بالوں کی دیکھ بھال سے متعلق کچھ مشہور باتیں، حقیقت یا فسانہ؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بالوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں بھی مشہور ہیں جو ماہرین کی نظر میں درست نہیں ہیں اور ایسی باتوں میں آکر انسان کچھ ایسی احتیاط کرنے لگ جاتا ہے جس سے بالوں کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
بالوں کو روزانہ دھونا نقصان دہ؟کہا جاتا ہے کہ روزانہ بال دھونے سے ان کی چمک ختم ہو جاتی ہے اور وہ گرنے بھی لگ جاتے ہیں۔ حالاں کہ یہ تاثر درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا میں سب سے لمبی زلفوں والی حسینہ نے لمبے اور مضبوط بالوں کا راز بتادیا
ماہرین کہتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر روزانہ بال دھوئے جا سکتے ہیں بشرطیکہ ایک نرم اور سلفیٹ سے پاک شیمپو کا انتخاب کیا جائے۔
بالوں کو اچھی طرح پانی سے دھویا جانا چاہیے تاکہ ان پر جمع میل کچیل ٹھیک سے ختم ہوسکے۔
بالوں کو ٹھیک سے نہ دھونے سے سر میں خشکی اور سیبورریک ڈرمیٹیٹائٹس کے پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
بالوں کے سِروں کو کاٹنے سے نشوونما بڑھتی ہے؟یہ بات بھی بہت عام ہے کہ اگر بالوں کے سِروں کو کاٹا جائے تو اس سے ان کی نشوونما بڑھتی ہے لیکن ماہرین کی نظر میں اس میں بھی کوئی سچائی نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2 شاخوں والے ِسروں کو کاٹنا بالوں کی صحت مند اور چمکدار ظاہری شکل کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے لیکن یہ بالوں کی نشوونما کو تحریک دینے پر کبھی اثر انداز نہیں ہوتا۔
سفید بال اکھاڑنے سے ان میں اضافہ ہوجاتا ہے؟یہ بات بھی بہت عام ہے کہ ایک سفید بال کو نوچنے سے اس کی جگہ کئی سفید بال اُگ آتے ہیں لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی سائنسی تحقیق یا مطالعہ موجود نہیں ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر بالوں کا فولیسائل صرف ایک بال پیدا کرتا ہے۔ میلانین کی پیداوار کا رک جانا سفید بالوں کی بنیادی وجہ ہے۔
بالوں کی دیکھ بھال کی مصنوعات کو تبدیل کرنا ضروری ہے؟یہ مقولہ جلد اور بالوں دونوں کے حوالے سے دہرایا جاتا ہے کیونکہ یہ خیال عام ہے کہ جب بال استعمال شدہ مصنوعات کے عادی ہو جاتے ہیں تو یہ اپنی تاثیر کھو دیتی ہیں۔
لیکن اس سلسلے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ بالوں کی ضروریات بدل جاتی ہیں اور یہ ہارمونل تبدیلیوں سے بھی متاثر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بالوں کی دیکھ بھال کی مصنوعات کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا میں کس ملک کی خواتین سب سے زیادہ خوبصورت ہیں؟
اس سلسلے میں ماہرین بالوں کی دیکھ بھال کی مصنوعات کے غلط استعمال یا ان کے زیادہ استعمال کے خطرے سے خبردار کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر کھوپڑی میں کسی بھی قسم کی حساسیت سے بچنے کے لیے اسکرب کا استعمال مہینے میں ایک یا 2 بار سے زیادہ نہیں کیا جاتا۔
بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے شیمپو ہی کافی ہے؟کچھ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ وہ بالوں کے گرنے سے بچاؤ کے شیمپو استعمال تو کر رہے ہیں لیکن اس سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔
مزید پڑھیں: کیا بور کا پانی بال جھڑنے کا سبب بنتا ہے؟
اس سلسلے میں یہ بات یاد رکھی جانی چاہیے کہ شیمپو کا بنیادی کام بالوں کو صاف کرنا ہوتا ہے اور یہ سر پر 3 یا 4 منٹ سے زیادہ نہیں رہتا۔
ماہرین کے مطابق بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے صرف شیمپو کا استعمال مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالوں سے متعلق باتیں بالوں کی دیکھ بھال بالوں کی دیکھ بھال اور غلط فہمیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالوں سے متعلق باتیں بالوں کو سفید بال جاتا ہے یہ بات کے لیے
پڑھیں:
مشہور ٹک ٹاکر کا شوہر کے ہاتھوں خوفناک انجام؛ گلا گھونٹ کر قتل کردیا گیا
لاہور کے علاقے نواب ٹاؤن میں ایک دل دکھانے والا واقعہ پیش آیا ہے جہاں مقبول ٹک ٹاکر آیت مریم کو ان کے شوہر سعد نے گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔
یہ المناک واقعہ گزشتہ دو روز قبل پیش آیا تھا، لیکن واردات کا پیر کو اس وقت انکشاف ہوا جب گھر سے تعفن کی بدبو آنے لگی۔
پولیس ریکارڈز کے مطابق آیت مریم کی یہ دوسری شادی تھی اور ان کا پہلے شوہر سے ایک بچہ بھی تھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ قاتل شوہر سعد اور آیت مریم اکٹھے ٹک ٹاک ویڈیوز بھی بناتے تھے، جنہیں سعد کے ہی اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا جاتا تھا۔
مقتولہ کی بہن نے پولیس کو بتایا کہ آیت مریم بار بار شکایت کرتی تھیں کہ ان کا شوہر انہیں مارنے پیٹنے اور قتل کی دھمکیاں دیتا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ دھمکیاں آخرکار حقیقت بن گئیں۔
پولیس نے بتایا کہ جب وہ گھر پہنچی تو دروازے پر تالا لگا ہوا تھا۔ اندر جاکر انہیں آیت مریم کی سڑتی ہوئی لاش ملی۔ ملزم سعد کو گرفتار کرنے میں پولیس کو خاصی محنت کرنی پڑی، کیونکہ وہ فرار ہو گیا تھا اور اس کا فون بھی بند تھا۔ آخرکار، پولیس نے چھاپے مار کر اسے گرفتار کرلیا۔
ابتدائی تفتیش میں سعد نے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔ یہ کیس دفعہ 302 کے تحت درج کیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔