اسرائیل شام میں حملے فوری طور پر روک دے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیر پیڈرسن نے ہفتے کے روز اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں حملوں کا سلسلہ فوری طور پر ترک کر دے۔ قبل ازیں اسرائیلی دفاعی افواج نے بتایا کہ اس نے رات بھر شامی فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔
پیڈرسن نے ایکس پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ''میں دمشق اور دیگر شہروں میں متعدد فضائی حملوں سمیت اسرائیل کی جانب سے شام کی خود مختاری کے حوالے سے مسلسل اور بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتا ہوں۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ حملے فوراً بند کیے جائیں اور اسرائیل شامی شہریوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہے، بین الاقوامی قوانین اور شام کی خودمختاری، اتحاد، علاقائی سالمیت اور آزادی کا احترام کرے۔
(جاری ہے)
‘‘
شام میں اسرائیلی فوج تعیناتاسرائیلی دفاعی افواج نے ہفتے کے روز یہ بھی کہا کہ اس کے دستے جنوبی شام میں تعینات ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ شام میں حالیہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد دروز اقلیت کی حفاظت کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیلی فوج جنوبی شام میں تعینات ہے اور دروز آبادی والے علاقوں میں دشمن افواج کی دراندازی کو روکنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا یہ نئی تعیناتی ہے یا پہلے سے موجود دستوں کی تعداد بڑھائی گئی ہے۔
اس بارے میں تفصیلات معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔ حوثیوں کا میزائل حملہاسرائیلی دفاعی افواج نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے یمن سے داغا گیا ایک میزائل ہوا میں ہی تباہ کر دیا ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل پر کیا جانے والا تیسرا حملہ تھا۔
یمن کے وسیع تر علاقوں پر قابض ایران نواز حوثی باغی غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے راستوں کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل اور ڈرون حملے کر رہے ہیں۔
اس باغی گروہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں سے دراصل فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہا ہے۔حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ سریع نے ہفتے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کے گروپ نے اسرائیل کے وسطی علاقے میں ایک فوجی تنصیب کو ''فلسطین 2 ہائپر سونک بیلسٹک میزائل‘‘ سے نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں اس سے پہلے کہا گیا تھا، ''یمن سے داغا گیا ایک میزائل روک لیا گیا‘‘۔
اس حملے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں فضائی حملوں سے خبردار کرنے کے لیے سائرن بھی بجائے گئے۔یمنی باغیوں نے غزہ جنگ کے دوران حالیہ دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران اپنے حملے روک دیے تھے۔
تاہم مارچ میں اس گروہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر امدادی ناکہ بندی کے خلاف بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی تھی۔
اس پیش رفت پر امریکی فوج نے ردِعمل دیتے ہوئے پندرہ مارچ سے یمن میں حوثیوں پر تقریباً روزانہ کی بنیادوں پر فضائی حملے شروع کر دیے تھے تاکہ حوثی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں شپنگ روٹس کو نشانہ بنانے سے باز رہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ مارچ سے اب تک وہ یمن میں 1,000 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنا چکا ہے۔
غزہ میں تازہ اسرائیلی حملےغزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے ہفتے کے روز بتایا کہ رات گئے اسرائیلی فضائی حملے میں خان یونس پناہ گزین کیمپ میں کم از کم 11 افراد مارے گئے۔
ان میں تین نومولود بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں تقریبا ایک سال تھیں۔اے ایف پی کی جانب سے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے اس حملے پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیل نے دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد 18 مارچ کو حماس کے جنگجوؤں کے خلاف اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر دی تھی۔
اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی روک دی ہے۔
الزام عائد کیا گیا ہے کہ حماس کے جنگجو اس سامان پر قبضہ کر رہے ہیں اور یہ عام شہریوں تک نہیں پہنچ رہا۔اس علاقے کی مکمل ناکہ بندی بھی جاری ہے، جس کی وجہ سے غزہ کے باسیوں کی تکالیف دوچند ہو چکی ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس ناکہ بندی کا مقصد فلسطینی علاقے میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالنا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے اسرائیل سے یہ پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے شہری انسانی المیے کا شکار ہیں جبکہ قحط کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
غزہ پٹی میں تنازعہ شروع کیسے ہوا؟غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں۔
اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ پٹی میں باون ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد ، شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے ہفتے کے روز اسرائیلی فوج غزہ پٹی میں کی جانب سے حماس کے اس حملے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
ایران کو ڈیل کرلینی چاہیے تھی، امریکی صدر ٹرمپ نے فوری طور پر تہران خالی کرنے کی دھمکی دے دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی دارالحکومت تہران کے شہریوں کو فوری انخلا کی وارننگ دیتے ہوئے ممکنہ بڑے اسرائیلی فضائی حملے کا عندیہ دیا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے ہوئے تناظر میں ٹرمپ کا یہ بیان عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری پیغام میں کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے متعلق معاہدہ کرلینا چاہیے تھا۔ افسوس، یہ انسانی جانوں کا ضیاع ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ وہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسی کے ساتھ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ تہران کو فوری طور پر خالی کردیا جائے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے جوہری معاہدہ قبول کرلیا ہوتا تو یہ تنازع کبھی پیدا نہ ہوتا۔ ان کے مطابق ایران کی ہٹ دھرمی ہی حالیہ جانی نقصان کی بنیادی وجہ ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان کو ماہرین ایک خطرناک پیشگوئی اور کشیدگی میں اضافے کے اشارے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے خطے اور عالمی امن پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پانچویں روز انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
پیر کے روز اسرائیلی فضائیہ نے ایرانی سرکاری ٹی وی کے دفتر کو نشانہ بنایا، اس کے علاوہ ایران میں اسپتالوں اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ان حملوں کے بعد ایران نے اسرائیل کو وارننگ دی تھی کہ ہم ایک بڑے حملے کی تیاری کررہے ہیں اور دشمن کے لیے رات کو دن میں تبدیل کردیں گے۔
#BREAKING
Video shows the moment the studio of IRIB News Channel hit by an Israeli strike. pic.twitter.com/s6podtyfnu
— Tehran Times (@TehranTimes79) June 16, 2025
اس بیان کے بعد رات گئے ایران کی جانب سے اسرائیل پر 9ویں بار حملہ کیا گیا۔ میزائل اور ڈرون حملے کے دوران تل ابیب کی فضاؤں میں ایران سے آنے والے میزائلوں کی نشاندہی کرنے کے لیے روشنائیاں چھوڑ دی گئیں۔
اسرائیلی میڈیا نے پیر کی صبح ہونے والے حملے میں حیفہ شہر میں قائم اسرائیلی ریفائنری کو شدید نقصان پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیل کی اس ریفائنری کو بند کردیا گیا ہے جبکہ حملے میں 3 اسرائیلیوں کی ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں