کون کون سی عادات آپکے بالوں کے جھڑنے اور ٹوٹنے کا سبب بن رہی ہیں؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
لمبے گھنے اور چمکدار بالوں کی خواہش ہر خاتون کی ہی ہوتی ہے جس کیلئے کافی محنت بھی کی جاتی ہے لیکن نتیجہ کچھ خاص نہیں ملتا۔بال گرنے کی سب سے بڑی وجہ ہماری وہ عادتیں ہیں جو بالوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور ہم اس سے واقف بھی نہیں۔
ضرورت سے زیادہ بالوں کو دھونا
اکثر لوگ روزانہ بالوں کو دھوتے ہیں اور کچھ لوگ بالوں کو ضرورت سے زیادہ دھوتے ہیں جس کی وجہ سے سر کی جلد پر موجود تیل بھی ختم ہو جاتا ہے اور بال روکھے اور بےجان نظر آتے ہیں۔
آملے کا پانی بالوں کی نشوونما کیلئے مفید
خواتین کسی بھی تقریب میں جانے سے قبل مختلف بالوں کے ڈیزائنز بنانا پسند کرتی ہیں، کبھی وہ بالوں کو سیدھا اور کبھی بالوں میں لٹیں(curls) بناتی ہیں جس کیلئے انہیں بجلی کے آلات استعمال کرنے پڑتے ہیں جس کے سبب بھی بالوں کی نشوونما خراب ہوتی ہے اور بال ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
بالوں کو زور سے باندھنا
اکثر خواتین اپنے بالوں کو زور سے باندھتی ہیں جس کی وجہ سے بالوں کی جڑیں کمزور ہوجاتی ہیں اور بال گرنے لگتے ہیں، اس لیے اس عادت سے بھی گریز کرنا چاہیے۔
سر کی جلد کا خیال نہ رکھنا
سر کی جلد کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے جس کی وجہ سے ہی بالوں کی نشوونما اچھی ہوتی ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ بالوں کی جڑوں میں تیل لگائیں اور اچھی طرح مساج کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بالوں کی بالوں کو ہیں جس
پڑھیں:
بلوچستان کا بجٹ پیش ،مجموعی حجم 80 ارب ، پی ایس ڈی پی کا 100 فیصد استعمال کیا،وزیرخزانہ
وزیر خزانہ بلوچستان میر شعیب نوشیروانی صوبے کا 2025-26 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں ، جس کا مجموعی حجم 80 ارب روپے مقرر کیا گیاہے جس میں پی ایس ڈی پی 249.50 ارب روپے ہے اور یہ بجٹ سرپلس بجٹ ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نے کئی شعبوں میں اہم کامیابیاں حاصل کیں ہیں اور صوبائی حکومت نے نوجوان کیلئے روزگار پر توجہ دی، صوبے میں تمام اہم فیصلے کابینہ کی منظوری سے کیے گئے، بلوچستان حکومت درست سمت کی جانب گامزن ہے، صوبائی حکومت نے جو فیصلے کیے عمل بھی کیا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے عوامی مفاد کو مقدم رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم خلوص نیت سے کام کرتے رہیں گے، اللہ نے بلوچستان کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے، لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے، رواں مالی سال پی ایس ڈی پی کا 100 فیصد استعمال کیا، بلوچستان کے ترقیاتی کاموں میں نمایاں بہتری آئی ہے، بلوچستان حکومت کے اقدامات عملی طور پر نظر آرہے ہیں، ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کیا، دیہی علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی، غیر ضروری 6ہزار اسامیاں ختم کیں۔
انہوں نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا کل تخمینہ 1028 ارب روپے ہے، پی ایس ڈ ی پی کیلئے 249.50 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ، یہ بجٹ سرپلس بجٹ ہے، سرپلس بجٹ کا تخمینہ 42 ارب روپے ہے، غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 642 ارب روپے ہے۔ صوبائی آمدنی کا ہدف 226 ارب ہے جبکہ 8 شہروں میں سیف سٹی منصوبے کیلئے 18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔
موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے500 ملین روپے ، جامعات کیلئے 8ہزار ملین روپے رکھے گئے ہیں، ایچ ای سی نے بھی 3ہزا ملین روپےبلوچستان کی جامعات کیلئے مختص کئے ہیں ۔
بچت اسکیم کے تحت صوبائی حکومت کوئی گاڑی نہیں خریدے گی، صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے گاڑیاں خریدی جائیں گی، مختلف شعبوں میں 4188 عارضی اور1958 ریگولر اسامیاں پیدا کی جارہی ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ شعبہ صحت اولین ترجیحات میں شامل ہے، محکمہ صحت کیلئے ترقیاتی مد میں 16.4 ارب روپے رکھے ہیں، محکمہ صحت کیلئے غیر ترقیاتی کی مد میں71 ارب روپے رکھے ہیں ۔ تعلیم کے شعبے کیلئے 28 ارب روپے مختص کیے ہیں، اسکولوں میں مفت تدریسی کتابوں کے عمل میں ایک ارب کی بچت کی، محکمہ اسکول کے ترقیاتی امور کیلئے 19.8 ارب،غیر ترقیاتی مد میں 101 ارب روپے ، شعبہ کالجز کے غیر ترقیاتی بجٹ کیلئے 24 ارب،ترقیاتی امور کیلئے 5 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ۔