ایران نے پابندیاں ختم کرنے کے بدلے جوہری پروگرام محدود کرنے کی آمادگی ظاہر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
ایران نے پابندیاں ختم کرنے کے بدلے جوہری پروگرام محدود کرنے کی آمادگی ظاہر کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 September, 2025 سب نیوز
تہران:(آئی پی ایس) ایران نے کہا ہے کہ اگر اس پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم کر دی جائیں تو وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور یورینیم افزودگی میں کمی کرنے کے لیے تیار ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برطانوی اخبار گارڈین میں شائع اپنے مضمون میں لکھا کہ ایران ایک حقیقت پسندانہ اور دیرپا معاہدے کے لیے تیار ہے، جس کے تحت جوہری پروگرام کی نگرانی بھی قبول کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اس کے بدلے عالمی پابندیاں ہٹا دی جائیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس موقعے کو ضائع کیا گیا تو خطے اور دنیا کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ پیغام فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے لیے تھا جو ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں شامل ہیں۔ ان ممالک نے حال ہی میں ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت ایران کو ایک ماہ کی مہلت دی ہے تاکہ مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکل سکے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ ایران کی تباہ شدہ جوہری تنصیبات تک رسائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے، جو یورپ کی ایک اہم شرط تھی۔
خیال رہے کہ 2015 میں باراک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے پایا تھا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پچھلے دور صدارت میں اس معاہدے کو ختم کر کے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں لگا دی تھیں۔۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کی شکاگو میں کاروباری شخصیات سے بزنس گول میز کانفرنس سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کی شکاگو میں کاروباری شخصیات سے بزنس گول میز کانفرنس پی ایس ایکس 100 انڈیکس نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا ٹرمپ کی حماس کو شرائط قبول کرنے کی آخری وارننگ، بات نہ ماننے پر سنگین نتائج کی دھمکی دیدی صدرِ مملکت نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی نائجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں شدت پسند تنظیم کا حملہ، 60 سے زائد افراد ہلاک ٹرمپ کا یوٹرن، مودی کو کئی بار تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد دوست قرار دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوہری پروگرام کرنے کے
پڑھیں:
روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا
یوکرین جنگ کے بعد مغربی ممالک کی سخت پابندیوں نے روس کی معیشت کو نئے راستے تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب روس نے ایک پرانے طریقے ’بارٹر ٹریڈ‘، یعنی چیز کے بدلے چیز کے لین دین، کو دوبارہ زندہ کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا اور یورپ نے روس پر پچیس ہزار سے زائد پابندیاں عائد کیں، جن میں روسی بینکوں کو SWIFT سسٹم سے باہر کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں ڈالر اور یورو میں لین دین مشکل ہو گیا۔ خاص طور پر چینی بینک ’سیکنڈری پابندیوں‘ کے خوف سے روس سے براہِ راست ادائیگی لینے سے گریز کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے روسی کمپنیاں اب سامان کے بدلے سامان لینا شروع کر چکی ہیں۔
روس کی وزارتِ معیشت نے 2024 میں ایک چودہ صفحات پر مشتمل گائیڈ جاری کی جس میں بیرونی تجارت کے لیے بارٹر استعمال کرنے کی تفصیلات بتائی گئیں۔ اس گائیڈ میں یہاں تک تجویز دی گئی کہ ایک خصوصی بارٹر ایکسچینج پلیٹ فارم قائم کیا جائے تاکہ کمپنیاں باضابطہ طور پر اس نظام سے فائدہ اٹھا سکیں۔
رائٹرز کے مطابق اب تک کم از کم آٹھ سودے سامنے آئے ہیں جن میں بارٹر استعمال ہوا۔ ایک معاہدے میں چینی کاروں کے بدلے روسی گندم دی گئی۔ دوسرے معاملات میں فلیکس سیڈز کے بدلے گھریلو سامان اور تعمیراتی میٹریل ملا۔ کچھ سودوں میں دھاتوں کے بدلے مشینیں اور خدمات فراہم کی گئیں، جبکہ ایک معاہدہ پاکستان کے ساتھ بھی ہوا۔ ان میں سے ایک سودے کی مالیت تقریباً ایک لاکھ ڈالر کے لگ بھگ تھی۔
روس کے مرکزی بینک اور کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار میں فرق بڑھ رہا ہے، جو بارٹر ٹریڈ کے پھیلنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ صرف 2024 کے پہلے چھ ماہ میں یہ فرق سات ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ جنوری سے جولائی کے دوران روس کی تجارتی سرپلس بھی چودہ فیصد کم ہو کر 77.2 ارب ڈالر رہ گئی۔
یہ صورتحال روس کی معیشت میں 1990 کی دہائی کی یاد تازہ کر دیتی ہے، جب سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نقدی کی کمی اور مہنگائی کے باعث بیشتر لین دین بارٹر پر کیا جاتا تھا۔ اس وقت یہ نظام افراتفری کا باعث بنا اور کئی لوگوں نے اس میں دھوکے سے اربوں کمائے۔ آج حالات مختلف ہیں، سرمایہ موجود ہے لیکن بارٹر کی واپسی کی اصل وجہ مغربی پابندیوں کا دباؤ ہے۔
بارٹر کے ساتھ ساتھ روسی کمپنیاں اور تاجر دیگر متبادل راستے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ کچھ کرپٹو کرنسی کا سہارا لیتے ہیں، کچھ نقدی یا مختلف بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ادائیگیاں کرتے ہیں۔ روسی سرکاری بینک VTB بھی شنگھائی میں اپنی برانچ کے ذریعے کچھ لین دین سنبھالتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بارٹر ٹریڈ میں اضافہ ”ڈی ڈالرائزیشن“ اور پابندیوں کا براہِ راست نتیجہ ہے۔ روسی کاروبار بیک وقت دس سے پندرہ مختلف ادائیگی کے طریقے استعمال کر رہے ہیں تاکہ تجارت کو جاری رکھا جا سکے۔
Post Views: 6