وزیراعظم کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان! کس کو کتنا ریلیف ملا؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے رواں ماہ 3 اپریل کو بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کیا تھا اور گھریلو صارفین کی فی یونٹ قیمت میں 7 روپے 41 پیسے کی فوری کمی کی خوشخبری دی تھی۔ رواں ماہ بجلی کے بل عوام کو موصول ہونا شروع ہو گئے ہیں تاہم گھریلو اور صنعتی صارفین کی جانب سے شکایت کی جا رہی ہے کہ اس ماہ کے بل میں کوئی بڑا ریلیف نہیں ملا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد عوام کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ اس مرتبہ آنے والے بجلی بلوں میں بجلی کے فی یونٹ قیمت میں بڑی کمی ہوگی جس سے ان کو بلوں میں بڑا ریلیف ملے گا، تاہم جب صارفین نے اپنے بل دیکھے تو انہیں ان بجلی کے بلوں میں زیادہ کمی نظر نہیں آئی۔ البتہ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ بلوں میں بڑی کمی ہوئی ہے۔
اسلام آباد کے رہائشی ظہور احمد قریشی نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ ماہ انہوں نے بجلی کے 87 یونٹ استعمال کیے تھے اور ان کے بجلی کا بل 2705 روپے آیا تھا جبکہ رواں ماہ تقریباً اس سے دوگنا بجلی کے یونٹ 163 یونٹ استعمال کرنے پر ان کا بل 2096 روپے آیا ہے یعنی کہ بجلی دوگنا استعمال کر کے بھی بل پچھلے ماہ کی نسبت کم آیا۔ اس مرتبہ بل میں ان سے 10.
اسلام آباد ہی کے ایک اور رہائشی ڈاکٹر محمد شریف نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ ماہ 285 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر ان کا بل 15 ہزار 636 روپے آیا تھا جبکہ رواں ماہ 388 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر ان کا بل 21 ہزار 656 روپے آیا ہے، اس مرتبہ بھی حکومت کی جانب سے 40 روپے اور 47 روپے فی یونٹ قیمت کے حساب سے بل بھیجے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں محبوب فلور ملز کے مالک اور صنعتی صارف احمد سیٹھی نے وی نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے صنعتی صارفین کے بجلی سستی کرنے کے اعلان کے باوجود ہمارے بجلی کے بلوں میں کمی نہیں کی گئی۔ گزشتہ ماہ بجلی کے بلوں میں 36 روپے فی یونٹ کے حساب سے بل بھیجا گیا تھا جبکہ رواں ماہ بھی جو بل بھیجے گئے ہیں اس میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 36 روپے ہی لکھی گئی ہے، اس ماہ بجلی کے بلوں میں ریلیف نہیں ملا۔ دیکھتے ہیں کہ آئندہ کوئی ریلیف ملتا ہے یا نہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے واضح کیا تھا کہ 50 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن کسٹمر سے 4 روپے 78 پیسے فی یونٹ بجلی کی قیمت وصول کی جا رہی ہے جس کے بعد 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے لائف لائن کسٹمر سے 9 روپے 37 پیسے فی یونٹ چارجز وصول کیے جا رہے ہیں، ان صارفین کی فی یونٹ قیمت میں کمی نہیں ہو گی۔
ایک سے 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین سے 14 روپے 67 پیسے فی یونٹ وصول کیے جا رہے تھے جو کہ اب 8 روپے 52 پیسے وصول کیے جائیں گے۔ اسی طرح 100 یونٹ سے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والوں سے 17 روپے 65 پیسے وصول کیے جا رہے تھے، جن سے اب 11 روپے 51 پیسے وصول کیے جائیں گے۔ گزشتہ سال جون کے مقابلے میں اب تک ان صارفین کو 10 روپے 8 پیسے کا ریلیف دیا گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ گھریلو صارفین سے گزشتہ سال جون میں 39.29 روپے فی یونٹ وصول کیے جا رہے تھے، اس وقت معمولی کمی کے بعد 38.34 روپے وصول کیے جا رہے ہیں، ان صارفین کو 6 روپے 71 پیسے کا ریلیف دیا گیا ہے اور اب ان صارفین سے 31.63 روپے فی یونٹ بجلی کے چارجز وصول کیے جائیں گے۔
اسی طرح کمرشل صارفین سے اس وقت 71.06 روپے وصول کیے جا رہے تھے جن کو اب 8.58 روپے کا ریلیف دیا گیا ہے اور اب ان صارفین سے 62.47 روپے فی یونٹ وصول کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی کے بلوں میں استعمال کرنے فی یونٹ قیمت روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کی جانب سے بجلی کے بل صارفین سے ان صارفین یونٹ بجلی رواں ماہ روپے آیا گئے ہیں یونٹ تک
پڑھیں:
کیا بجٹ کے بعد بجلی مزید مہنگی ہونے والی ہے؟ صارفین پر اضافی بوجھ کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی بجٹ 2025-26 پیش کیے جانے کے بعد عوامی خدشات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، کیونکہ حکومت نے بجلی صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ نئے بجٹ میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نام پر بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج عائد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس کا اثر براہِ راست عام صارف پر پڑے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نیپرا ایکٹ میں ایسی ترمیم پر غور کر رہی ہے جس کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں پر مخصوص مدت یا مخصوص حالات کے تحت فیصلہ کن اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ بلوں میں خود سے سرچارج شامل کر سکے۔
فی الوقت بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج عائد ہے، لیکن نئے بجٹ میں اس حد کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ ترمیم کے بعد حکومت بجٹ خسارے یا گردشی قرضے جیسے مالیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک کا اضافی سرچارج لگا سکے گی،تاہم یہ فیصلہ ابھی حتمی نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد اس اقدام سے گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔ اسی لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے، جو کہ کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور پھر صارفین کے بلوں پر لگنے والے اضافی سرچارج کے ذریعے آئندہ 6 برسوں میں واپس کیا جائے گا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ بجلی کے بلوں کے ذریعے مالی بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہو۔ ماضی میں بھی حکومت بجلی کے صارفین سے سرچارج کی مد میں گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے، جس سے بلوں میں مہنگائی کا براہِ راست اثر گھریلو بجٹ پر پڑتا رہا ہے۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر نیپرا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم منظور ہو گئی، تو یہ ایک ایسا راستہ کھل جائے گا جس کے بعد بجلی کی قیمتوں میں وقفے وقفے سے اور بغیر کسی ادارہ جاتی منظوری کے اضافہ ممکن ہو جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی پہلے ہی عام آدمی کو پریشان کیے ہوئے ہے اور دوسری طرف بجلی کے نرخوں میں ممکنہ اضافہ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباری طبقے اور صنعتی شعبے کو مزید مشکلات سے دوچار کر سکتا ہے۔ اگر یہ تجویز منظور ہو گئی تو بجلی کے بل مزید بھاری ہو جائیں گے اور صارفین کو ہر ماہ کے اختتام پر ایک نیا صدمہ برداشت کرنا پڑے گا۔