پاکستانی فنکاروں کو بھارت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے؛ جاوید اختر
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف کہانی کار اور نغمہ نگار جاوید اختر نے بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر پابندی کی حمایت کردی۔
سیاحتی علاقے پہلگام میں حملے کے بعد ایک بار پھر بھارت میں پاکستانی اداکاروں اور ان کی فلموں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔
تاہم کچھ اداکاروں اور اداکاراؤں نے ان پابندیوں کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے پاکستانی فنکاروں کے حق میں بیانات دیئے ہیں۔
بالی ووڈ کے صف اوّل کے اسکرین رائٹر جاوید اختر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں، فی الوقت پاکستانی فنکاروں کو بھارت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
نغمہ نگار جاوید اختر نے مزید کہا کہ اگر میں اس پابندی کے حق میں ہوں تو اس کے دو پہلو ہیں اور دونوں کو سمجھنا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ پہلا پہلو تو یہ ہے کہ نصرت فتح علی خان، غلام علی اور نور جہاں سمیت متعدد بڑے بڑے پاکستانی فنکار بھارت آئے اور خوب پذیرائی بھی حاصل کی۔
جاوید اختر نے مزید کہا کہ پاکستان سے شاعر فیض احمد فیض جب اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھارت آئے تو انہیں 'سرکاری مہمان' کا درجہ دیا گیا تھا۔
تاہم جاوید اختر نے شکوہ کیا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں بھارتی فنکاروں کو خوش آمدید کہنے کا ایسا جذبہ دیکھنے میں نہیں آیا۔
کہانی کار جاوید اختر نے مزید کہا کہ پاکستانی شعرا نے لتا منگیشکر کے لیے گانے لکھے اور وہ پاکستان میں بھی یکساں مقبول تھیں لیکن انھیں ایک بھی پرفارمنس کے لیے پاکستان نہیں بلوایا گیا۔
جاوید اختر نے کہا کہ مجھے پاکستانی عوام سے کوئی شکایت نہیں ہے، پاکستانی عوام تو ہم فنکاروں سے محبت کرتے ہیں لیکن کہیں نہ کہیں سسٹم میں کوئی رکاوٹ موجود ضرور ہے۔
پاکستانی فنکاروں پر پابندی کی حمایت کے اپنے دوسرے پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے جاوید اختر نے کہا کہ دوسرا زاویہ یہ ہے کہ اگر بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگائی جاتی ہے اس عمل سے تو کس کو خوشی ہوگی؟
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی فنکاروں جاوید اختر نے بھارت میں پر پابندی نے کہا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار کی بوکھلاہٹ: شعیب اختر کا یوٹیوب چینل بھارت میں بند
نیو دہلی:بھارت نے آزادیٔ اظہار کا گلا گھونٹنے کی اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے سابق پاکستانی اسپیڈ اسٹار شعیب اختر کا یوٹیوب چینل ملک بھر میں بلاک کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی سفارش پر مجموعی طور پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
بھارتی حکام نے الزام عائد کیا کہ یہ چینل پہلگام واقعے کے بعد غلط معلومات اور جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہے تھے۔ ان چینلز کے مجموعی سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً 6 کروڑ 30 لاکھ ہے۔
شعیب اختر کے چینل کو دنیا بھر میں 35 لاکھ سے زائد صارفین فالو کرتے ہیں جہاں وہ کرکٹ اور معاشرتی موضوعات پر اپنی دوٹوک اور بے لاگ رائے پیش کرتے ہیں۔
اپنی بات حق اور سچائی کے ساتھ بیان کرنے والے شعیب اختر کی آواز کو دبانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں اختلافِ رائے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
دنیا بھر میں جمہوریت اور آزادیٔ رائے کے دعویدار بھارت نے ایک بار پھر اپنی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار کر دی ہے۔
جہاں ایک طرف بھارت اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہا ہے، وہیں اب وہ بین الاقوامی شخصیات کی آوازوں کو بھی برداشت کرنے سے قاصر دکھائی دے رہا ہے۔