بھارت نے لاہور قلندرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی بند کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بھارت نے لاہور قلندرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی بند کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 May, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) بھارت نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی معروف فرنچائز لاہور قلندرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی بند کردی۔
پی ایس ایل کی سابق چیمپئین فرنچائز نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے لاہور قلندرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی بند کردی ہے۔
ترجمان لاہور قلندرز کے مطابق فرنچائز کے فیس بُک اور انسٹاگرام پیجز بھارت میں ناظرین کے لیے بند کردیے گئے ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے تاحال کوئی وجہ سامنے نہیں آئی، ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ “آپ کے پیجز بھارت میں دستیاب نہیں۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شریک تمام فرنچائزز کے سوشل میڈیا چینلز دنیا بھر میں مقبول ہیں جبکہ محض لاہور قلندرز کے مجموعی ویورشپ 264 ملین سے زائد ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد انتہا پسند مودی حکومتی ایما پر اسپورٹس اسٹریمنگ چینل فینکوڈ نے ہندوستان میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی لائیو اسٹریمنگ کو معطل کرتے ہوئے ٹورنامنٹ سے متعلق ویڈیوز اور میچز کی جھلکیاں بھی ہٹادیں تھی۔
ادھر پاکستان نے جوابی ردعمل دیتے ہوئے پی ایس ایل میں شریک براڈکاسٹرز میں شامل تمام ہندوستانیوں کو وطن واپس روانہ کردیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمنشیات برآمدگی کیس؛ اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر کی درخواست ضمانت منظور پاکستانی چمپئن باکسر محمد وسیم کا بلوچستان میں عالمی باکسنگ ایونٹ کرانے کا اعلان پی ایس ایل 10،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ملتان سلطانز کو 10وکٹوں سے شکست دیدی پہلگام واقعہ؛ کنیریا کے بعد دھون بھی آفریدی کیخلاف میدان میں اُتر گئے مودی سرکار کی بوکھلاہٹ: شعیب اختر کا یوٹیوب چینل بھارت میں بند پاکستان کا عالمی ہاکی میں اہم مقام،بہتری کیلئے اصلاحات کرنی ہوں گی: فلورس جان بویلینڈر آئی سی سی ایونٹس میں پاک-بھارت ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی قیاس آرائیاں مستردCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل
پڑھیں:
پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ رائٹرز نے خصوصی رپورٹ شائع کردی
لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست 2025ء ) عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک خصوصی رپورٹ شائع کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ ۔ تفصیلات کے مطابق رائٹرز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ کو جدید دور کی سب سے بڑی فضائی جنگ تھی جس میں 110 کے قریب طیاروں نے حصہ لیا، اس معرکے کا مرکز پاکستان کی چینی ساختہ جے 10 سی طیارے اور بھارت کے جدید فرانسیسی رافیل تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے جب بھارتی فضائیہ نے پاکستانی حدود میں اہداف پر حملہ کیا تو پاکستانی ایئر چیف مارشل ظاہر احمد بابر سدھو پہلے ہی کئی دنوں سے ممکنہ بھارتی حملے کے پیش نظر آپریشن روم میں ہی سو رہے تھے، جیسے ہی بھارتی طیارے ریڈار پر نمودار ہوئے ایئر چیف نے فوری طور پر جے 10 سی طیاروں کو روانہ کیا اور انہیں رافیل کو خاص طور پر نشانہ بنانے کا حکم دیا۔(جاری ہے)
اس حوالے سے ایک سینیئر پاکستانی افسر نے بتایا کہ ایئر چیف کو رافیل چاہیئے تھے، پاکستانی جے 10 سی طیارے PL15 میزائل سے لیس تھے جو چین کا تیار کردہ ایک جدید ترین لانگ رینج ایئر ٹو ایئر میزائل ہے، بھارت کے پائلٹس کو یقین تھا کہ وہ پاکستانی میزائل کی رینج 150 کلومیٹر سے باہر ہیں مگر اصل میں وہ میزائل تقریباً 200 کلومیٹر دور سے فائر کیا گیا اور ایک رافیل طیارے کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ رائٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے تصدیق کی کہ ایک رافیل واقعی گرایا گیا جس کے بعد فرانسیسی کمپنی ڈاسوٹ کے حصص کی قیمت میں کمی دیکھی گئی، انڈونیشیا جو رافیل خریدنے والا ایک ممکنہ ملک تھا اب چینی جے 10 سی خریدنے پر غور کر رہا ہے، پاکستان نے ایک مربوط ’کِل چین‘ سسٹم استعمال کیا جس میں فضائی، زمینی اور سیٹلائٹ ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کو ایک نیٹ ورک میں جوڑ کر مکمل صورت حال پر کنٹرول حاصل کیا گیا، پاکستانی سسٹم ’ڈیٹا لنک 17‘ نے چینی اور سویڈش ٹیکنالوجی کو یکجا کرکے طیاروں کو بغیر ریڈار آن کیے دشمن کے ریڈار سے بچنے میں مدد دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے حکام نے تسلیم کیا کہ ان کا موجودہ نیٹ ورک مختلف ممالک سے لیے گئے آلات کی وجہ سے پیچیدہ اور غیر مربوط ہے، تاہم وہ بھی ’کِل چین‘ جیسے نظام پر کام کر رہے ہیں، اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو ’لائیو فیڈ‘ فراہم کی جس کی بھارت نے مذمت کی، تاہم چین اور پاکستان نے اسے معمول کی دفاعی شراکت داری قرار دیا، جنگ کے نتیجے میں امریکہ کی مداخلت سے 10 مئی کو سیزفائر عمل میں آیا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لڑائی نے یہ ثابت کر دیا کہ جدید جنگ میں فتح صرف ہتھیاروں کی نہیں بلکہ صحیح معلومات اور مربوط نظام کی ہوتی ہے۔