فائر فائٹرز کو کام کرتے دیکھنے کا جنون، نوجوان نے اپنے ہی گھر کو آگ لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
برطانیہ میں فائر فائٹرز کو ایکشن میں دیکھنے کے جنون میں مبتلا شخص نے اپنے ہی گھر کو 2 بار آگ لگا دی، جس پر عدالت نے اسے 8 ماہ قید کی سزا سنا دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انگلینڈ کی کاؤنٹی نارتھمبرلینڈ میں ایک 26 سالہ نوجوان جیمز براؤن نے اپنے ہی گھر کو 2 مرتبہ آگ لگائی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا قدیم شاہی قلعہ اور بھٹکتی ’بدروحیں‘
یہ واقعہ 9 ستمبر 2023 کی رات کو نارتھمبرلینڈ میں پیش آیا جہاں براؤن نے فائر بریگیڈ کو اطلاع دی کہ اس کے گھر میں بجلی کے میٹر سے چنگاریاں نکل رہی ہیں جس سے گھر میں کپڑوں کو آگ لگ گئی ہے۔
نوجوان کی کال پر فائر فائٹرز موقع پر پہنچے اور آگ بجھائی اور بجلی منقطع کردی۔ مگر صرف 90 منٹ بعد براؤن کی جانب سے فائر فائٹرز کو دوبارہ کال آئی کہ بستر میں دوبارہ آگ لگ گئی ہے،جس پر فائر فائٹرز کو شک ہوا کہ کچھ تو گڑبڑ ہے۔
تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ براؤن نے پچھلے 12 ماہ میں 80 مرتبہ فائر بریگیڈ کو کال کی تھی اور ہر بار ان کے کام کو بڑے جوش و خروش سے کیمرے میں بھی قید کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی فوج کا گیریژن، جو اب ’گھوسٹ ٹاؤن‘ بن چکا ہے
جان بوجھ کر فائر فائٹرز کو تنگ کرنے پر نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا اور اسے عدالت کی جانب سے 8 ماہ قید 150 گھنٹے کی مفت سماجی خدمت کی سزا سنائی گئی ہے۔
براؤن نے عدالت میں اعتراف کیا کہ وہ فائر بریگیڈ کو کام کرتے دیکھنے کا جنون رکھتا ہے اور اسی وجہ سے اس نے جان بوجھ کر آگ لگائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’اپنی چھت اپنا گھر پروگرام‘ we news آگ برطانیہ دلچسپ و عجیب فائرفائٹرز گھر نوجوان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپنی چھت اپنا گھر پروگرام برطانیہ دلچسپ و عجیب فائرفائٹرز گھر نوجوان فائر فائٹرز کو
پڑھیں:
یروشلم کے قریب لگی جنگلاتی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ آگ بدھ کو دوپہر کے قریب لگی جو گرم اور خشک موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہواؤں کی وجہ سے بھی تیزی سے پھیل گئی۔ اس نے دیکھتے ہی دیکھتے پائن کے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس جنگلاتی آگ کا دھواں یروشلم کے اوپر آسمان میں پھیل گیا، جس کے بعد متعدد مقامی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا۔
میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمبولینس سروس نے بتایا کہ بدھ کے روز کم از کم 12 افراد کا ہسپتالوں میں علاج کیا گیا، جس کی بنیادی وجہ دھوئیں میں سانس لینا تھا، جبکہ 10 دیگر افراد کو موقع پر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔
اسرائیل کی فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی کے ترجمان تال وولووچ کے مطابق اس آگ نے تقریباً 5,000 ایکڑ (20 مربع کلومیٹر) علاقے کو متاثر کیا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آگ نے معجزانہ طور پر کسی گھر کو نقصان نہیں پہنچایا۔ تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی شاہراہ کھول دی گئیکچھ علاقوں میں حالات میں بہتری آئی ہے، جس کی وجہ سے تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی شاہراہ سمیت ان بیشتر سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت مل گئی ہے، جو شدید دھواں پھیلنے کے سبب گزشتہ روز بند کر دی گئی تھیں۔
اسرائیلی ریلوے کمپنی کے مطابق یروشلم آنے اور جانے والی ٹرینیں بحال کر دی گئی ہیں اور متاثرہ علاقوں کے کچھ رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔
اسرائیل کی وائی نیٹ نیوز سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کے روز افراتفری کے دوران شاہراہ پر چھوڑی گئی 100 سے زیادہ کاروں کو اب وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا تھا کہ لوگ اپنی گاڑیوں کو سڑک پر چھوڑ کر وہاں سے بھاگ رہے تھے۔
اسرائیلی فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی نے آج جمعرات کے روز یروشلم کی پہاڑیوں کے تقریباً ایک درجن قصبوں سے انخلا کا حکم واپس لے لیا۔
مزید مقامات پر آگ بھڑک سکتی ہے، اسرائیلی محکمہ موسمیاتیروشلم کے قریب گزشتہ روز لگنے والی جنگلاتی آگ کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔ یروشلم کے ضلعی فائر ڈیپارٹمنٹ کے کمانڈر شملک فریڈمین نے آتش زدگی کے اس واقعے کو ملکی تاریخ کا 'شاید سب سے بڑا‘ واقعہ قرار دیا۔
اسرائیلی محکمہ موسمیات کے مطابق ہیٹ ویو کے بعد درجہ حرارت میں کمی آئی ہے تاہم جمعرات کے روز تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، جس سے نئے سرے سے آگ بھڑکنے کا خدشہ ہے۔
فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ پارکوں یا جنگلات سے دور رہیں اور بار بی کیو کرتے ہوئے ہوئے غیر معمولی حد تک محتاط رہیں۔ آج جمعرات کو اسرائیل کا یوم آزادی ہے، جو عام طور پر پارکوں اور جنگلوں میں بڑے خاندانوں کی طرف سے کھانا پکانے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
کئی ممالک سے آگ بجھانے والے جہاز روانہاٹلی، کروشیا، اسپین، فرانس، یوکرین اور رومانیہ آگ پر قابو پانے میں مدد کے لیے اپنے ہوائی جہاز بھیج رہے ہیں جبکہ شمالی مقدونیہ اور قبرص سمیت کئی دیگر ممالک بھی پانی گرانے والے طیارے بھیج رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے والے 10 طیارے جمعرات کی صبح کام کر رہے تھے جبکہ دن کے دوران مزید آٹھ طیارے وہاں پہنچنا تھے۔
2010ء میں اسرائیل کے شمال میں ماؤنٹ کارمل کے جنگلات میں لگنے والی آگ چار روز تک جاری رہی تھی، جس کے نتیجے میں 44 افراد ہلاک اور تقریباً 12 ہزار ایکڑ زمین تباہ ہو گئی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک