ایران پابندیاں اٹھنے پر جوہری پروگرام محدود کرنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
تہران(انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے کہا ہے کہ اگر اس پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم کر دی جائیں تو وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور یورینیم افزودگی میں کمی کے لیے تیار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برطانوی اخبار گارڈین میں شائع اپنے مضمون میں لکھا کہ ایران ایک حقیقت پسند اور دیرپا معاہدے کے لیے تیار ہے، جس کے تحت جوہری پروگرام کی نگرانی بھی قبول کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اس کے بدلے عالمی پابندیاں ہٹا دی جائیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس موقعے کو ضائع کیا گیا تو خطے اور دنیا کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ پیغام فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے لیے تھا جو ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں شامل ہیں۔ ان ممالک نے حال ہی میں ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت ایران کو ایک ماہ کی مہلت دی ہے تاکہ مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکل سکے۔
عراقچی نے کہا کہ ایران کی تباہ شدہ جوہری تنصیبات تک رسائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے، جو یورپ کی ایک اہم شرط تھی۔
یاد رہے کہ 2015 میں باراک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے پایا تھا، تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پچھلے دور صدارت میں اس معاہدے کو ختم کر کے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جوہری پروگرام
پڑھیں:
قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
تل ابیب (نیوز ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اسرائیل کو یونان کی قدیم ریاست سپارٹا سے تشبیہ دے دی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کی صورتحال سپر سپارٹا جیسی ہے، انہوں نے کہا کہ قطر اور دیگرممالک نے اسرائیل کوتنہا کر دیا، اسرائیل کو نئی اقتصادی حقیقت کیلئے تیار ہونا چاہیے، اسلحہ سازی کی صنعت کو آزادانہ اور خود مختار طور پر مضبوط کرنا ہوگا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے ناکہ بندی کر کے اسرائیل کو تباہ کرنے کی کوشش کی، بڑا چیلنج انتہا پسند مسلم اقلیتوں کا یورپ کی اسرائیل پالیسی پراثرو رسوخ ہے، مغربی یورپ سے اسرائیل کو چیلنج درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور بہت سے ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، روایتی و سوشل میڈیا پر اثرو رسوخ پیدا کرنے کے آپریشنز پرسرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کرسکتے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ دونوں ممالک کے تحفظ کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر بھرپور قوت سے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
Post Views: 4