امریکا کی ایران پر نئی پابندیوں کے بعد شیڈول مذاکرات ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
TEHRAN/ WASHINGTON:
امریکا اور ایران کے درمیان شیڈول مذاکرات کا چوتھا دور ملتوی کردیا گیا ہے اور ایرانی عہدیدار نے امریکی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نئی تاریخ کا انحصار امریکا کے رویے پر ہوگا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ہفتے کو روم میں شیڈول مذاکرات کا چوتھا دور ملتوی کردیا گیا ہے اور اگلی تاریخ امریکا کے رویے پر منحصر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جوہری مذاکرات کے دوران امریکی پابندیاں دونوں ممالک کو جوہری تنازع سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے میں معاون نہیں ہو رہی ہیں۔
ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات کی اگلی تاریخ کا اعلان امریکا کے رویے کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کے لیے ابتدائی طور پر ثالثی کرنے والے عمان کے حکام نے بیان میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 3 مئی کو شیڈول مذکرات لاجسٹک وجوہات پر دوبارہ شیڈول کردیے جائیں گے۔
رائٹرز کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے واقف ذرائع نے بتایا کہ امریکا نے روم میں شیڈول مذاکرات کے چوتھے دور کے لیے شرکت یقینی بنانے کی تصدیق نہیں کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے لیے اگلی تاریخ اور مقام کی تصدیق تاحال نہیں ہوئی لیکن مستقبل قریب میں امکان ہے۔
قبل ازیں ایران نے امریکا پر الزام عائد کیا تھا کہ اس کا رویہ تضادات اور اشتعال انگیزی بیانات پر مبنی ہے جبکہ اس سے قبل امریکا نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ یمن کے حوثیوں کے ساتھ تعاون کے نتائج ہوں گے اور جوہری مذاکرات کے دوران ہی ایران پر تیل کے حوالے سے نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ مذاکرات کے کے درمیان اور ایران ایران کے
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
واشنگٹن: امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق ایران سے جڑے کئی افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ ادارے اور عناصر بھی شامل ہیں جو ایرانی فوج کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم کچھ شخصیات بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ان افراد اور کمپنیوں نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی منتقل کرنے میں کردار ادا کیا، جو ایران کی حکومت اور فوج کے لیے استعمال ہوئی۔
امریکی حکام کے مطابق اب ان افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی امریکی شہری یا کمپنی تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکے گی۔