مزدوروں کی فلاح و بہبود مضبوط اور روشن پاکستان کی ضمانت ہے، ڈاکٹرطارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2025ء)وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ملک کے محنت کش مزدوروں کے نام خصوصی پیغام میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں مزدوروں کے کلیدی کردار پر انکو خراجِ تحسین پیش کیا۔
(جاری ہے)
یوم مزدور کے موقع پر اپنے بیان میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مزدوروں کی فلاح و بہبود خوشحال اور مضبوط پاکستان کے لیے ناگزیر ہے، ان کی بے مثال محنت اور لگن ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور ان کے قیمتی کردار سے ہی قوم کا مستقبل سنورتا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزدوروں کی لگن اور عظمت کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان کی ترقی میں ان کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کی عظمت ہی قوموں کا فخر ہوتی ہے اور ہماری حکومت مزدوروں کے حقوق اور بہبود کو یقینی بنانے کیلئے پٴْرعزم ہے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے حکومت کی طرف سے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ مزدوروں کی حمایت اور انکو بااختیار بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے، کیونکہ یہی وہ طبقہ ہے جو ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مزدوروں کی فضل چوہدری پاکستان کی
پڑھیں:
محنت کش ہی ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم جز ہوتے ہیں، ڈاکٹر عشرت العباد
اجلاس سے خطاب میں سابق گورنر سندھ نے کہا کہ بدقسمتی سے مزدوروں کو شرعی احکامات کے برعکس پسینہ خشک ہونے سے پہلے اسکی اجرت نہ دینے کا کلچر محنت کشوں کو مناسب اجرت کا اجرا نہ ہونا اور حکومت کے احکامات قانون سازی کے باوجود گڈ گورننس نہ ہونے کی وجہ سے اسکی کم ازکم طے شدہ اجرت 35ہزار بھی ادا نہیں کی جاتی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ اور روح رواں ایم پی پی ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ یکم کئی مزدوروں کا عالمی دن ہے جس کے منانے کا مقصد امریکا کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کو یاد کرنا ہے، انسانی تاریخ میں محنت و عظمت اور جدوجہد سے بھرپور استعارے کا دن ہے، شکاگو میں سرمایہ دار طبقے کے خلاف اٹھنے والی آواز کو خون میں نہلا دیا گیا، محنت کش ہی ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم جز ہوتے ہیں، بدقسمتی سے مزدوروں کو شرعی احکامات کے برعکس پسینہ خشک ہونے سے پہلے اسکی اجرت نہ دینے کا کلچر محنت کشوں کو مناسب اجرت کا اجرا نہ ہونا اور حکومت کے احکامات قانون سازی کے باوجود گڈ گورننس نہ ہونے کی وجہ سے اسکی کم ازکم طے شدہ اجرت 35ہزار بھی ادا نہیں کی جاتی، محنت کشوں کے حقوق کی جدوجہد میں ہم انکے لئے مثبت اور ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات محنت کشوں کے ذمہ داران اور مختلف یونیزکے نمائندگان اورایم پی پی لیبر ونگ اور مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے محنت کشوں کے دن پر خصوصی خطاب میں کہی۔