اماراتی شہزادی شیخہ مہرہ نے بیٹی کی سالگرہ سے تصویریں شیئر کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیرِ اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم کی صاحبزادی شیخہ مہرہ المکتوم نے اپنی بیٹی کی سالگرہ کی تصویریں شیئر کردیں۔
یو اے ای کی شہزادی شیخہ مہرہ المکتوم کی بیٹی مہرہ ایک سال کی ہوگئی ہیں۔ شہزادی نے بیٹی کی سالگرہ کی تصویریں سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کے ساتھ شیئر کی ہیں۔
A post shared by Xtianna (@_xtianna_)
ان تصاویر میں شہزادی شیخہ مہرہ، ان کی والدہ کو بیٹی کو دیکھا جاسکتا ہے۔
شہزادی شیخہ مہرہ نے اپنی بیٹی کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے انہیں اپنا ’فرشتہ‘ قرار دیا ہے۔
اماراتی شہزادی شیخہ مہرہ المکتوم کے یہاں گزشتہ سال یکم مئی کو بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ دبئی کی شہزادی شیخہ مہرہ کی شادی 5 اپریل 2023ء کو شیخ مَانع المکتوم ہوئی تھی۔
شیخہ مہرہ المکتوم نے گزشتہ سال 16 جولائی کو سوشل میڈیا پر اپنی طلاق کا اعلان کیا تھا۔
شہزادی شیخہ مہرہ المکتوم نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ اور اسٹوری کے ذریعے خود کو شیخ مَانع المکتوم کی سابقہ اہلیہ قرار دیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیخہ مہرہ المکتوم بیٹی کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ
فائل فوٹوسپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن شادی کی حیثیت سے نہیں بلکہ حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن دینے سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے سندھ حکومت کا امتیازی سرکلر کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس عائشہ ملک کے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پینشن خیرات یا بخشش نہیں بلکہ ایک آئینی و قانونی حق ہے جو سرکاری ملازم کے اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ بیٹی کی پینشن شادی کی حیثیت کے بجائے مالی ضرورت اور حق کی بنیاد پر دی جانی چاہیے، طلاق کا وقت والد کی وفات سے پہلے یا بعد میں غیر متعلقہ ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے 2022 کے امتیازی سرکلر کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیٹی کی پینشن کو شادی سے مشروط کرنا آئین کے آرٹیکل 9، 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا صنفی مساوات میں عالمی درجہ بندی میں آخری نمبر پر ہونا افسوس ناک ہے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار فاطمہ کی پینشن بحال کی تھی تاہم سندھ حکومت نے اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جسے مسترد کر دیا گیا۔