UrduPoint:
2025-08-02@20:41:53 GMT

اسرائیل شام میں حملے فوری طور پر روک دے، اقوام متحدہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

اسرائیل شام میں حملے فوری طور پر روک دے، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیر پیڈرسن نے ہفتے کے روز اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں حملوں کا سلسلہ فوری طور پر ترک کر دے۔ قبل ازیں اسرائیلی دفاعی افواج نے بتایا کہ اس نے رات بھر شامی فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔

پیڈرسن نے ایکس پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ''میں دمشق اور دیگر شہروں میں متعدد فضائی حملوں سمیت اسرائیل کی جانب سے شام کی خود مختاری کے حوالے سے مسلسل اور بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتا ہوں۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ حملے فوراً بند کیے جائیں اور اسرائیل شامی شہریوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہے، بین الاقوامی قوانین اور شام کی خودمختاری، اتحاد، علاقائی سالمیت اور آزادی کا احترام کرے۔

(جاری ہے)

‘‘

شام میں اسرائیلی فوج تعینات

اسرائیلی دفاعی افواج نے ہفتے کے روز یہ بھی کہا کہ اس کے دستے جنوبی شام میں تعینات ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ شام میں حالیہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد دروز اقلیت کی حفاظت کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیلی فوج جنوبی شام میں تعینات ہے اور دروز آبادی والے علاقوں میں دشمن افواج کی دراندازی کو روکنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا یہ نئی تعیناتی ہے یا پہلے سے موجود دستوں کی تعداد بڑھائی گئی ہے۔

اس بارے میں تفصیلات معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔ حوثیوں کا میزائل حملہ

اسرائیلی دفاعی افواج نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے یمن سے داغا گیا ایک میزائل ہوا میں ہی تباہ کر دیا ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل پر کیا جانے والا تیسرا حملہ تھا۔

یمن کے وسیع تر علاقوں پر قابض ایران نواز حوثی باغی غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے راستوں کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل اور ڈرون حملے کر رہے ہیں۔

اس باغی گروہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں سے دراصل فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہا ہے۔

حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ سریع نے ہفتے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کے گروپ نے اسرائیل کے وسطی علاقے میں ایک فوجی تنصیب کو ''فلسطین 2 ہائپر سونک بیلسٹک میزائل‘‘ سے نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں اس سے پہلے کہا گیا تھا، ''یمن سے داغا گیا ایک میزائل روک لیا گیا‘‘۔

اس حملے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں فضائی حملوں سے خبردار کرنے کے لیے سائرن بھی بجائے گئے۔

یمنی باغیوں نے غزہ جنگ کے دوران حالیہ دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران اپنے حملے روک دیے تھے۔

تاہم مارچ میں اس گروہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر امدادی ناکہ بندی کے خلاف بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی تھی۔

اس پیش رفت پر امریکی فوج نے ردِعمل دیتے ہوئے پندرہ مارچ سے یمن میں حوثیوں پر تقریباً روزانہ کی بنیادوں پر فضائی حملے شروع کر دیے تھے تاکہ حوثی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں شپنگ روٹس کو نشانہ بنانے سے باز رہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ مارچ سے اب تک وہ یمن میں 1,000 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنا چکا ہے۔

غزہ میں تازہ اسرائیلی حملے

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے ہفتے کے روز بتایا کہ رات گئے اسرائیلی فضائی حملے میں خان یونس پناہ گزین کیمپ میں کم از کم 11 افراد مارے گئے۔

ان میں تین نومولود بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں تقریبا ایک سال تھیں۔

اے ایف پی کی جانب سے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے اس حملے پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسرائیل نے دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد 18 مارچ کو حماس کے جنگجوؤں کے خلاف اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر دی تھی۔

اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی روک دی ہے۔

الزام عائد کیا گیا ہے کہ حماس کے جنگجو اس سامان پر قبضہ کر رہے ہیں اور یہ عام شہریوں تک نہیں پہنچ رہا۔

اس علاقے کی مکمل ناکہ بندی بھی جاری ہے، جس کی وجہ سے غزہ کے باسیوں کی تکالیف دوچند ہو چکی ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس ناکہ بندی کا مقصد فلسطینی علاقے میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالنا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے اسرائیل سے یہ پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے شہری انسانی المیے کا شکار ہیں جبکہ قحط کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

غزہ پٹی میں تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ پٹی میں باون ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ادارت: امتیاز احمد ، شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے ہفتے کے روز اسرائیلی فوج غزہ پٹی میں کی جانب سے حماس کے اس حملے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

نیپالی سفارتکار اقوام متحدہ کے ادارے ایکوساک کے نئے سربراہ منتخب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) اقوام متحدہ میں نیپال کے سفیر لوک بہادر تھاپا ادارے کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوساک) کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں جنہوں نے پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے پر موثر عملدرآمد کے لیے شراکتوں اور کثیرالفریقیت کو مضبوط بنانے کا عزم کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہےکہ یہ ان کے ملک اور کثیرالفریقیت سے اس کی مستقل وابستگی کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔

وہ اپنی صدارت کے عرصہ میں 'بہتر نتائج دینے' پر توجہ مرکوز رکھیں گے کیونکہ ایسا کرنا ایک لازمی ضرورت اور کثیرالفریقیت پر اعتماد بحال کرنے، تقسیم کو پاٹنے اور کمزور ترین لوگوں کو بااختیار بنانے کا راستہ ہے۔ Tweet URL

آئندہ سال کے لیے ایکوساک کے چار نائب صدور کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا ہے جن میں الجزائر کے عمار بن جامع، سپین کے ہیکٹر گومز ہرنانڈز، ڈومینیکن ریپبلک کے ہوزے بلانکو کونڈے اور آرمینیا کے پارویر ہووانسیان شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ایکوساک کے 80 سال

ایکوساک کو 1945 میں قائم کیا گیا تھا جو اقوام متحدہ کے چھ بنیادی اداروں میں سے ایک ہے اور اس کا کام بین الاقوامی معیشت، تعاون اور ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ارکان کی تعداد 54 ہے جنہیں جنرل اسمبلی باری کی بنیاد پر تین سالہ مدت کے لیے منتخب کرتی ہے۔ یہ نشستیں علاقائی بنیاد پر تقسیم کی جاتی ہیں۔

ایکوساک پائیدار ترقی اور انسانی حقوق جیسے امور پر اقوام متحدہ کے خصوصی و دیگر اداروں اور کئی طرح کے کمیشن کے کاموں کو ہم آہنگ کرتی ہے۔

علاوہ ازیں، یہ بات چیت کو فروغ دینے، اتفاق رائے پیدا کرنے اور عالمی معیشت و سماجی امور پر عملی اقدامات کو آگے بڑھانے والے مرکزی پلیٹ فارم کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔

لوک بہادر تھاپا نے کہا ہے کہ دنیا کے ترقیاتی ایجنڈے کو متشکل کرنے اور تمام لوگوں کو مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے اس ادارے کا مرکزی کردار ہے۔ اسے لگن، شراکت اور اقوام متحدہ کے تمام ارکان اور متعلقہ فریقین کی فعال شمولیت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو حملے بغیر رکے جاری رہیں گے؛ اسرائیلی آرمی چیف
  • اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ جاری رہے گی، اسرائیلی جنرل کی وارننگ
  • اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تجاویز غور و خوض کے لیے رکن ممالک کے حوالے
  • سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور
  • اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفارتی عملہ واپس کیوں بلا لیا؟
  • غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بہت گہرا ہو چکا ہے،اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار
  • پائیدار ترقی میں چین کا اہم کردار ہے،اقوام متحدہ
  • نیپالی سفارتکار اقوام متحدہ کے ادارے ایکوساک کے نئے سربراہ منتخب
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • غزہ میں مزید 7 افراد غذائی قلت سے جاں بحق، مجموعی تعداد 154 ہو گئی