اسلام آ باد (نیوز ڈیسک ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے ایک دن پہلے ہی 4 آرڈیننس جاری کر دیے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام پانچ بجے طلب کیا گیا ہے۔

قانون کے تحت صدارتی آرڈیننس صرف اسی صورت میں جاری کیا جا سکتا ہے جب سینیٹ اور قومی اسمبلی ان سیشن نہ ہوں۔ ایک آرڈیننس وفاقی وزرا ء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں اورا لائونسز میں اضافے سے متعلق ہے۔ اس آرڈی ننس کے تحت فیڈرل منسٹرز اینڈ منسٹرز آف اسٹیٹ ( سیلریز ۔الائونسز اینڈ پرویلجز) ایکٹ 1975میں ترمیم کی گئی ہے۔

یہ آرڈیننس فیڈرل منسٹرز ایند منسٹرز آف اسٹیٹ (سیلریز۔الائونسز اینڈ پرویلجز) ترمیمی آرڈی ننس2025 کہلائے گا۔ اس آرڈیننس کا اطلاق یکم جنوری2025سے ہوگا۔ آرڈیننس کے تحت وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت رکن قومی اسمبلی کے مساوی تنخواہ وصول کریں گے۔

اسی طرح آرڈینس کے تحت فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں بھی متعدد ترامیم کی گئی ہیں ۔ایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کے لیے مزید اختیارات دیے گئے ہیں، آرڈیننس کے مطابق پہلی اپیل کے خاتمے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) قابل ادا ٹیکس کی فوری ریکوری کر سکے گا۔

آرڈیننس کے مطابق ٹیکس ریکوری کے لیے اکاؤنٹ فوری منجمد کرنے کا اختیار ایف بی آر کو دے دیا گیا، اسی طرح ایف بی آر کو کاروباری مقامات پر افسر تعینات کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے تحت پیداوار اور اسٹاک کی نگرانی کا بھی ایف بی آر کو اختیار دے دیا گیا۔

آرڈیننس کے مطابق کاروباری مقامات پر ایف بی آر کے افسران تعینات ہوسکیں گے، ترامیم کے تحت ایف بی آر قابل ادا ٹیکس کو فوری ریکور کرسکیں گے، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے تمام افسران کے اختیارات بڑھ گئے۔

آرڈیننس کے تحت حکومتی افسران کو کسی بھی بزنس، جگہ، فیکٹری پر غیر قانونی سامان کو قبضے میں لینے کا اختیار مل گیا۔صدارتی آرڈی ننس سی ڈی اے ترمیمی آرڈی ننس2025کے تحت ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیار حاصل ہوگا وہ لینڈبشمول بلڈنگ یا بلٹ اپ پراپرٹی کے دو الگ الگ ایوارڈ جاری کرے۔

ایک زمین کیلئے اور دوسرا عمارت کیلئے ۔رقم کا تعین بھی ڈپٹی کمشنر سیکشن تیس اور اکتیس کے تحت کرے گا۔ 30 اکتوبر 2025 تک کے زیر التوا کیسز میں بحالیات کے فوائد بحالیات کی پالیسی کے مطابق اس وقت کے پالیسی کے اطلاق کی رو سے دیے جائیں گے۔

ڈپٹی کمشنر کو زمین کا معا وضہ ادا نہ کئے جانے کی صورت میں آٹھ فی صد سالانہ کی شرح سے اضافی رقم دینے کا اختیار ہوگا۔ کم سن بچے یا معذور کی صورت میں ڈی سی کو اختیار ہو گا کہ ان کا معا وضہ اس کے کسی وارث کو ادا کرسکے۔

تیسرا آردیننس ٹیکس لاز ترمیمی آرڈیننس 2025 کہلائے گا جو فوری طور پر نافذ العمل تصور کیا جائے گا۔

سیکشن 3 اے کے تحت اس آرڈیننس یا کسی اورقانون یا کسی قاعدہ یا کسی بھی عدالت، فورم یا اتھارٹی کے کسی فیصلہ کے تحت اس آرڈیننس یا کسی بھی اسیسمنٹ آرڈر کی کسی بھی شق کے تحت قابل ادائیگی ٹیکس فوری طور پر قابل ادائیگی ہو جائیں گی یا جاری کردہ نوٹس میں بیان کردہ وقت کے اندر قابل ادائیگی ہوجائیں گی ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر کو قومی اسمبلی ا رڈیننس کے کے مطابق اس ا رڈی کسی بھی کے تحت

پڑھیں:

ایف بی آر کا سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر ایکشن، 11 ہزار سے زائد کمپنیوں کو نوٹسز جاری

اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس گوشواروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں پر ملک بھر کے 11 ہزار سے زائدکمپنیوں اور افراد کو "نَجنگ" (Nudging) نوٹسز جاری کر دیے ہیں، اصلاح نہ کرنے پر بھاری جرمانے، بینک اکاؤنٹس منجمدکرنا اور کاروباری مراکز کو سیل کرنا شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ نوٹسز گزشتہ ماہ اس وقت جاری کیے گئے جب کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان ٹیکس اصلاحات پر مذاکرات جاری تھے۔

چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے موجودہ ٹیکس دہندگان کی کم ادائیگیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس گوشواروں کی جانچ کیلیے جدید رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کروایا ہے جو پچھلے پانچ سال کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے، پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آبادکے کارپوریٹ ٹیکس دفاتر سے یہ نوٹسز بھیجے گئے ہیں، کراچی اور لاہور کے تاجروں نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے اور 2 لاکھ روپے سے زائدکی نقد ادائیگیوں کو دوبارہ ٹیکس میں شامل کرنے کے خلاف ہڑتال بھی کی تھی۔

ایف بی آر نے واضح کیا کہ یہ نوٹسز قانونی طور پر پابند نہیں لیکن ان کا مقصد ٹیکس دہندگان میں سماجی و معاشی رویوں میں تبدیلی لانا ہے۔نوٹس میں کہاگیا کہ براہ کرم اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن میں موجود بے قاعدگیوں کو درست کریں، بصورت دیگر اسے نافرمانی سمجھا جائے گا۔

ایف بی آر نے انتباہ دیا کہ اگر آئندہ بھی بے قاعدگیاں برقرار رہیں تو بھاری مالی جرمانے، کاروباری جگہوں پر ایف بی آر کے افسران کی تعیناتی اور کمشنرکی جانب سے بہترین تخمینے پر مبنی تشخیص جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

 جدید ڈیٹا اینالیسز نظام کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی سیلز ٹیکس ریٹرن کا دیگر اداروں اور ہم منصب کاروباروں سے موازنہ کیاگیا، جس میں 2024 کے ریٹرن میں متعدد بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ بے قاعدگیوں میں سب سے نمایاں یہ تھیں کہ بہت سی فروختیں معاف شدہ یا کم شرح والے زمروں میں ظاہرکی گئیں جبکہ اصل میں وہ قابلِ ٹیکس تھیں۔

مزید یہ کہ خرید و فروخت کے موازنے سے کاروبار کی ویلیو ایڈیشن نہایت کم ظاہر ہوئی۔ کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ایف بی آر کے اقدام پر تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی آگاہی مہم کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان نوٹسز کی وجہ سے جولائی میں سیلز ٹیکس ریٹرن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم حتمی تجزیہ 4 اگست کو ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد ہوگا۔

نوٹسز کے مطابق بعض کاروباری افراد نے غیر معمولی حد تک ریفنڈکلیمز، کریڈٹ و ڈیبٹ نوٹسز جمع کروائے ہیں، جن کی بنیاد پر ایف بی آر نے انہیں سخت کارروائی سے خبردار کیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر ایکشن، 11 ہزار سے زائد کمپنیوں کو نوٹسز جاری
  • اسلام آباد، راولپنڈی میں بارش کا سلسلہ مزید شدت اختیار کرےگا، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری
  • سرگودھا: عدالت نے 9 مئی جوڈیشل کمپلیکس میانوالی کیس کا فیصلہ سنادیا
  • دورہ ویسٹ انڈیز: قومی ٹیم کا فاتحانہ آغاز، کالی آندھی کو پہلے ٹی 20 میں شکست
  • پی ٹی آئی قومی و خیبر پختونخوا اسمبلی سے مسعفی ہو، عمیر نیازی
  • ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے ہی ماہ مقرر کردہ ہدف حاصل کرلیا
  • پی ٹی آئی رہنماء عمیر نیازی کا قومی اسمبلی کے ساتھ صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینے کا عندیہ
  • ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے ہی ماہ مقرر کردہ ہدف حاصل کرلیا
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی کتنی نشستیں رہ گئی ہیں؟
  • وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا اجلاس، جشنِ آزادی بھرپور انداز میں منانے کا فیصلہ