اسی تناظر میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی صورت حال کو "ہر سطح پر تباہ کن" قرار دیا ہے جو امدادی اور طبی سامان کے داخلے کو روکتی ہے۔ تنظیم نے زور دے کر کہا کہ دنیا اس انسانی تباہی کو دیکھ رہی ہے اور اسے روکنے کے لیے کارروائی کیے بغیر اسے "بے ترتیب اور ہولناک سفاکیت" قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ قحط کا شکار ہو چیا ہے، 7 لاکھ افراد بھوکے پیاسے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال انتہائی نازک مرحلے پر پہنچ گئی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پروگرام میں خوراک کی امداد کا ذخیرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے، کیونکہ قابض حکام نے کراسنگ کو بند کر کے انسانی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے ترجمان عبیر عاطفہ نے کہا کہ غزہ میں تقریباً سات لاکھ لوگ فلسطینی پروگرام سے روزانہ خوراک کی امداد حاصل کر رہے ہیں، لیکن امداد لانے میں ناکامی کی وجہ سے اس امداد کو روک دیا گیا ہے۔ دریں اثناء سامان سے لدے ٹرک کراسنگ پر ڈھیر ہو رہے ہیں مگر انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس صورت حال کا تسلسل غذائی قلت سے اموات کا باعث بن سکتا ہے۔ عالمی ادارہ خوراک کا پروگرام گزشتہ پرسکون دور میں غزہ کی پٹی میں 30,000 سے 40,000 ٹن کے درمیان امداد پہنچانے میں کامیاب رہا ہے۔ اسی تناظر میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی صورت حال کو "ہر سطح پر تباہ کن” قرار دیا ہے جو امدادی اور طبی سامان کے داخلے کو روکتی ہے۔ تنظیم نے زور دے کر کہا کہ دنیا اس انسانی تباہی کو دیکھ رہی ہے اور اسے روکنے کے لیے کارروائی کیے بغیر اسے "بے ترتیب اور ہولناک سفاکیت” قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قرار دیا ہے غزہ کی

پڑھیں:

امداد میں کمی اور تجارتی تناؤ کثیر فریقی نظام پر سوالیہ نشان، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غربت، بھوک اور موسمیاتی بحران جیسے عالمی مسائل عالمگیر حل کا تقاضا کرتے ہیں اور کثیرفریقی نظام کو برقرار رکھنے کی خاطر ترقیاتی وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔

ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر سالانہ معاشی و سماجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ عطیہ دہندگان امدادی وسائل کی فراہمی سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں، دنیا بھر میں ایک دوسرے کے خلاف تجارتی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت میں نمایاں کمی آ چکی ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ان حالات میں عالمگیر تعاون کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے جو نہایت سنگین مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

2030 تک پائیدار ترقی کے ایجنڈے اور اس کے تمام 17 اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی تعاون یقینی بناتے ہوئے تیز رفتار پیش رفت کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔قرضوں کا بوجھ اور ترقیاتی مسائل

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ رکن ممالک جولائی میں ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق سپین میں منعقد ہونے والی کانفرنس کی حتمی دستاویز پر گفت و شنید کر رہے ہیں۔

اس موقع پر قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا بھی ضروری ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ جب قرض کو دانشمندانہ اور شفاف طور سے استعمال کیا جائے تو ترقی میں مدد ملتی ہے۔ بصورت دیگر، قرض بہت بڑے مسائل لاتا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں اس سے حاصل ہونے والے فوائد قرض کی واپسی پر اٹھنے والے اخراجات کے بھاری بوجھ تلے دب کر زائل ہو جاتے ہیں۔

ایسے حالات میں ان ممالک کے لیے تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ خرچ کرنا ممکن نہیں ہوتا اور یہ مسئلہ متواتر بگڑتا چلا جاتا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ، ترقی پذیر ممالک کو قرض کی ادائیگی کے ضمن میں سالانہ 1.4 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ سپین میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے قرضوں پر سود میں کمی، ادائیگیوں میں سہولت اور قرضوں سے جنم لینے والے معاشی بحرانوں کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کو پائیدار ترقی پر سرمایہ کاری اور موسمیاتی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرضوں کے معاملے میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

ذمہ دارانہ و پائیدار سرمایہ کاری

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں بالخصوص کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ان بینکوں کی قرضے دینے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھانے اور ان کے انتظام میں ترقی پذیر ممالک کی منصفانہ نمائندگی یقینی بنانے پر زور دیں گے۔ ان ممالک کو ترقیاتی وسائل کی فراہمی کے لیے ہر طرح کے مالیاتی ذرائع میں اضافے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ اگرچہ دنیا کو مشکل حالات درپیش ہیں لیکن مشکل حالات میں ذمہ دارانہ اور پائیدار سرمایہ کاری بہت ضروری ہوتی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے داخلی وسائل کو درست طور سے تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خرچ کریں اور اس ضمن میں نجی شعبے کو ساتھ لے کر چلیں اور بدعنوانی و غیرقانونی مالیاتی بہاؤ کو روکیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمگیر محصولاتی نظام کو جامع، موثر اور منصفانہ بنانا ہو گا اور عطیہ دہندگان کو ترقیاتی امداد کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے تاکہ یہ قیمتی وسائل ترقی پذیر ممالک تک پہنچ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • ادارہ جاتی اصلاحات کرلیں تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ
  • سستا قرض،عالمی بینک کا پاکستان کے لئے بڑا اعلان
  • بھارت عالمی دہشت گرد ،معصوم بچوں کو بغیر آپریشن واپس بھیجنا بھارت کا غیر انسانی اقدام؛گورنر پنجاب
  • منفرد تعلیمی ادار وں کے بانی کی مثالی خدمات
  • امداد میں کمی اور تجارتی تناؤ کثیر فریقی نظام پر سوالیہ نشان، گوتیرش
  • اسرائیل نے غزہ کیلئےامداد روک کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی،عالمی عدالت انصاف
  • عالمی عدالت میں غزہ پر امدادی ناکہ بندی پر اسرائیل کیخلاف سماعت
  • پاکستان کی جانب سے فلسطین کے لیے 15ویں امدادی کھیپ روانہ
  • پنجاب: ادارہ ماحولیات کی کارروائیاں، بھٹہ مالکان کیخلاف مقدمات و جرمانے