امریکی شہریوں کو پاکستان اور بھارت کا سفر نہ کرنے کی ہدایت، ٹریول ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
امریکا نے پاکستان اور بھارت میں سفر پر اپنے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ٹریول ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو پاکستان اور بھارت کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار
امریکی شہریوں کو کہا گیا ہے کہ جرائم اور دہشتگردی کے پیش نظر بھارت کے سفر سے گریز کریں، کیوں کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں حملوں کے خطرات موجود ہیں۔
ٹریول ایڈوائزری کے مطابق پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر مسلح تصادم کے خطرات ہیں، جبکہ وسطی اور مشرقی بھارت کے حصے غیر محفوظ ہیں۔ ٹریول ایڈوائزری میں منی پور کو تشدد اور جرائم کی وجہ سے غیرمحفوظ قرار دیا گیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بھارتی سیاحتی مقامات پر تشدد، جرائم اور جنسی حملوں کی رپورٹس ہیں، جبکہ بھارتی حکام کے ملک میں ریپ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹریول ایڈوائزری کے مطابق بھارت میں دہشتگرد بغیر کسی وارننگ کے حملہ کر سکتے ہیں، بھارتی میں سیاحتی مقامات، نقل و حمل کے مراکز، شاپنگ مالز اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہے، سرحد اور ایل سی کے قریبی علاقوں میں مسلح تصادم ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کی فضائی، زمینی اور سمندری حدود بھارتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لیے بند
ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتتردی کے خطرات موجود ہے، سیکیورٹی خدشات پر پاکستانی حکومت نے امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پاکستان بھارت سفر ٹریول ایڈوائزری وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پاکستان بھارت سفر ٹریول ایڈوائزری وی نیوز پاکستان اور بھارت ٹریول ایڈوائزری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک