برطانیہ؛ ہم وطن خاتون کو غلام بناکر رکھنے کے جرم میں اقوام متحدہ کی جج کو قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کی ایک خاتون جج لیڈیا موگمبے کو برطانیہ میں 6 سال اور 4 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں جج کی حیثیت سے خدمات دینے والی 50 سالہ لیڈیا موگمبے کو آکسفورڈ کراؤن کورٹ نے سزا سنائی۔
ان پر الزام تھا کہ انھوں نے یوگنڈا سے ایک خاتون کو اچھی ملازمت کا جھانسا دیکر اپنے پاس برطانیہ بلوایا اور کوئی معاوضہ دیئے بغیر گھر کے کام کاج کروائے۔
اقوام متحدہ کی جج پر الزام تھا کہ انھوں نے جانتے بوجھتے ایک خاتون کو غلام بناکر رکھا جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔
خیال رہے کہ لیڈیا موگمبے یوگنڈا کی ہائی کورٹ کی جج بھی ہیں اور پی ایچ ڈی کرنے برطانیہ آئی ہوئی ہیں۔
ان پر مارچ میں برطانوی امیگریشن قانون کی خلاف ورزی، استحصال کے لیے سفر کرانے، جبری مشقت اور گواہوں کو ڈرانے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ خاتون جج نے اپنی ہم وطن خاتون کو ملازمت کے برطانوی قانون کے مطابق حقوق نہیں دیئے اور مسلسل دباؤ اور خوف میں رکھا۔
عدالت نے آج 6 سال اور 4 ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ لیڈیا موگمبے نے اپنے جرائم پر کسی قسم کی پشیمانی کا اظہار نہیں کیا بلکہ اپنے بااثر عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متاثرہ خاتون کا استحصال کیا۔
متاثرہ خاتون جن کا نام قانونی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیا گیا، اپنے بیان میں کہا کہ وہ اب بھی یوگنڈا واپس جانے سے خوفزدہ ہے کیونکہ موگمبے کا وہاں "اثرورسوخ بہت زیادہ" ہے۔
مزید انکشاف ہوا کہ لیڈیا موگمبے نے یوگنڈا کے سابق ڈپٹی ہائی کمشنر برائے برطانیہ جان موگریوا کے توسط سے متاثرہ خاتون کے لیے جعلی کاغذات پر ویزا حاصل کیا۔
اس کام کے بدلے میں لیڈیا موگمبے نے سابق ڈپٹی ہائی کمشنر جان موگریوا کے خلاف یوگنڈا میں جاری ایک عدالتی کیس میں قانونی مدد کی پیشکش کی تھی۔
برطانیہ میں سابق ہائی کمشنر جان موگریوا کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کی وجہ سے مقدمے میں شامل نہیں کیا گیا۔
پولیس نے متاثرہ خاتون کی ہمت کو سراہتے ہوئے دیگر جدید دور کی غلامی کا شکار افراد سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ آگے آئیں اور انصاف حاصل کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثرہ خاتون اقوام متحدہ خاتون کو
پڑھیں:
ہیٹی گینگ وار: اپریل سے جون کے دوران 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) ہیٹی میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے جہاں مسلح تشدد کے نتیجے میں اپریل سے جون تک 1,520 افراد ہلاک اور 609 زخمی ہوئے جبکہ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں 1,617 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
ملک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ اور امدادی رابطہ کار الریکا رچرڈسن نے بتایا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس سمیت متعدد علاقوں میں مسلح جتھوں کی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں جہاں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
Tweet URL2021 میں صدر جووینل موز کے قتل کے بعد دارلحکومت بڑے پیمانے پر تشدد کی لپیٹ میں آ گیا تھا جو اب پہلے سے زیادہ سنگین ہو چکا ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ شہر کے 85 فیصد حصے پر جرائم پیشہ گروہوں کا تسلط ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایسے بہت سے گروہوں نے اپنا دائرہ کار ملحقہ شہروں تک بھی پھیلا دیا ہے۔عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق، جون میں سنٹر اور آرٹیبونائٹ شہر سے 45 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی جس کے بعد ان دونوں علاقوں سے انخلا کرنے والوں کی تعداد 240,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اپریل اور جون کے درمیان سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت میں مسلح جتھوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں کسی قدر کامیابی حاصل کی تاہم اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ حالات اب بھی نازک ہیں۔ یہ جتھے جنسی زیادتی، قتل، بچوں کے استحصال، انسانی سمگلنگ اور ماورائے عدالت ہلاکتوں سمیت ہر طرح کے جرائم کر رہے ہیں۔
سکیورٹی فورسز اور شہریوں کا تشدداقوام متحدہ خبردار کرتا آیا ہے کہ جرائم پیشہ گروہوں کے علاوہ سرکاری سکیورٹی فورسز اور شہری دفاع کے مقامی گروہ بھی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہیں۔
اپریل سے جون تک دارالحکومت، آرٹیبونائٹ اور سنٹر میں 24 فیصد ہلاکتیں جرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں ہوئیں اور 64 فیصد لوگ ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک و زخمی ہوئے۔ ان واقعات میں 73 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور ایک تہائی اموات دھماکہ خیز ڈرون حملوں میں ہوئیں۔لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے 12 فیصد واقعات میں ایسے گروہوں کا ہاتھ تھا جو مسلح جتھوں کا تشدد روکنے کے لیے وجود میں آئے ہیں۔
انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہہیٹی میں انسانی حالات سنگین صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں جہاں 13 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک کی نصف آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
ملک کو رواں سال درکار امدادی وسائل میں سے اب تک آٹھ فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہیٹی کے لیے مالی مدد میں اضافہ اور مسلح جتھوں کے خلاف کارروائی میں مدد مہیا کرے۔
اقوام متحدہ کے دفتر نے ہیٹی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی مدد سے جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائی کرے جس میں انسانی حقوق کا احترام اور طاقت کا متناسب استعمال یقینی بنایا جائے