پہلگام حملے پر تبصرہ کرنے پر لکھنؤ یونیورسٹی کی پروفیسر کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
لکھنؤ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا، جس میں انہوں نے ملک میں مذہبی بنیادوں پر اتحاد کے فقدان کو اجاگر کیا تھا اور کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ معروف گلوکارہ نہا سنگھ راٹھور کے بعد اترپردیش پولیس نے سماجی کارکن اور پروفیسر مادری کاکوٹی عرف ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف ملک کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے سمیت کئی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ ڈاکٹر میڈوسا لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کے توسط سے سماجی اور سیاسی مسائل کو اٹھاتی رہتی ہیں۔ وہ اکثر حکومت پر تنقید کرنے کے لئے طنزیہ اسلوب کا سہارا لیتی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا، جو پاکستان میں بھی وائرل ہوا۔ اس میں انہوں نے ملک میں مذہبی بنیادوں پر اتحاد کے فقدان کو اجاگر کیا تھا اور کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس قدر بٹا ہوا ہے کہ فسادات بھڑکنے میں ایک لمحہ بھی نہیں لگے گا۔
ڈاکٹر میڈوسا کی ایک اور پوسٹ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے لکھا تھا "دھرم پوچھ کر گولی مارنا دہشتگردی ہے اور دھرم پوچھ کر تشدد کرنا، دھرم پوچھ کر نوکری سے نکالنا، دھرم پوچھ کر گھر کرایہ پر نہ دینا، دھرم پوچھ کر گھروں پر بلڈوز چلانا وغیرہ بھی دہشتگردی ہے، اصلی دہشتگردی کو پہچانو"۔ اب ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف لکھنؤ کے حسن گنج پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ شکایت کنندہ لکھنؤ یونیورسٹی کا طالبعلم ہے۔ جتن شکلا نامی اس طالبعلم کا تعلق آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم "اے بی وی پی" سے بتایا جاتا ہے۔ جتن شکلا کا خیال ہے کہ ڈاکٹر میڈوسا کی حالیہ پوسٹ ملک کے امن اور ہم آہنگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں انہوں نے کیا تھا پوچھ کر
پڑھیں:
کراچی: مرد اورخاتون کے قتل کا مقدمہ نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف درج
کلفٹن چائنہ پورٹ کے قریب مرد اورخاتون کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے واقعہ کا مقدمہ سرکار مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔
پیرکو بوٹ بیسن تھانے کے علاقے کلفٹن بلاک 2 چائنہ پورٹ کے قریب سے مرد اورخاتون کی لاشیں ملی تھی جنہیں نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
فنگرپرنٹس کی مدد سے مرد کی شناخت28 سالہ ساجد مسیح اورخاتون کی 25 سالہ شناخت ثنا آصف کے نام سے کی گئی تھی۔
مقتولین گجراں والہ کے رہائشی تھے، پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد مقتولین کی لاش سردخانے منتقل کردی تھیں۔
بوٹ بیسن پولیس نے واقعے کامقدمہ سرکارمدعیت میں قتل کی دفعہ کے تحت نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف درج کرلیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق پیرکی صبح اطلاع ملی کہ سمندرکے قریب جھاڑیوں سے دولاشیں ملی ہیں، پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی تومعلوم ہوا کہ لاشیں مرد اورخاتون کی ہیں دونوں افراد کوگولیاں مارکرقتل کیا گیا۔
کارروائی کے بعد دونوں لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا، دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
خاتون اورمرد دونوں کو سرکے پیچھے ایک ایک گولی ماری گئی، دونوں لاشوں کی شناخت فنگر پرنٹنس سے کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق واقعے میں دو ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے، جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے چلیدہ خولوں کومحفوظ کرکے فارنزک لیبارٹری تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس کا مقتولین کے اہلخانہ سے رابطہ ہوگیا ہے مقتولین کے اہلخانہ نے کراچی آنے کا کہا ہے جس کے بعد مزید قانونی کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔