شہبازشریف حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بجائے اضافے کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 اپریل ۔2025 )حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بجائے اضافے کا انتباہ جاری کردیا گیا ہے وزیراعظم شہبازشریف نے بجلی کی اوسط قیمتوں میں ایک روپیہ 52 پیسے فی یونٹ کمی کا وعدہ کیا تھا تاہم اب حکام کا کہنا ہے کہ پن بجلی کی پیداوار میں کمی اور مہنگے ایندھن پر انحصار بڑھنے کا امکان ہے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈسکوز نے مجموعی طور پر 51.
(جاری ہے)
124 ارب روپے کیپیسٹی کی لاگت میں کمی سے جڑے ہیں جن میں 16 ارب روپے کنٹریکٹس کے خاتمے اور 17 ارب روپے آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدوں کی بدولت بچائے گئے اور اب تک منسوخ اور نئے معاہدوں سے مجموعی طور پر 91 ارب روپے کی بچت ہو چکی ہے.
بزنس ریکارڈرکے مطابقمارچ کے ایف سی اے کے لیے فی یونٹ 3 پیسے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دی گئی ہے جس کا مالی اثر 25 کروڑ روپے بتایا گیا ہے تاہم اسے اپریل تا جون 2025 کے لیے پہلے سے منظور شدہ 90 پیسے فی یونٹ کے ساتھ ملایا جائے تو صارفین کو حقیقی رعایت صرف 50 پیسے فی یونٹ ملے گی. مارچ کے لیے اصل حوالہ جاتی فیول کاسٹ 9.2251 روپے فی یونٹ رہی جبکہ حوالہ ایف سی اے 9.2560 روپے فی یونٹ مقرر تھا سی پی پی اے اورجی کے سی ای او ریحان اختر نے بتایا کہ اگر 3.291 ارب روپے کا پچھلے سال کا ایڈجسٹمنٹ شامل نہ کیا جاتا تو صارفین کو بلوں میں زیادہ ریلیف مل سکتا تھا این پی سی سی کے جنرل منیجر نے یقین دہانی کرائی کہ ایندھن کی دستیابی کے باعث بجلی کی پیداوار تسلی بخش رہے گی لیکن مہنگے ایندھن کے استعمال کے سبب ایف سی اے لاگت میں اضافہ ہوگا انہوں نے بتایا کہ مارچ 2025 میں بجلی کی طلب میں 6 فیصد کمی ہوئی تاہم فروری کے مقابلے میں مارچ میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا. این پی سی سی کے مطابق مارچ میں گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 8.70 فیصد کم بجلی فراہم کی گئی اس دوران معمول کی بندشوں اور مجبوری کے تحت ہونے والی بندشوں کے باعث مہنگے پلانٹس کو چلایا گیا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے تنویر بیری نے چوری کی روک تھام اور بلوں کی وصولی میں ڈسکوز کی ناقص کارکردگی پر تنقید کی انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2024 میں پاکستان کا سرکلر ڈیٹ 2.4 کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا 2.3 فیصد تک پہنچ چکا ہے جبکہ ڈسکوز اور کے-الیکٹرک کی ترسیلی اور تقسیم کی نقصانات کی شرح بالترتیب 20.1 فیصد اور 16 فیصد رہی. انہوں نے حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے نئے کمرشل قرضوں کے حصول پر بھی تنقید کی اور خبردار کیا کہ اس کا بوجھ آخرکار قانون پر عمل کرنے والے صارفین پر پڑے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی اب بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مہنگی ہے ہمیں اگلے مالی سال کے لیے بنیادی ٹیرف کم کرنے پر کام شروع کرنا ہوگا یہ تین ماہ کی ریلیف کافی نہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب روپے انہوں نے فی یونٹ بجلی کی کے لیے
پڑھیں:
وزیر مملکت کا فی کس آمدنی 10 فیصد بڑھنے اور مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا دعویٰ
اسلام آباد:وزیرمملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ ملک میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ہے، فی کس آمدنی 10 فیصد بڑھ کر 1,824 ڈالر اور ملک میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح 4.5 فیصد پر ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر توانائی، وزیر مملکت برائے خزانہ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی غیرملکی سفارت کاروں سے ملاقات ہوئی اور اس دوران معاشی اور توانائی اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، جاپان، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے سفارت کار شریک تھے۔
اس موقع پر معاشی استحکام سے اصلاحات کی جانب منتقلی کا دعویٰ کیا گیا اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بریفنگ دی کہ جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، فی کس آمدنی 10 فیصد بڑھ کر 1,824 ڈالر ہوئی، ملک میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح 4.5 فیصد پر ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ پالیسی ریٹ 22 سے کم ہو کر 11 فیصد، قرضہ بالحاظ جی ڈی پی کم ہو کر 69 فیصد ہو گیا، مرکزی بینک کے ذخائر 14.5 ارب ڈالر اور مجموعی ذخائر 20 ارب ڈالر ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے غیرملکی سفارت کاروں کو بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس وصولیاں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10.24 فیصد پر پہنچ گئی ہیں، ایف بی آر اصلاحاتی ایجنڈے میں اے آئی ٹولز، پروڈکشن مانیٹرنگ، ڈیجیٹل انوائسنگ شامل ہیں۔
اس موقع پر وزیر توانائی نے مہنگی بجلی، ناقص ٹیرف اسٹرکچر جیسے مسائل کی نشان دہی کی اور کہا کہ صنعتی بجلی کھپت میں کمی روکنے کے لیے مقابلے کی فضا بحال کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں گورننس اور انفرا اسٹرکچر اپ گریڈ پر کام جاری ہے، بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں 2026 کے آغاز تک نج کاری کے لیے تیار ہیں۔
وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری نے سفارت کاروں کو بریفنگ کے دوران توانائی کے شعبے میں 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔