بندر عباس سانحہ/ اسرائیل آگ کی لپیٹ میں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز وی لاگ 03-05—2025 Islam Time VLog
بندر عباس کا سانحہ
اسرائیل کی آگ میں جلتی 77ویں سالگرہ
پاک بھارت ایٹمی جنگ؟ 99٪ انسانیت خطرے میں
ہفتہ وار پروگرام : وی لاگ
وی لاگر: سید عدنان زیدی
تاریخ: 3 مئی 2025
پروگرام کا خلاصہ:
ولاگ کے موضوعات ہیں
ایران کے بندر عباس میں شہید رجائی پورٹ کے ہولناک حادثے،
رہبر مسلمین کے اہم پیغام، فلسطین میں اسرائیلی ناکامی،
اسرائیل میں بھڑکتی بے قابو آگ،یمن و لبنان کی مزاحمتی قیادت،
اور پاک بھارت ایٹمی جنگ کے تباہ کن خدشات پر۔
یہ ویڈیو انسانیت، مزاحمت اور عالمی امن کی اہم ترین خبروں پر مبنی ہے۔
Khamenei #IranPortFire #IsraelCrisis #PalestineResistance #YemenHezbollah #IndiaPakistan #NuclearWar #GazaUnderAttack #BNwithZaidi
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ کی صورت حال پر پوری دنیا کو بیدار ہونا پڑے گا، حاجی حنیف طیب
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئے، یہ جان لینا چاہیئے کہ مسئلہ فلسطین، فلسطینی عوام کا مسئلہ نہیں بلکہ عالم اسلام اور پوری انسانیت کا مسئلہ بن چکا ہے، مسلم ممالک غزہ کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ فلسطین ہر روز بدترین منظرنامہ پیش کررہا ہے، اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے، دوسری جانب بھوک سے ہونے والی امواتیں، قحط اور انسانی تباہی، خوراک کی شدید قلت نے جسموں سے گوشت تک چھین لیا ہے، علاج معالجہ کی سہولت میسر نہیں، فلسطینی عوام پر ہونے والا ظلم، نسل کشی عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اقوام متحدہ کے ادارے، مسلم حکمران سمیت پوری انسانیت کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے، افسوسناک پہلو یہ ہے کہ غزہ میں انسانیت لرز رہی ہے، مسلم حکمران کا کردار صرف مذمتی قردادیں منظور کروانے تک محدود ہے جس کا اسرائیل یا امریکہ پر کوئی اثر نہیں ہونا۔
ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے 193 ارکان ممالک میں 142 ممالک کا فلسطین کو آزاد ریاست کے طور تسلیم کرنے کا عندیہ دینا اور یہ تسلیم کرنا کہ اسرائیل غزہ میں ظلم ڈھا رہا ہے، بھوک سے عوام مررہے ہیں ایسا ظلم کو روکنے کیلئے ہم فلسطین کو آزاد ریاست کے طور تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ مثبت قدم ہے ان تمام ممالک کو چاہیئے کہ ہنگامی بنیادوں پر غزہ میں عارضی نہیں مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانے کیساتھ ساتھ فوری طور پر خوراک، ادویات علاج معالجہ و دیگر سہولیات کی بلارکاوٹ فراہم کرنے کیلئے بھی اقدامات کو یقینی بنائیں۔