پاکستان بھارت کشیدگی: سلامتی کونسل میں علاقائی صورتحال پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان حالات بدستور کشیدہ ہیں اور مسلسل 11ویں رات بھی ایل او سی پر فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔
بھارتی فورسز کے مطابق چار اور پانچ مئی کی درمیانی رات کو جموں و کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ، پونچھ، راجوری، مینڈھر، نوشہرہ، سندربنی اور اکھنور کے علاقوں میں فوجی چوکیوں سے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی، جس کا بھارتی فوج نے فوری طور پر جواب دیا۔
مسلسل دس راتوں سے لائن آف کنٹرول پر گولہ باری، مقامی افراد خوفزدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاساس دوران 22 اپریل کے روز پہلگام کے حملے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج پیر کے روز ہونے والا ہے۔
(جاری ہے)
اسلام آباد میں وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ اجلاس جنوبی ایشیا میں سلامتی کی موجودہ صورت حال پر توجہ دینے کے لیے ہے، جو بھارت کےمبینہ اشتعال انگیز اقدامات کے سبب بڑھ گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو موجودہ علاقائی کشیدگی پر باضابطہ طور پر بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے، خاص طور پر اس میں بھارت کے مبینہ جارحانہ رویے کو اجاگر کیا جائے گا۔
بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی عائد کر دی
پاکستان نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ وہ عالمی سکیورٹی ادارے کو "بھارت کے جارحانہ اقدامات، اشتعال انگیزی اور اشتعال انگیز بیانات" کے بارے میں آگاہ کرے گا۔
اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ اس اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارت کے اقدام کا معاملہ بھی خاص طور پر اٹھائے گا اور اسے ایک "غیر قانونی اقدام" قرار دے گا جس سے خطے میں "امن اور سلامتی" کو خطرہ لاحق ہے۔
پانی کے بہاؤ میں رکاوٹبھارتی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد بھارت نے ایک کلیدی ڈیم کے ذریعے پانی کے بہاؤ کو روکنے کا کام کیا ہے اور دریائے چناب پر ایک اہم ڈیم کے ذریعے پانی کے بہاؤ کو روکا گیا ہے۔
عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والا سندھ آبی معاہدہ 1960 سے بھارت اور پاکستان کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں شہریوں کو خوراک ذخیرہ کرنے کی ہدایت
بھارت کے ایک معروف اخبار ہندوستان ٹائمز نے نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن کے ایک اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ایک ہفتہ کی بات چیت اور ہائیڈرو لوجیکل ٹیسٹنگ کے بعد بھارت نے بگلیہار ڈیم میں ڈی سلٹنگ آپریشن شروع کیا اور سلائس گیٹس کو نیچے کر دیا، جس سے پاکستان کی طرف بہاو کو 90 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے۔
مودی اپنی سخت گیر پالیسیوں کے قیدی بن چکے ہیں، سمترا بوس
اخبار کے مطابق کشن گنگا ڈیم کے لیے بھی اسی طرح کی کارروائیوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اخبار کو بتایا: "ہم نے بگلیہار ہائیڈل پاور پراجیکٹ کے دروازے بند کر دیے ہیں۔ ہم نے آبی ذخائر کو ڈی سلٹنگ کر دیا ہے اور اسے دوبارہ بھرنا ہے۔ یہ عمل ہفتے کے روز شروع کیا گیا تھا۔"
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل پاکستان کے سلامتی کو بھارت کے کے مطابق کے بعد کے روز
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.