امریکا نے پاکستان اور بھارت میں سفر پر اپنے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ٹریول ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو پاکستان اور بھارت کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار

امریکی شہریوں کو کہا گیا ہے کہ جرائم اور دہشتگردی کے پیش نظر بھارت کے سفر سے گریز کریں، کیوں کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں حملوں کے خطرات موجود ہیں۔

ٹریول ایڈوائزری کے مطابق پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر مسلح تصادم کے خطرات ہیں، جبکہ وسطی اور مشرقی بھارت کے حصے غیر محفوظ ہیں۔ ٹریول ایڈوائزری میں منی پور کو تشدد اور جرائم کی وجہ سے غیرمحفوظ قرار دیا گیا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بھارتی سیاحتی مقامات پر تشدد، جرائم اور جنسی حملوں کی رپورٹس ہیں، جبکہ بھارتی حکام کے ملک میں ریپ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ٹریول ایڈوائزری کے مطابق بھارت میں دہشتگرد بغیر کسی وارننگ کے حملہ کر سکتے ہیں، بھارتی میں سیاحتی مقامات، نقل و حمل کے مراکز،  شاپنگ مالز اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہے، سرحد اور ایل سی کے قریبی علاقوں میں مسلح تصادم ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کی فضائی، زمینی اور سمندری حدود بھارتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لیے بند

ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتتردی کے خطرات موجود ہے، سیکیورٹی خدشات پر پاکستانی حکومت نے امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کردی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پاکستان بھارت سفر ٹریول ایڈوائزری وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پاکستان بھارت سفر ٹریول ایڈوائزری وی نیوز پاکستان اور بھارت ٹریول ایڈوائزری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اطلاع ملی ہے، بھارت نے روس سے تیل خریدنا بند کر دیا ہے۔ اگر یہ درست ہے تو یہ ایک ’اچھا قدم‘ ہے۔ تاہم، بھارتی وزارتِ خارجہ (MEA) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی کسی پیش رفت کی انہیں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے پتہ چلا ہے کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ میں نے یہی سنا ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ بات درست ہے یا نہیں… لیکن اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھا قدم ہے۔ بہرحال دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو

یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکا نے بھارت کے خلاف روس سے خام تیل اور دفاعی سازوسامان کی خریداری پر پابندی اور اضافی 25 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھارت پر تنقید کی تھی کہ وہ یوکرین جنگ کے باوجود روس سے رعایتی نرخوں پر تیل درآمد کر رہا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعمل

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل کی خریداری قومی مفادات اور مارکیٹ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ بھارت کی تیل کمپنیاں روس سے تیل کی خریداری روک چکی ہیں۔‘

وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بھی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ’آپ ہمارے توانائی کے حصول کے عمومی مؤقف سے واقف ہیں، ہم مارکیٹ میں دستیاب مواقع اور عالمی صورتحال کو دیکھتے ہیں۔ ہمیں کسی مخصوص تبدیلی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘

روسی تیل کی خریداری میں ممکنہ کمی؟

یاد رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت کی ریاستی تیل کمپنیوں – انڈین آئل کارپوریشن، ہندستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم، اور منگلور ریفائنری پیٹرو کیمیکل – نے پچھلے ہفتے روسی تیل کے نئے آرڈرز نہیں دیے۔ رپورٹس کے مطابق، بھارتی کمپنیوں نے روسی تیل پر ملنے والی رعایت میں کمی اور امریکی دباؤ کے بعد نئے آرڈرز دینے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیے بھارت کی سرکاری ریفائنریز نے روسی تیل کی درآمد روک دی، سبب کیا نکلا؟

ان کمپنیوں نے روس سے تیل لینے کے بجائے ابوظہبی کا مربان تیل اور مغربی افریقی خام تیل جیسے متبادل ذرائع سے خریداری کی ہے۔

نجی شعبے کی کمپنیاں ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار رہی ہیں، تاہم ریاستی کمپنیاں بھارت کی یومیہ 5.2 ملین بیرل کی ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد حصہ سنبھالتی ہیں۔

امریکی دباؤ اور ممکنہ تجارتی اثرات

14 جولائی کو صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ جو ممالک روس سے تیل خریدتے رہیں گے، ان پر 100 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے جائیں گے، جب تک کہ روس یوکرین کے ساتھ بڑا امن معاہدہ نہیں کر لیتا۔

بھارت، جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے، روسی تیل کا سب سے بڑا سمندری خریدار بھی ہے۔ ایسے میں امریکی دباؤ اور روسی رعایتوں میں کمی کا اثر بھارتی توانائی پالیسی پر پڑ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت روسی تیل

متعلقہ مضامین

  • روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف
  • اگر قاسم اورسلمان نے برطانوی شہری بن کر پاکستان آنا ہے توایسی صورت میں برطانوی حکومت نے انہیں مظاہروں اورہجوم سےدور رہنے کی ہدایت کی ہے، عثمان شامی
  • حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو دوبارہ ملک بدر کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
  • کراچی میں امریکی عہدیداروں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
  • بھارت اور پاکستان کے درمیان میڈیا کی سطح پر عالمی مقابلہ جاری ہے؛ بلاول بھٹو
  • پاکستان کے بڑے شہرمیں امریکیوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
  • کراچی، امریکی عہدیداروں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
  • روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو
  • امریکی صدر کےبھارتی معیشت کو ’’مردہ ‘‘ قرار دینے پر راہول گاندھی کا مؤقف