آزاد کشمیر کے شہر میر پور میں بھارت کے جارحانہ طرز عمل کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان کا پانی روکنے کے خلاف میرپور آزاد کشمیر میں سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ مظاہرین نے ضلع کچہری سے کشمیر پریس کلب تک مارچ کیا اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کی آبی دہشتگردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ ریلی میں سول سوسائٹی کے افراد بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
کشمیر پریس کلب کے جنرل سیکرٹری راجہ سہراب خان نے قراردادیں پیش کیں جن میں بھارت کی آبی جارحیت اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیا گیا جس کو مظاہرین نے ہاتھ اٹھا کر منظور کیا۔
مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
سچ کا گلا گھونٹنے کے لئے مودی حکومت کا آزاد میڈیا کے خلاف کریک ڈائون
آزاد میڈیا پر پابندی کا مقصد بھارتی عوام کو سچائی تک براہ راست رسائی سے روکنا ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی ظالمانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے سچ کا گلا گھونٹنے اور اپنی گرتی ہوئی عالمی ساکھ کو سہارا دینے کے لئے پاکستانی چینلز پر پابندی لگا کر اور ان بین الاقوامی میڈیا اداروں کو دھمکیاں دے کر آزاد میڈیا کو کھوکھلا کر دیا ہے جو پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر اس کے بیانیے کو چیلنج کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت ہر ناکامی کے بعد ایک فالس فلیگ آپریشن کرتا ہے اور پہلگام واقعہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ بھارت نے اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا ہندوتوا ایجنڈے کی ترجمانی کرتا ہے۔ ریاستی سرپرستی میں چلنے والے اینکرز تشدد کو ہوا دیتے ہیں، اقلیتوں کو مجرم کے طور پر پیش کرتے ہیں اور حقیقی صحافت کو پروپیگنڈے سے گندا کر دیتے ہیں۔
دوسری طرف آزاد میڈیا پر پابندی کا مقصد بھارتی عوام کو سچائی تک براہ راست رسائی سے روکنا ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی ظالمانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ بیانیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے مودی حکومت ہر قسم کا پروپیگنڈا کرتی ہے۔مودی حکومت میں سچ بولنے کو غداری سمجھا جاتا ہے۔ بھارتی صحافیوں کو بنیادی سوالات پوچھنے پر جیلوں میں ڈالا جاتا ہے، ہراساں اور جلاوطن کیا جاتا ہے۔ بی بی سی اور ڈی ڈبلیو جیسے بین الاقوامی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سچا ہے تو وہ غیر ملکی جانچ سے کیوں بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جمہوریت نہیں میڈیا مارشل لاء ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کے بھارت کو نام نہاد دہشت گردی سے زیادہ سچائی سے خطرہ ہے۔
بھارت پاکستانی میڈیا کو دبا کر اور غیر ملکی صحافیوں کو دھمکیاں دے کر جمہوریت کا دکھاوا کرنا چاہتا ہے۔ کریک ڈان کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں ماورائے عدالت قتل، گھروں کو مسمار کرنے اور بڑے پیمانے پر نظربندیوں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جسے بھارتی میڈیا نے بڑی حد تک نظرانداز کیا ہے۔بین الاقوامی برادری کی جانب سے نئی دہلی کی ساکھ پر سوال اٹھانے کے بعد بھارت کا نام نہاد سافٹ پاور کا محاذ ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔