Daily Ausaf:
2025-09-18@20:43:08 GMT

اللہ والوں سے تعلق قائم کریں

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒفرماتے ہیں کہ ایک کانٹا روتے ہوئے اللہ سے کہہ رہا تھا ’’میں نے صلحا کی زبان سے سنا ہے کہ آپ کا نام ستار العیوب ہے یعنی عیبوں و چھپانے والا، لیکن آپ نے مجھے کانٹا بنایا ہے میرا عیب کون چھپائے گا؟‘‘ اس کی دعا کا یہ اثر ہوا کہ اللہ نے اس کے اوپر پھول کی پنکھڑی پیدا کردی، تاکہ وہ پھول کے دامن میں اپنا منہ چھپا لے۔ جن کانٹوں نے پھول کے دامن میں جگہ لی ہے اس کو باغباں نہیں نکالتا۔ اسی طرح جو اللہ والوں سے جڑ جاتا ہے ان کی برکت سے وہ بھی ایک دن اللہ والا بن جاتا ہے۔ اللہ والے ایسے پھول ہیں کہ ان کی صحبت میں رہنے والے کانٹے بھی پھول بن جاتے ہیں۔ہمارا دین کس قدر خوبصورت ہے آپ مسکراتے ہیں تو آپ کو صدقے کا اجر ملتا ہے۔آپ بیمار ہوتے ہیں تو آپ کے گناہ جھڑ جاتے ہیں یا درجات بلند ہوتے ہیں۔آپ صبر کرتے ہیں تو صبر کے بعد آسانی ملتی ہے۔آپ نیکی کرتے ہیں تو اس کا اجر دس سے سات سو تک بڑھا دیا جاتا ہے۔تو دل سے کہیں الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارا فیہ ، گناہ بسا اوقات اعمال صالحہ کو کھا جاتے ہیں،اس لئے نیک عمل کرنا ضروری اور اسے محفوظ کر کے رکھنا ازحد ضروری ہے۔
میدان حشر میں یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال کر کے آئے بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ کتنے نیک اعمال لے کر آئے۔دین کی محنت سے ہدایت پھیلتی ہے اور محنت کی کمی کی وجہ سے دین زندگیوں سے نکلنا شروع ہوتا ہے ،سب سے پہلے دین کاروبار سے نکلتا ہے، یعنی کاروبار سے طریقہ نبوی نکل جاتا ہے، پھر دین معاشرے سے نکلتا ہے ،پھر درجہ بدرجہ یہاں تک کہ صرف فرائض پر عمل راہ جاتا ہے (اے جی فرض پورے ہو جائیں بڑی بات ہے)پھر برائیاں داخل ہونا شروع ہوتی ہیں، یہاں تک کہ بندہ گمراہی کی طرف نکل جاتا ہے۔ نظریہ وہ مستحکم سوچ ہے جو آپ کو عملی زندگی میں قدم اٹھانے پر مجبور کرے، نظریہ کی دو قسمیں ہیں۔مذہبی نظریہ، وہ نظریہ جس کا قیام کسی مذہب کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں وجود میں آتا ہے۔سیاسی نظریہ، اس کا مقصد کسی خاص قسم کے نظام حکومت کا قیام ہوتا ہے جو اس نظرئیے کے پیروکاروں کے سوچ کے مطابق ان کی زندگی میں بہتری لا سکے،نظریہ نظر سے مشتق لفظ ہے، جس کامعنی غوروفکر کرناہے، یعنی کسی فرد یاجماعت کاغوروفکرکے بعد زندگی گزارنے اوراپنی صلاحیت کواستعمال کرنے کے لئے جواصول ضوابط طے کئے ہیں انہیں نظریہ کھاجاناچاہیے۔ میں نے جب حضرت مریم علیہ السلام کا قصہ پڑھا اور مجھے ان کی برداشت پر رشک آیا، پھر اسے اپنے اوپر سوچا کہ اگر یہ سب میرے ساتھ ہوتا؟ تو میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ جو لوگ ان کو باتیں کرتے تھے اگر میرے اوپر ہوتیں تو؟ ناقابلِ برداشت!میں نے حضرت آسیہ علیہ السلام کا قصہ پڑھا جو کہ فرعون کی زوجیت میں تھیں، تو ان کے صبر پر رشک آیا، اگر آج کی کسی عورت کا شوہر انہیں کچھ کہہ دے تو چیخ وپکار سے آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے،لیکن فرعون نے اپنی زوجہ حضرت آسیہ پر وہ کون سا ظلم ہے جو نہ ڈھایا ہو گا،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش ہی بت تراش کے گھر ہوئی، گھر سے نکالے گئے، اپنا باپ ہی بیٹے کو جلانے کے لئے لکڑیاں اٹھا اٹھا کر لاتا تھا، لیکن امتحان میں کامیاب ہوئے تو ویران بیابان میں اکلوتی اولاد کو چھوڑا ’’اللہ اکبر کبیرا‘‘پھر قربانی دینے کا حکم۔ آج کسی مرد میں ہے اتنا حوصلہ؟ ہر گز نہیں کبھی نہیں،حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری، سب کچھ چلا گیا اولاد، مال، بیویاں، سب کچھ، لیکن آزمائش پر صبر کیا، آج ہے کسی میں اتنا صبر؟ بالکل بھی نہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کو بچپن میں ان کے والد سے بھائیوں نے دور کر کے کنویں میں پھینکا، پھر غلام کے طور پر قیمت لگائی گئی، قید کاٹی، لیکن صبر کیا اور آج اگر ایسا کسی کے ساتھ ہو، تو شکوہ شروع کہ اللہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں کرتا ہے؟ حضرت محمد ﷺ نے یتیمی میں آنکھ کھولی، پھر ماں بھی ساتھ چھوڑ گئیں اور مختلف آزمائشوں سے گزرتے نبوت کے مقام تک پہنچے، غزوات، دشمنوں سے مسلسل آزمائش کی زندگی، کیا آج کوئی کر سکتا ہے یہ سب برداشت؟ بالکل نہیں۔تو کیا یہ مثالیں ہمارے لیے کافی نہیں کہ مسلمان کی زندگی آزمائش ہوتی ہے اور ہمیں بھی زندگی کا ایسے ہی امتحان دینا ہے اور اسی طرح صبر کرنا ہے، دشمنوں کو معاف کرنا ہے، صلہ رحمی کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔
آج ایک اسلامی نظریاتی مملکت کی باسی قوم میں اس قدر افرا تفری،آپا دھاپی،سر پھٹول اور نفرتیں کیوں؟کہ کوئی کسی کو برداشت کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہے ، سیکولر یا لنڈے کے لبرلز کی کیا بات کریں۔یہاں تو اپنے آپ کو مذہبی کہلانے والے ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں سے بھرے ہوئے ہیں،پرانے بزرگ ضرور جانتے ہوں گے، لیکن نئی نسل کی بلا جانے کہ قناعت پسندی،صلہ رحمی،صبر و شکر دراصل ہے کیا؟ٹچ موبائل اور سوشل میڈیائی یہ نسل دنیا کی محبت میں تقریباغرق نظر آ رہی ہے،الا ما شااللہ ،آج کی عورتیں ہوں یا مرد،جوان ہوں یا بوڑھے ،انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ دنیا میں سب سے بڑے مظلوم تم ہی نہیں ہو،اور نہ ہی تم آخری درجے کے غریب ہو، قناعت پسندی اور صبر کرنا سیکھو،ہاں واقعی!یہ زندگی گرم صحرا کی تپتی دھوپ کی مانند ہے، اور ہمیں گرم ریت پر لیٹ کر سینے پر بھاری بھر کم پتھر کا بوجھ اٹھا کر کبھی کچھ اس سے بڑی آزمائش ہو، سلگتے کوئلوں پر لیٹ کر چمڑی جلا کر امتحان دیتے ہوئے بس احد، احد، احد پکارنا ہے۔جنت ایسے ہی نہیں مل جانی، مومنوں کی سنت پر چلنا ہو گا، صبر کے ساتھ آزمائش پر پورا اترنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیہ السلام جاتا ہے ہیں تو

پڑھیں:

مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر

کراچی(شوبز ڈیسک)پاکستانی ٹیلی ویژن کی خوبصورت اور باصلاحیت اداکارہ سارہ عمیر نے حال ہی میں اپنی کرینہ کپور سے مشابہت سے متعلق گفتگو کی۔

سارہ عمیر نے کم عمری میں شوبز کی دنیا میں قدم رکھا، ان کا پہلا ڈرامہ 2008ء میں پی ٹی وی پر نشر ہوا تھا، اس کے بعد انہوں نے متعدد ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے، سارہ عمیر نجی ٹی وی کے مشہور ریئلٹی شو دیسی کڑیاں کی فاتح بھی رہ چکی ہیں، حال ہی میں سارہ عمیر نجی ٹی وی کے ایک ریئلٹی شو کے پانچویں ہفتے میں ایلیمنیٹ ہوگئیں ہیں۔

انہوں نے ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لوگ مجھے کرینہ کپور جیسا سمجھتے ہیں۔

View this post on Instagram

A post shared by DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan)

سارہ عمیر نے کہا کہ مجھے کرینہ کپور سے مشابہت کی باتیں اس وقت سے سننے کو مل رہی ہیں جب میں اس فیلڈ میں بھی نہیں تھی، کہتے ہیں دنیا میں 6 لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے چہرے ملتے جلتے ہیں، میں سمجھتی ہوں کہ میں وہ دوسری انسان ہوں جو کرینہ کی ہم شکل ہے۔

تاہم سوشل میڈیا صارفین کی رائے اس بارے میں مختلف رہی، زیادہ تر صارفین نے کہا کہ سارہ عمیر کرینہ کپور سے نہیں ملتیں لیکن وہ اپنی جگہ نہایت حسین ہیں، ایک صارف نے لکھا کہ آپ بالکل کرینہ کپور جیسی نہیں لگتیں لیکن بہت خوبصورت ہیں، ایک اور نے کہا کہ آپ کے چہرے کی بناوٹ کرینہ سے ملتی ہے، مگر آپ زیادہ خوبصورت لگتی ہیں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ہمیں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کا درست نظریہ اپنانا چاہیے، چینی وزیر دفاع
  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی
  • قائم مقام صدرکی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات کی اپیل
  • دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر