Daily Ausaf:
2025-07-30@04:12:12 GMT

اللہ والوں سے تعلق قائم کریں

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒفرماتے ہیں کہ ایک کانٹا روتے ہوئے اللہ سے کہہ رہا تھا ’’میں نے صلحا کی زبان سے سنا ہے کہ آپ کا نام ستار العیوب ہے یعنی عیبوں و چھپانے والا، لیکن آپ نے مجھے کانٹا بنایا ہے میرا عیب کون چھپائے گا؟‘‘ اس کی دعا کا یہ اثر ہوا کہ اللہ نے اس کے اوپر پھول کی پنکھڑی پیدا کردی، تاکہ وہ پھول کے دامن میں اپنا منہ چھپا لے۔ جن کانٹوں نے پھول کے دامن میں جگہ لی ہے اس کو باغباں نہیں نکالتا۔ اسی طرح جو اللہ والوں سے جڑ جاتا ہے ان کی برکت سے وہ بھی ایک دن اللہ والا بن جاتا ہے۔ اللہ والے ایسے پھول ہیں کہ ان کی صحبت میں رہنے والے کانٹے بھی پھول بن جاتے ہیں۔ہمارا دین کس قدر خوبصورت ہے آپ مسکراتے ہیں تو آپ کو صدقے کا اجر ملتا ہے۔آپ بیمار ہوتے ہیں تو آپ کے گناہ جھڑ جاتے ہیں یا درجات بلند ہوتے ہیں۔آپ صبر کرتے ہیں تو صبر کے بعد آسانی ملتی ہے۔آپ نیکی کرتے ہیں تو اس کا اجر دس سے سات سو تک بڑھا دیا جاتا ہے۔تو دل سے کہیں الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارا فیہ ، گناہ بسا اوقات اعمال صالحہ کو کھا جاتے ہیں،اس لئے نیک عمل کرنا ضروری اور اسے محفوظ کر کے رکھنا ازحد ضروری ہے۔
میدان حشر میں یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال کر کے آئے بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال لے کر آئے۔دین کی محنت سے ہدایت پھیلتی ہے اور محنت کی کمی کی وجہ سے دین زندگیوں سے نکلنا شروع ہوتا ہے ،سب سے پہلے دین کاروبار سے نکلتا ہے، یعنی کاروبار سے طریقہ نبوی نکل جاتا ہے، پھر دین معاشرے سے نکلتا ہے ،پھر درجہ بدرجہ یہاں تک کہ صرف فرائض پر عمل راہ جاتا ہے (اے جی فرض پورے ہو جائیں بڑی بات ہے)پھر برائیاں داخل ہونا شروع ہوتی ہیں، یہاں تک کہ بندہ گمراہی کی طرف نکل جاتا ہے۔ نظریہ وہ مستحکم سوچ ہے جو آپ کو عملی زندگی میں قدم اٹھانے پر مجبور کرے، نظریہ کی دو قسمیں ہیں۔مذہبی نظریہ، وہ نظریہ جس کا قیام کسی مذہب کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں وجود میں آتا ہے۔سیاسی نظریہ، اس کا مقصد کسی خاص قسم کے نظام حکومت کا قیام ہوتا ہے جو اس نظرئیے کے پیروکاروں کے سوچ کے مطابق ان کی زندگی میں بہتری لا سکے،نظریہ نظر سے مشتق لفظ ہے، جس کامعنی غوروفکر کرناہے، یعنی کسی فرد یاجماعت کاغوروفکرکے بعد زندگی گزارنے اوراپنی صلاحیت کواستعمال کرنے کے لئے جواصول ضوابط طے کئے ہیں انہیں نظریہ کھاجاناچاہیے۔ میں نے جب حضرت مریم علیہ السلام کا قصہ پڑھا اور مجھے ان کی برداشت پر رشک آیا، پھر اسے اپنے اوپر سوچا کہ اگر یہ سب میرے ساتھ ہوتا؟ تو میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ جو لوگ ان کو باتیں کرتے تھے اگر میرے اوپر ہوتیں تو؟ ناقابلِ برداشت!میں نے حضرت آسیہ علیہ السلام کا قصہ پڑھا جو کہ فرعون کی زوجیت میں تھیں، تو ان کے صبر پر رشک آیا، اگر آج کی کسی عورت کا شوہر انہیں کچھ کہہ دے تو چیخ وپکار سے آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے،لیکن فرعون نے اپنی زوجہ حضرت آسیہ پر وہ کون سا ظلم ہے جو نہ ڈھایا ہو گا،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش ہی بت تراش کے گھر ہوئی، گھر سے نکالے گئے، اپنا باپ ہی بیٹے کو جلانے کے لئے لکڑیاں اٹھا اٹھا کر لاتا تھا، لیکن امتحان میں کامیاب ہوئے تو ویران بیابان میں اکلوتی اولاد کو چھوڑا ’’اللہ اکبر کبیرا‘‘پھر قربانی دینے کا حکم۔ آج کسی مرد میں ہے اتنا حوصلہ؟ ہر گز نہیں کبھی نہیں،حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری، سب کچھ چلا گیا اولاد، مال، بیویاں، سب کچھ، لیکن آزمائش پر صبر کیا، آج ہے کسی میں اتنا صبر؟ بالکل بھی نہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کو بچپن میں ان کے والد سے بھائیوں نے دور کر کے کنویں میں پھینکا، پھر غلام کے طور پر قیمت لگائی گئی، قید کاٹی، لیکن صبر کیا اور آج اگر ایسا کسی کے ساتھ ہو، تو شکوہ شروع کہ اللہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں کرتا ہے؟ حضرت محمد ﷺ نے یتیمی میں آنکھ کھولی، پھر ماں بھی ساتھ چھوڑ گئیں اور مختلف آزمائشوں سے گزرتے نبوت کے مقام تک پہنچے، غزوات، دشمنوں سے مسلسل آزمائش کی زندگی، کیا آج کوئی کر سکتا ہے یہ سب برداشت؟ بالکل نہیں۔تو کیا یہ مثالیں ہمارے لیے کافی نہیں کہ مسلمان کی زندگی آزمائش ہوتی ہے اور ہمیں بھی زندگی کا ایسے ہی امتحان دینا ہے اور اسی طرح صبر کرنا ہے، دشمنوں کو معاف کرنا ہے، صلہ رحمی کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔
آج ایک اسلامی نظریاتی مملکت کی باسی قوم میں اس قدر افرا تفری،آپا دھاپی،سر پھٹول اور نفرتیں کیوں؟کہ کوئی کسی کو برداشت کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہے ، سیکولر یا لنڈے کے لبرلز کی کیا بات کریں۔یہاں تو اپنے آپ کو مذہبی کہلانے والے ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں سے بھرے ہوئے ہیں،پرانے بزرگ ضرور جانتے ہوں گے، لیکن نئی نسل کی بلا جانے کہ قناعت پسندی،صلہ رحمی،صبر و شکر دراصل ہے کیا؟ٹچ موبائل اور سوشل میڈیائی یہ نسل دنیا کی محبت میں تقریباغرق نظر آ رہی ہے،الا ما شااللہ ،آج کی عورتیں ہوں یا مرد،جوان ہوں یا بوڑھے ،انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ دنیا میں سب سے بڑے مظلوم تم ہی نہیں ہو،اور نہ ہی تم آخری درجے کے غریب ہو، قناعت پسندی اور صبر کرنا سیکھو،ہاں واقعی!یہ زندگی گرم صحرا کی تپتی دھوپ کی مانند ہے، اور ہمیں گرم ریت پر لیٹ کر سینے پر بھاری بھر کم پتھر کا بوجھ اٹھا کر کبھی کچھ اس سے بڑی آزمائش ہو، سلگتے کوئلوں پر لیٹ کر چمڑی جلا کر امتحان دیتے ہوئے بس احد، احد، احد پکارنا ہے۔جنت ایسے ہی نہیں مل جانی، مومنوں کی سنت پر چلنا ہو گا، صبر کے ساتھ آزمائش پر پورا اترنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیہ السلام جاتا ہے ہیں تو

پڑھیں:

زیارت امام حسینؑ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی، جعفریہ الائنس

اپنے بیان میں ترجمان جعفریہ الائنس نے کہا کہ زائرین امام حسینؑ کو روکنا، ان کے حوصلے پست کرنا اور سہولیات فراہم کرنے میں ناکامی حکومت کی بدترین نااہلی بےحسی کی عکاسی کرتا ہے، ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر زمینی راستے کھولے، زائرین کو سہولیات دے اور سیکورٹی فراہم کرے، بصورت دیگر شدید ترین عوامی ردعمل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اربعین امام حسین علیہ السلام کے مقدس سفر پر جانے والے زائرین پر بذریعہ سڑک پابندی ناقابل برداشت اور حکومتی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی نہیں بنا سکتی وہ اپنی آئینی اور اخلاقی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں ترجمان جعفریہ الائنس نے مزید کہا کہ راستے بند کرنا، زائرین امام حسینؑ کو روکنا، ان کے حوصلے پست کرنا اور سہولیات فراہم کرنے میں ناکامی حکومت کی بدترین نااہلی بےحسی کی عکاسی کرتا ہے، ہم واضح کرتے ہیں کہ اربعین امام حسینؑ کا سفر عبادت کا درجہ رکھتا ہے اور اس میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو قوم اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی، ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر زمینی راستے کھولے، زائرین کو سہولیات دے اور سیکورٹی فراہم کرے، بصورت دیگر شدید ترین عوامی ردعمل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ 

متعلقہ مضامین

  • ڈالر اسمگلنگ: طورخم بارڈر کا ڈالر ریٹ سے کیا تعلق؟
  • آغا روح اللہ کی کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے پر مودی حکومت اور بھارتی میڈیا پر کڑی تنقید
  • صنفی بنیادوں پر خواتین کا قتل یا فیمی سائیڈ
  • نظریہ زور پکڑ رہاہے کہ صدر آصف زرداری اور شہبازشریف اعزاز نہیں بوجھ ہیں، فی الحال اس نظریے کی جیت ہوئی جو سویلین سیٹ اپ کو ریاست کیلئے بہترین سمجھتے ہیں: سہیل وڑائچ 
  • غصے سے بھرے کسان کا انوکھا انتقام، ناجائز پارکنگ کرنے والوں کو مزا چکھا دیا
  • بلوچستان میں شہریوں کو مارنے والوں کا حل آپریشن کے سوا کچھ نہیں: رانا ثناء اللہ
  • کیا راولپنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں پر گدھے کا گوشت سپلائی کیا جاتا رہا ہے؟
  • پاکستان میں ڈینگی سے رواں سال کی پہلی ہلاکت کی تصدیق
  • زیارت امام حسینؑ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی، جعفریہ الائنس
  • پنجاب میں پٹرول موٹر بائیک کو الیکٹرک میں تبدیل کروانے والوں کو ایک لاکھ دینے کا فیصلہ