آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس 9مئی کو طلب، پاکستان ایجنڈے میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس 9مئی کو طلب، پاکستان ایجنڈے میں شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 29 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں پاکستان کو قرض کی اگلی قسط مئی کے پہلے عشرے میں منظور ہونے کا امکان ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئی ا یم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے، اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان بھی شامل ہے۔نو مئی کو آئی ا یم ایف کا بورڈ اجلاس طلب کیا گیا ہے، اجلاس میں پاکستان کو 1.
یاد رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے اور پاکستان کے درمیان مارچ میں اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا تھا، اقتصادی جائزے کے تحت پاکستان کو بورڈ کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈی جی آئی ایس پی آر آج شام 6:30 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے ڈی جی آئی ایس پی آر آج شام 6:30 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے الحرم سٹی، غوری ٹاون سمیت 4رہائشی منصوبوں کے 500سے زائد متاثرین میں 30کروڑ روپے کے چیک تقسیم پاکستان سے 393عازمین کو لے کر پہلی حج پرواز سعودی عرب پہنچ گئی وہ وقت دور نہیں جب بابری مسجد کی بنیاد میں پہلی اینٹ پنڈی کا سپاہی رکھے گا، پلوشہ خان سی ڈی اے اور نسٹ یونیورسٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط امریکی حکومت کو اعتماد کے عالمی بحران کا سامنا ہے، چینی میڈیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف کا بورڈ اجلاس
پڑھیں:
پہلگام واقعہ، سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی
سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے۔ سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا، متفقہ بیان منظور نہیں ہو سکا، پاکستان نے سفارتی کوششوں سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی تاہم بھارت کی پاکستان کے خلاف خواہش پوری نہ ہو سکی۔ پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح اس بار سخت زبان استعمال کرنے کی بھارت کی خواہش پوری نہیں ہو سکی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی اور بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا۔ سلامتی کونسل کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہوئے واقعے پر اظہارِ مذمت کی گئی تاہم پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح سخت زبان استعمال نہیں کی گئی۔ سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے۔ سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا، متفقہ بیان منظور نہیں ہو سکا، پاکستان نے سفارتی کوششوں سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیے۔ پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی بیان میں شامل کرایا، بھارت چاہتا تھا لفظ پہلگام شامل ہو تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت ہڑپ کر چکا ہے۔ پہلگام لفظ شامل کرنے میں ناکامی کے ساتھ بھارت فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا، پہلگام میں حملہ 22 اپریل کو ہوا تھا، مذمتی بیان 4 دن بعد 26 اپریل کو جاری ہوا۔ یو این اہلکار کا کہنا تھا اقوام متحدہ خطے کی صورت حال پر انتہائی تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے، بھارت اور پاکستان صورتِ حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔