مشہور بھارتی کامیڈین نے اسٹیج شو سے دوری اختیار کرنے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
مشہور بھارتی اسٹینڈ اپ کامیڈین ذاکر خان نے اسٹیج شوز سے ’وقفہ‘ لینے کا اعلان کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ذاکر خان نے یہ اعلان اپنی انسٹاگرام اسٹوری کے زریعے کیا جس میں انہوں نے مداحوں کو بتایا کہ وہ اپنی بگڑتی صحت کے خدشات کے باعث اسٹیج شوز سے کچھ وقت کیلئے وقفہ لے رہے ہیں۔
38 سالہ کامیڈین کے مطابق وہ گزشتہ ایک برس سے صحت میں تبدیلی محسوس کر رہے تھے تاہم کچھ مجبوریوں کی وجہ سے کام جاری رکھے ہوئے تھے۔
ذاکر نے کہا کہ وہ ایک لمبے عرصے سے ٹورز کر رہے ہیں اور صبح سے رات تک لوگوں کو خوش کرنے کیلئے شوز کرنے میں مصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے کھانے پینے کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہے اور وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں اس لئے اب آرام کرنا چاہتے ہیں۔
ذاکر خان نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ غیر ملکی ٹور کے بجائے صرف انڈیا کے شوز کریں گے تاکہ لمبے سفر سے بچ سکیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے ایک ایسا متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
منگل کی شب منظور ہونے والے 'میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل‘ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ مقامی روزنامہ ''محارو‘‘ کے مطابق بیس سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔
(جاری ہے)
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔مجوزہ کمیشن سات اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں سے تین کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ چار کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔
کمیشن کو 25 ہزار روفیہ (تقریباً 1625 ڈالر) تک صحافیوں اور 100 ہزار روفیہ (6500 ڈالر) تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، تاہم یہ قانون سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لاگو نہیں ہو گا۔
آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مالدیپ کا نمبر 180 ممالک میں سے 104ہے، جو کہ قریبی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان (158) سری لنکا (139) اور بھارت (151) سے کہیں بہتر ہے۔
ادارت: مقبول ملک