ہزار 312 کیسز رپورٹ ہوئے، اس مد میں بینظیر انکم کے تحت 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے بتایا کہ یہ رقوم بچوں کو تعلیمی وظائف کے تحت کیش میں دی گئیں۔
آڈٹ بریف کے مطابق ایک ہی بچے کے بے فارم کے ساتھ مختلف ماؤں کو منسلک کیا گیا، آڈٹ کی نظر میں فنڈز کی ادائیگی کو مشکوک اور بے ضابطہ تھی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دوبارہ ڈی اے سی میں معاملہ نمٹانے کی ہدایت کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو ادائیگی ایک ہی بچے ماؤں کو بچے کے کے تحت
پڑھیں:
خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ انسانی حقوق حکومتِ سندھ نے سی بی این سی کلب اور سیونگ لائیوز ویلفیئر کے اشتراک سے “پنک ٹوبر کینسر آگاہی تقریب” کا اہتمام کیا۔۔اس موقع پر راج ویر سنگھ سوڈھا وزیرِ اعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے انسانی حقوق نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اس اقدام کا مقصد یہ اجاگر کرنا تھا کہ چھاتی کا سرطان صرف صحت کا نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے جو ہر عورت کے صحت، آگاہی اور باوقار علاج کے حق کو نمایاں کرتا ہے۔تقریب کے مقررین نے تشویشناک اعداد و شمار پیش کیے، جن کے مطابق پاکستان میں خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں اور ہر نو میں سے ایک خاتون کو اس مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آگاہی، ابتدائی اسکریننگ اور بروقت علاج کی سہولت تمام خواتین کے لیے دستیاب ہونی چاہیے۔تقریب میں ماہر آنکالوجسٹس کی زیرِ قیادت پینل ڈسکشنز، سرطان سے صحت یاب خواتین کی حوصلہ افزا کہانیاں، اور آگاہی سیشنز منعقد کیے گئے جن میں غلط فہمیوں کا ازالہ، باقاعدہ اسکریننگ کی اہمیت، اور احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالی گئی۔اپنے خطاب میں راج ویر سنگھ سوڈھا نے محکمہ انسانی حقوق اور اس کے شراکت دار اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔