جویریہ سعود کا باحجاب تصاویر کیساتھ نئے سفر کے آغاز کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف میزبان و اداکارہ جویریہ سعود نے حجاب میں تصاویر شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ نئے سفر کے آغاز کا اعلان کیا تو سوشل میڈیا صارفین کشمکش میں مبتلا ہوگئے۔
فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اداکارہ نے حجاب پہنے مختلف تصاویر شیئر کیں۔
انہوں نے اولیو گرین عبائے اور سنہرے حجاب میں تصاویر شیئر کی ہیں جن میں اداکارہ بھرپور میک اپ میں نظر آ رہی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Javeria Saud Qasmi (@javeria_saud_official)
انسٹاپوسٹ کے کیپشن میں انہوں نے لکھا، ’بسم اللّٰہ، ایک نئے سفر کا آغاز ہوگیا ہے اور میں پُرجوش ہوں کہ یہ مجھے کہاں لے جائے گا۔ خدا کرے کہ یہ راستہ میرے لیے ترقی، سیکھنے کا موقع، کامیابی اور خوشیاں لائے۔ آمین۔‘
جویریہ سعود کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر نے سوشل میڈیا صارفین کو کشمکش میں مبتلا کر دیا جس کا اظہار صارفین نے ان کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ہے۔
صارفین نے اداکارہ سے سوال کیا کہ کیا وہ حج پر جارہی ہیں؟ بعض صارفین نے نیے سفر کے آغاز پر ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور لکھا کہ اللّٰہ استقامت عطا فرمائے۔
تاہم اداکارہ نے ایک اور پوسٹ شیئر کرکے صارفین کی مشکلات حل کر دی اور نئے انداز کی وضاحت بھی دے دی۔
View this post on InstagramA post shared by Javeria Saud Qasmi (@javeria_saud_official)
انہوں نے اپنے مداحوں اور دوستوں کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ میرا بدلا ہوا یہ انداز میرے آنے والے نئے ڈرامے کے لیے ہے۔
اداکارہ نے نئے ڈرامے سے متعلق تفصیلات تو نہیں بتائیں لیکن لکھا کہ میں بہت پُرجوش ہوں، میں اپنے نئے کردار کے ساتھ جلد آ رہی ہوں، ایک نئے سفر کے لیے تیار ہوجائیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سفر کے
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔