بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
باوثوق ذرائع کے مطابق مسلمانوں کو حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، اتر پردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا اور اترکھنڈ میں مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں، بی جے پی کے اراکین مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات اور مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوگیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مسلمانوں کو حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، اتر پردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا اور اترکھنڈ میں مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں، بی جے پی کے اراکین مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز مواد پھیلانے کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تشدد کو جواز فراہم کرنا ہے، آگرہ میں ایک مسلمان کو قتل کر دیا گیا، حملہ آور نے اسے پہلگام حملے کا بدلہ قرار دیا جبکہ 22 اپریل کے بعد بھارت میں 21 مسلمانوں کے خلاف تشدد، دھمکیوں اور نفرت انگیز تقاریر کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کا بھی اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے ہریانہ اور اتر پردیش میں مسلم تاجروں اور کارکنان کو نشانے پر رکھ لیا، مہاراشٹر کے وزیر نیتیش رانے نے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی کال دی اور کہا ہے کہ صرف ہندووں سے خریداری کرو۔ علاوہ ازیں اتر پردیش میں ایک مسلم ریستوران کے ملازم کو قتل کردیا گیا، حملہ آوروں کا "26 کی موت کا بدلہ 2600" سے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ کشمیری اور بھارتی مسلمان طلباء کو بھارت میں "دہشت گرد" قرار دیا گیا ہے، دوسری جانب کشمیر میں مقیم مسلم طلباء کو ہاسٹلوں میں حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، مسلم خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوا، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت، تشدد اور معاشرتی بائیکاٹ کی منظم مہم بھی جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف نفرت نفرت انگیز بھارت میں اتر پردیش
پڑھیں:
ناجائز کینالوں کے خلاف وکلاء کے پرامن دھرنے پر تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت، علامہ مبشر حسن کا سخت ردعمل
ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری سیاسیات نے کہا کہ جب تک ناجائز کینالوں کے منصوبے کو ختم کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا، پرامن احتجاج جاری رہے گا، عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں ناجائز کینالوں کے خلاف جاری پرامن دھرنے پر پولیس کی جانب سے وکلاء پر تشدد اور بلاجواز گرفتاریوں کی مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے رہنماؤں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری سیاسیات علامہ مبشر حسن نے کہا کہ اگر سندھ پولیس نے پرامن دھرنے کو سبوتاژ کرنے کی کوئی کوشش کی تو پورے سندھ کو جام کر دیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوامی احتجاج کو دبانے کی کوششوں سے باز رہے۔
علامہ مبشر حسن نے مزید کہا کہ جب تک ناجائز کینالوں کے منصوبے کو ختم کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا، پرامن احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایم ڈبلیو ایم کے دیگر رہنماؤں نے بھی پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کنالوں کے مسئلے پر منافقت بند کرے اور سندھ کے عوام کے جائز مطالبات کو تسلیم کرے۔