Daily Ausaf:
2025-06-15@01:05:19 GMT

اللہ والوں سے تعلق قائم کریں

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒفرماتے ہیں کہ ایک کانٹا روتے ہوئے اللہ سے کہہ رہا تھا ’’میں نے صلحا کی زبان سے سنا ہے کہ آپ کا نام ستار العیوب ہے یعنی عیبوں و چھپانے والا، لیکن آپ نے مجھے کانٹا بنایا ہے میرا عیب کون چھپائے گا؟‘‘ اس کی دعا کا یہ اثر ہوا کہ اللہ نے اس کے اوپر پھول کی پنکھڑی پیدا کردی، تاکہ وہ پھول کے دامن میں اپنا منہ چھپا لے۔ جن کانٹوں نے پھول کے دامن میں جگہ لی ہے اس کو باغباں نہیں نکالتا۔ اسی طرح جو اللہ والوں سے جڑ جاتا ہے ان کی برکت سے وہ بھی ایک دن اللہ والا بن جاتا ہے۔ اللہ والے ایسے پھول ہیں کہ ان کی صحبت میں رہنے والے کانٹے بھی پھول بن جاتے ہیں۔ہمارا دین کس قدر خوبصورت ہے آپ مسکراتے ہیں تو آپ کو صدقے کا اجر ملتا ہے۔آپ بیمار ہوتے ہیں تو آپ کے گناہ جھڑ جاتے ہیں یا درجات بلند ہوتے ہیں۔آپ صبر کرتے ہیں تو صبر کے بعد آسانی ملتی ہے۔آپ نیکی کرتے ہیں تو اس کا اجر دس سے سات سو تک بڑھا دیا جاتا ہے۔تو دل سے کہیں الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارا فیہ ، گناہ بسا اوقات اعمال صالحہ کو کھا جاتے ہیں،اس لئے نیک عمل کرنا ضروری اور اسے محفوظ کر کے رکھنا ازحد ضروری ہے۔
میدان حشر میں یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال کر کے آئے بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال لے کر آئے۔دین کی محنت سے ہدایت پھیلتی ہے اور محنت کی کمی کی وجہ سے دین زندگیوں سے نکلنا شروع ہوتا ہے ،سب سے پہلے دین کاروبار سے نکلتا ہے، یعنی کاروبار سے طریقہ نبوی نکل جاتا ہے، پھر دین معاشرے سے نکلتا ہے ،پھر درجہ بدرجہ یہاں تک کہ صرف فرائض پر عمل راہ جاتا ہے (اے جی فرض پورے ہو جائیں بڑی بات ہے)پھر برائیاں داخل ہونا شروع ہوتی ہیں، یہاں تک کہ بندہ گمراہی کی طرف نکل جاتا ہے۔ نظریہ وہ مستحکم سوچ ہے جو آپ کو عملی زندگی میں قدم اٹھانے پر مجبور کرے، نظریہ کی دو قسمیں ہیں۔مذہبی نظریہ، وہ نظریہ جس کا قیام کسی مذہب کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں وجود میں آتا ہے۔سیاسی نظریہ، اس کا مقصد کسی خاص قسم کے نظام حکومت کا قیام ہوتا ہے جو اس نظرئیے کے پیروکاروں کے سوچ کے مطابق ان کی زندگی میں بہتری لا سکے،نظریہ نظر سے مشتق لفظ ہے، جس کامعنی غوروفکر کرناہے، یعنی کسی فرد یاجماعت کاغوروفکرکے بعد زندگی گزارنے اوراپنی صلاحیت کواستعمال کرنے کے لئے جواصول ضوابط طے کئے ہیں انہیں نظریہ کھاجاناچاہیے۔ میں نے جب حضرت مریم علیہ السلام کا قصہ پڑھا اور مجھے ان کی برداشت پر رشک آیا، پھر اسے اپنے اوپر سوچا کہ اگر یہ سب میرے ساتھ ہوتا؟ تو میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ جو لوگ ان کو باتیں کرتے تھے اگر میرے اوپر ہوتیں تو؟ ناقابلِ برداشت!میں نے حضرت آسیہ علیہ السلام کا قصہ پڑھا جو کہ فرعون کی زوجیت میں تھیں، تو ان کے صبر پر رشک آیا، اگر آج کی کسی عورت کا شوہر انہیں کچھ کہہ دے تو چیخ وپکار سے آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے،لیکن فرعون نے اپنی زوجہ حضرت آسیہ پر وہ کون سا ظلم ہے جو نہ ڈھایا ہو گا،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش ہی بت تراش کے گھر ہوئی، گھر سے نکالے گئے، اپنا باپ ہی بیٹے کو جلانے کے لئے لکڑیاں اٹھا اٹھا کر لاتا تھا، لیکن امتحان میں کامیاب ہوئے تو ویران بیابان میں اکلوتی اولاد کو چھوڑا ’’اللہ اکبر کبیرا‘‘پھر قربانی دینے کا حکم۔ آج کسی مرد میں ہے اتنا حوصلہ؟ ہر گز نہیں کبھی نہیں،حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری، سب کچھ چلا گیا اولاد، مال، بیویاں، سب کچھ، لیکن آزمائش پر صبر کیا، آج ہے کسی میں اتنا صبر؟ بالکل بھی نہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کو بچپن میں ان کے والد سے بھائیوں نے دور کر کے کنویں میں پھینکا، پھر غلام کے طور پر قیمت لگائی گئی، قید کاٹی، لیکن صبر کیا اور آج اگر ایسا کسی کے ساتھ ہو، تو شکوہ شروع کہ اللہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں کرتا ہے؟ حضرت محمد ﷺ نے یتیمی میں آنکھ کھولی، پھر ماں بھی ساتھ چھوڑ گئیں اور مختلف آزمائشوں سے گزرتے نبوت کے مقام تک پہنچے، غزوات، دشمنوں سے مسلسل آزمائش کی زندگی، کیا آج کوئی کر سکتا ہے یہ سب برداشت؟ بالکل نہیں۔تو کیا یہ مثالیں ہمارے لیے کافی نہیں کہ مسلمان کی زندگی آزمائش ہوتی ہے اور ہمیں بھی زندگی کا ایسے ہی امتحان دینا ہے اور اسی طرح صبر کرنا ہے، دشمنوں کو معاف کرنا ہے، صلہ رحمی کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔
آج ایک اسلامی نظریاتی مملکت کی باسی قوم میں اس قدر افرا تفری،آپا دھاپی،سر پھٹول اور نفرتیں کیوں؟کہ کوئی کسی کو برداشت کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہے ، سیکولر یا لنڈے کے لبرلز کی کیا بات کریں۔یہاں تو اپنے آپ کو مذہبی کہلانے والے ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں سے بھرے ہوئے ہیں،پرانے بزرگ ضرور جانتے ہوں گے، لیکن نئی نسل کی بلا جانے کہ قناعت پسندی،صلہ رحمی،صبر و شکر دراصل ہے کیا؟ٹچ موبائل اور سوشل میڈیائی یہ نسل دنیا کی محبت میں تقریباغرق نظر آ رہی ہے،الا ما شااللہ ،آج کی عورتیں ہوں یا مرد،جوان ہوں یا بوڑھے ،انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ دنیا میں سب سے بڑے مظلوم تم ہی نہیں ہو،اور نہ ہی تم آخری درجے کے غریب ہو، قناعت پسندی اور صبر کرنا سیکھو،ہاں واقعی!یہ زندگی گرم صحرا کی تپتی دھوپ کی مانند ہے، اور ہمیں گرم ریت پر لیٹ کر سینے پر بھاری بھر کم پتھر کا بوجھ اٹھا کر کبھی کچھ اس سے بڑی آزمائش ہو، سلگتے کوئلوں پر لیٹ کر چمڑی جلا کر امتحان دیتے ہوئے بس احد، احد، احد پکارنا ہے۔جنت ایسے ہی نہیں مل جانی، مومنوں کی سنت پر چلنا ہو گا، صبر کے ساتھ آزمائش پر پورا اترنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیہ السلام جاتا ہے ہیں تو

پڑھیں:

حضرت عبداللہ شاہ غازی کا 1295 واں عرس ، تمام انتظامات مکمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صوفی بزرگ حضرت عبداللہ شاہ غازی کے 1295 ویں عرس کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے۔تفصیلات کے مطابق معروف صوفی بزرگ حضرت عبداللہ شاہ غازی کا 1295 واں عرس مبارک 17 سے 19 جون منعقد ہو گا ، جس کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے۔کمشنر کراچی کی زیر صدارت اجلاس میں انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔کمشنر کراچی نے کہا کہ عرس کے مثالی انتظامات کئے جائیں اور زائرین کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں،ان کا کہنا تھا کہ پانی،واش رومز ، لنگر اور سیکورٹی کے بہترین انتظامات کئے جائیں تاہم دور ان عرس کسی قسم کی چارج پارکنگ نہیں ہوگیکمشنر کراچی نے بتایا کہ پولیس دن اور رات کے اوقات میں عرس کے مقام پر موجود ہوگی۔معروف صوفی بزرگ کے عرس کے دوران مزار پر لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے، مزار کے اندرونی حصے میں ثناء خوانی، فاتحہ خوانی اور قصیدہ پڑھنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔خیال رہے سید ابو محمد عبلہ المعروف عبداللہ شاہ غازی نے 98 ہجری میں مدینہ منورہ کے ایک معزز گھرانے میں آنکھ کھولی، آپ کاشجرہ نصب حضرت علی علیہ السلام سے ملتا ہے، ایک سو اڑتیس ہجری میں عبداللہ شاہ غازی تبلیغ دین کے لیے سندھ تشریف لائے اور 12برس تک اسلام کی تبلیغ میں سرکرداں رہے، آپ کے مزار پر آنے والے زائرین میں ہرمذہب کے افراد شامل ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حضرت عبداللہ شاہ غازی کا 1295 واں عرس ، تمام انتظامات مکمل
  • خلیفہ سوم عثمانؓنے دین اسلام کیلیے اپنی دولت بے دریغ استعمال کی
  • تنخواہ واپس کرتے ہیں تو میرا اس سے کوئی تعلق نہیں‘ چیئرمین سینیٹ
  • اسرائیلیوں پر زندگی تلخ ہو جائے گی، اب انکو بھاگنے کی اجازت نہیں دیں گے، سپریم لیڈر کا اعلان جنگ
  • ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کچھ وقت بعد قوم سے خطاب کریں گے
  • صوبے کے فنڈز لوٹ مار کرنے والوں کو نہیں دیں گے،فیصل کریم کنڈی
  • اس بجٹ کا شہری سندھ سے کوئی تعلق نہیں: علی خورشیدی
  • تاجر سیلز ٹیکس لے کر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے
  • افغان امیرالمومنین ملا ہیبت اللہ کا عید کا پیغام
  • شوہر کے فراڈ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، نادیہ حسین