Daily Ausaf:
2025-11-05@02:46:51 GMT

اللہ والوں سے تعلق قائم کریں

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒفرماتے ہیں کہ ایک کانٹا روتے ہوئے اللہ سے کہہ رہا تھا ’’میں نے صلحا کی زبان سے سنا ہے کہ آپ کا نام ستار العیوب ہے یعنی عیبوں و چھپانے والا، لیکن آپ نے مجھے کانٹا بنایا ہے میرا عیب کون چھپائے گا؟‘‘ اس کی دعا کا یہ اثر ہوا کہ اللہ نے اس کے اوپر پھول کی پنکھڑی پیدا کردی، تاکہ وہ پھول کے دامن میں اپنا منہ چھپا لے۔ جن کانٹوں نے پھول کے دامن میں جگہ لی ہے اس کو باغباں نہیں نکالتا۔ اسی طرح جو اللہ والوں سے جڑ جاتا ہے ان کی برکت سے وہ بھی ایک دن اللہ والا بن جاتا ہے۔ اللہ والے ایسے پھول ہیں کہ ان کی صحبت میں رہنے والے کانٹے بھی پھول بن جاتے ہیں۔ہمارا دین کس قدر خوبصورت ہے آپ مسکراتے ہیں تو آپ کو صدقے کا اجر ملتا ہے۔آپ بیمار ہوتے ہیں تو آپ کے گناہ جھڑ جاتے ہیں یا درجات بلند ہوتے ہیں۔آپ صبر کرتے ہیں تو صبر کے بعد آسانی ملتی ہے۔آپ نیکی کرتے ہیں تو اس کا اجر دس سے سات سو تک بڑھا دیا جاتا ہے۔تو دل سے کہیں الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارا فیہ ، گناہ بسا اوقات اعمال صالحہ کو کھا جاتے ہیں،اس لئے نیک عمل کرنا ضروری اور اسے محفوظ کر کے رکھنا ازحد ضروری ہے۔
میدان حشر میں یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال کر کے آئے بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال لے کر آئے۔دین کی محنت سے ہدایت پھیلتی ہے اور محنت کی کمی کی وجہ سے دین زندگیوں سے نکلنا شروع ہوتا ہے ،سب سے پہلے دین کاروبار سے نکلتا ہے، یعنی کاروبار سے طریقہ نبوی نکل جاتا ہے، پھر دین معاشرے سے نکلتا ہے ،پھر درجہ بدرجہ یہاں تک کہ صرف فرائض پر عمل راہ جاتا ہے (اے جی فرض پورے ہو جائیں بڑی بات ہے)پھر برائیاں داخل ہونا شروع ہوتی ہیں، یہاں تک کہ بندہ گمراہی کی طرف نکل جاتا ہے۔ نظریہ وہ مستحکم سوچ ہے جو آپ کو عملی زندگی میں قدم اٹھانے پر مجبور کرے، نظریہ کی دو قسمیں ہیں۔مذہبی نظریہ، وہ نظریہ جس کا قیام کسی مذہب کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں وجود میں آتا ہے۔سیاسی نظریہ، اس کا مقصد کسی خاص قسم کے نظام حکومت کا قیام ہوتا ہے جو اس نظرئیے کے پیروکاروں کے سوچ کے مطابق ان کی زندگی میں بہتری لا سکے،نظریہ نظر سے مشتق لفظ ہے، جس کامعنی غوروفکر کرناہے، یعنی کسی فرد یاجماعت کاغوروفکرکے بعد زندگی گزارنے اوراپنی صلاحیت کواستعمال کرنے کے لئے جواصول ضوابط طے کئے ہیں انہیں نظریہ کھاجاناچاہیے۔ میں نے جب حضرت مریم علیہ السلام کا قصہ پڑھا اور مجھے ان کی برداشت پر رشک آیا، پھر اسے اپنے اوپر سوچا کہ اگر یہ سب میرے ساتھ ہوتا؟ تو میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ جو لوگ ان کو باتیں کرتے تھے اگر میرے اوپر ہوتیں تو؟ ناقابلِ برداشت!میں نے حضرت آسیہ علیہ السلام کا قصہ پڑھا جو کہ فرعون کی زوجیت میں تھیں، تو ان کے صبر پر رشک آیا، اگر آج کی کسی عورت کا شوہر انہیں کچھ کہہ دے تو چیخ وپکار سے آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے،لیکن فرعون نے اپنی زوجہ حضرت آسیہ پر وہ کون سا ظلم ہے جو نہ ڈھایا ہو گا،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش ہی بت تراش کے گھر ہوئی، گھر سے نکالے گئے، اپنا باپ ہی بیٹے کو جلانے کے لئے لکڑیاں اٹھا اٹھا کر لاتا تھا، لیکن امتحان میں کامیاب ہوئے تو ویران بیابان میں اکلوتی اولاد کو چھوڑا ’’اللہ اکبر کبیرا‘‘پھر قربانی دینے کا حکم۔ آج کسی مرد میں ہے اتنا حوصلہ؟ ہر گز نہیں کبھی نہیں،حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری، سب کچھ چلا گیا اولاد، مال، بیویاں، سب کچھ، لیکن آزمائش پر صبر کیا، آج ہے کسی میں اتنا صبر؟ بالکل بھی نہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کو بچپن میں ان کے والد سے بھائیوں نے دور کر کے کنویں میں پھینکا، پھر غلام کے طور پر قیمت لگائی گئی، قید کاٹی، لیکن صبر کیا اور آج اگر ایسا کسی کے ساتھ ہو، تو شکوہ شروع کہ اللہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں کرتا ہے؟ حضرت محمد ﷺ نے یتیمی میں آنکھ کھولی، پھر ماں بھی ساتھ چھوڑ گئیں اور مختلف آزمائشوں سے گزرتے نبوت کے مقام تک پہنچے، غزوات، دشمنوں سے مسلسل آزمائش کی زندگی، کیا آج کوئی کر سکتا ہے یہ سب برداشت؟ بالکل نہیں۔تو کیا یہ مثالیں ہمارے لیے کافی نہیں کہ مسلمان کی زندگی آزمائش ہوتی ہے اور ہمیں بھی زندگی کا ایسے ہی امتحان دینا ہے اور اسی طرح صبر کرنا ہے، دشمنوں کو معاف کرنا ہے، صلہ رحمی کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔
آج ایک اسلامی نظریاتی مملکت کی باسی قوم میں اس قدر افرا تفری،آپا دھاپی،سر پھٹول اور نفرتیں کیوں؟کہ کوئی کسی کو برداشت کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہے ، سیکولر یا لنڈے کے لبرلز کی کیا بات کریں۔یہاں تو اپنے آپ کو مذہبی کہلانے والے ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں سے بھرے ہوئے ہیں،پرانے بزرگ ضرور جانتے ہوں گے، لیکن نئی نسل کی بلا جانے کہ قناعت پسندی،صلہ رحمی،صبر و شکر دراصل ہے کیا؟ٹچ موبائل اور سوشل میڈیائی یہ نسل دنیا کی محبت میں تقریباغرق نظر آ رہی ہے،الا ما شااللہ ،آج کی عورتیں ہوں یا مرد،جوان ہوں یا بوڑھے ،انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ دنیا میں سب سے بڑے مظلوم تم ہی نہیں ہو،اور نہ ہی تم آخری درجے کے غریب ہو، قناعت پسندی اور صبر کرنا سیکھو،ہاں واقعی!یہ زندگی گرم صحرا کی تپتی دھوپ کی مانند ہے، اور ہمیں گرم ریت پر لیٹ کر سینے پر بھاری بھر کم پتھر کا بوجھ اٹھا کر کبھی کچھ اس سے بڑی آزمائش ہو، سلگتے کوئلوں پر لیٹ کر چمڑی جلا کر امتحان دیتے ہوئے بس احد، احد، احد پکارنا ہے۔جنت ایسے ہی نہیں مل جانی، مومنوں کی سنت پر چلنا ہو گا، صبر کے ساتھ آزمائش پر پورا اترنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیہ السلام جاتا ہے ہیں تو

پڑھیں:

قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-03-1
جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو یہ پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ تم سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں اِن سے صاف کہہ دینا کہ ’’تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے، اللہ پہلے ہی یہ فرما چکا ہے‘‘ یہ کہیں گے کہ ’’نہیں، بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو‘‘ (حالانکہ بات حسد کی نہیں ہے) بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں۔(سورۃ الفتح:15)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی حصولِ ثواب کی نیت سے تو وہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کے برابر دور کر دیا جائے گا۔ میں نے کہا اے ابو حمزہ خریف کے کیا معنی؟ انہوں نے کہا: اس کے معنی ’’سال‘‘ کے ہیں‘‘۔ ’’ستر سال کی مسافت‘‘ کا ذکر یہ بتانے کے لیے ہے کہ وہ دوزخ سے بہت دور کر دیا جائے گا‘‘۔ (ابو داؤد)

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ
  • عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
  • مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے
  • امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن گلشن اقبال بلاک 13-Aمیں حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ یوتھ سینٹر و فیملی پارک کا افتتاح و دورہ کررہے ہیں ، امیر ضلع شرقی نعیم اختر ، ٹائون چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد بھی ساتھ ہیں
  • ’’اب تو فرصت ہی نہیں ملتی۔۔۔!‘‘
  • امریکی اداکارہ جینیفر اینسٹن کا انسٹاگرام پر نئے رشتے کا اعلان، نئی محبت کون ہے؟
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • گلگت، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے تعلق رکھنے والے وزیر بلدیات حاجی عبد الحمید پیپلزپارٹی میں شامل
  • کراچی گندہ نہیں اسے گندہ کہنے والوں کی سوچ گندی ہے، جویریہ سعود