سپریم کورٹ، مخصوصی نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کیس 6 مئی کو سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی 2023ء کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت کے لیے 13 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ عدالتی روسٹر کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ 6 مئی کو صبح ساڑھے 11 بجے نظرثانی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا جبکہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی 2023ء کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت کے لیے 13 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ عدالتی روسٹر کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ 6 مئی کو صبح ساڑھے 11 بجے نظرثانی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس امین الدین خان کے علاوہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا۔ وہ نظرثانی درخواستیں سننے والے بینچ میں شامل نہیں ہیں۔ مخصوص نشستوں سے متعلق محفوظ شدہ فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق تھیں، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، آئین کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان نہیں لیا جا سکتا۔ 8 ججوں کے مقابلے میں 5 ججوں کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے سنایا تھا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو دینے اور پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے اسے برقرار رکھنے کے دونوں فیصلے بھی کالعدم قرار دیدیے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا، انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں سے متعلق جسٹس امین الدین سپریم کورٹ کے مطابق کے فیصلے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: اعجاز چوہدری کی 9 مئی کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں
لاہور ہائیکورٹ میں نومئی کے 2 مقدمات میں سزا پانے والے اعجاز چوہدری کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کے بعد اپیلیں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں۔
اعجاز چوہدری کے وکیل میاں علی اشفاق عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ سرور روڈ اور شادمان تھانوں کے مقدمات میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 10 سال قید کی سزا سنائی جبکہ موکل کیس کے آغاز سے ہی گرفتار ہیں اور اب تک جیل میں قید ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نو مئی حملہ کیس، پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اپیلوں کے حتمی فیصلے تک دونوں مقدمات میں سنائی گئی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کے لیے اپیلیں 23 ستمبر کو متعلقہ بینچ کے پاس بھجوا دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینچ لاہور ہائیکورٹ نو مئی کیس