ایل او سی مناور سیکٹر کے عوام پاک فوج کے ہمراہ کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) چھمب سیکٹر میں فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاک فوج کے جوانوں نے بھارتی کواڈ کاپٹر کو مار گرایا۔
مناور سیکٹر کے عوام کے حوصلے افواج کی پاکستان کے جوانوں کی طرح آج بھی بلند ہیں۔ اس سیکٹر کے عوام نے وی نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج دشمن کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دینے کے لیے ہر دم تیار ہے۔ چھمب مناور سیکٹر کے عوام نے مودی سرکار کو کھلا پیغام دیا کہ پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ مل کر تمہاری دہشت گردی کا ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا ایل او سی بھارت پاک بھارت کشیدگی پاک فوج پاکستان پہلگام حملہ چھمپ سیکٹر کشمیر لائن آف کنٹرول مناور سیکٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا ایل او سی بھارت پاک بھارت کشیدگی پاک فوج پاکستان پہلگام حملہ چھمپ سیکٹر لائن آف کنٹرول مناور سیکٹر سیکٹر کے عوام مناور سیکٹر پاک فوج
پڑھیں:
حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛
اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔