Daily Mumtaz:
2025-09-18@10:15:10 GMT

شمالی وزیرستان میں صبح 6 سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

شمالی وزیرستان میں صبح 6 سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ

شمالی وزیرستان میں صبح 6 سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق دتہ خیل سے میرانشاہ، میرانشاہ سے رزمک تک آمد و رفت معطل رہے گی۔

میرانشاہ سے میر علی اور میر علی سے بنوں تک بھی مرکزی شاہراہوں پر آمد و رفت معطل رہے گی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی  ہے،  منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔

پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی پر عدالت نے سخت ایس او پیز نافذ کردیں
  • راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند،سپل ویز کل بروز بدھ صبح 8 بجے کھولے جائیں گے
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • خیرپور،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سروائیکل کینسر سے بچائو کی مہم کا آغاز
  • باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت
  • افغان مہاجرین کے مکمل انخلا تک کارروائی ہوگی، ضلعی انتظامیہ چمن
  • لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق،رواں سال کیسز کی تعداد 26ہوگئی
  • لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق
  • اسلام آباد سیکرٹریٹ میں غیر منظم پارکنگ پر پابندی، نئی پارکنگ قائم
  • لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق، رواں سال کیسز کی تعداد 26 ہو گئی