مودی کی قیادت میں ہندوستان علاقائی امن کیلئے ایک سنگین خطرہ ہے: پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان علاقائی امن کےلیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، بھارتی دھمکیوں کے جواب میں ہائی الرٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں قومی اتحاد اور قابل اعتماد قیادت ناگزیر ہے۔
اسلام آباد پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد.
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہم اس جنگ کی حمایت اور تسلط کے خطرناک عزائم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان طاقت اور واضح ردعمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
موجودہ عدالتی طرزِ عمل جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد:قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے درخواست کی ہے کہ عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے، موجودہ عدالتی طرز عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات انصاف کے بجائے سیاسی انتقام کا شکار ہو چکے ہیں، عدالتی کارروائیاں بدنیتی، جلد بازی اور دباؤ کے تحت کی جا رہی ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں آئین اور عالمی قوانین پامال ہو رہے ہیں، جھوٹے مقدمات، زبردستی اعتراف اور سیاسی انتقام کی فضا عدلیہ کی ساکھ کو تباہ کر رہی ہے، عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے۔
قومی اسمبلی مں قائد حزب اختلاف نے چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عمل درآمد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ عدالتی طرزِ عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔
خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، انسداد دہشت گردی عدالتوں کی رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں، ملزمان کو وکیل صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے، عدلیہ کا کام ظلم کا ہتھیار نہیں بلکہ انصاف کی بحالی ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے، عدالتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہیں، فیصلہ قوم کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔
چیف جسٹس کو ارسال کردہ خط میں انہوں نے کہا ہے کہ PLD 1975 SC 234 اور 2012 SC 553 فیصلے عدل کی بنیاد واضح کرتے ہیں، انصاف صرف ہونا نہیں، نظر آنا بھی ضروری ہے۔