آبی تنازعہ‘ خطے میں ورلڈ آرڈر کو خراب کرنے کی مثال قائم ہو گئی: بی بی سی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد(کے پی آئی)پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی پر تنازعہ کھڑا ہونے سے ورلڈ آرڈر کو خراب کرنے کی خطے میں ایک مثال قائم ہو جائے گی۔ پاکستان اور بھارت کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حالیہ کشیدگی اب براہ راست پانی کے مسئلے سے جڑی ہے اور یہی مسئلہ اس کا رخ طے کر سکتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد بھارت نے دگیر اقدامات کے ساتھ ساتھ دہائیوں پرانے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا تھا اس اعلان نے پاکستان کے ساتھ پہلے سے موجود کشیدہ تعلقات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ان دو حریفوں کے درمیان تعاون کا ایک اہم ستون سمجھا جاتا تھا۔ہرین کے بقول دونوں ملکوں میں صرف سفارتی ہی نہیں بلکہ سٹریٹجک اور عسکری سطح پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان نے جواب میں کہا تھا کہ کہ اگر انڈیا نے دریاں کا بہا روکا یا ان کا رخ موڑا تو اسے جارحیت تصور کیا جائے گا اور یہ کہ پاکستان پانی کو قومی سلامتی کے مسئلے کے طور پر دیکھتا ہے۔دونوں طرف سے سخت زبان میں تنا بھرے بیانات جاری کیے جا رہے ہیں اور اب یہ سوال زور پکڑ رہا ہے کہ کیا جنوبی ایشیا میں اگلا تنازع علاقے یا مذہب پر نہیں بلکہ پانی پر ہو گا؟لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ہی ایک باقاعدہ جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی فوری طور پر پانی نہیں روکا جا سکتا۔ نہ ہی اتنے بڑے دریاں کا رخ موڑا جا سکتا ہے۔ تاہم مستقبل میں یعنی آئندہ 15، 20 سالوں میں انڈیا ان تین دریاں پر کئی سو ڈیم بنا سکتا ہے جن کی منصوبہ بندی پہلے ہی انھوں نے کی ہوئی ہے اور تب پاکستان کو پانی کا بڑا مسئلہ ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر دیکھا جائے تو ہم ایک باقاعدہ بڑی جنگ نہیں لڑ سکتے۔ پاکستان کے معاشی حالات بھی اس کی اجازت نہیں دیتے۔ اور نہ ہی جنگ سے وہ مقصد حاصل ہو گا جو پاکستان حاصل کرنا چاہتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو اس مسئلے کا حل صرف سفارتی طور پر ہی ڈھونڈنا پڑے گا اور فوری طور پر اس معاملے پر عالمی سطح پر ایک سخت موقف اختیار کرنا پڑے گا۔سینیئر تجزیہ کار عامر ضیا بھی اس موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ابھی فوری طور پر دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی بنیاد پر جنگ ہونے کا خطرہ نہیں ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ابھی زیادہ خطرہ اس بات کا ہے کہ پہلگام میں ہونے والے واقعے کے پس منظر میں انڈیا کوئی کارروائی کر سکتا ہے، مگر پانی کے مسئلے پر جنگ فی الحال نہیں ہو گی۔وہ کہتے ہیں کہ ابھی انڈیا کے پاس وسائل نہیں کہ وہ پانی روک سکے۔ لیکن اگر انڈیا اس معطلی کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو مستقبل میں یہ دونوں ملکوں کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ بن جائے گا۔ اور پھر پاکستان کا ردعمل بھی آئے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہتے ہیں کہ کے درمیان سکتا ہے کہ ابھی
پڑھیں:
بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
بنگلہ دیش ایئر فورس نے اپنے دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے چین کے ساتھ مل کر ایک ڈرون مینوفیکچرنگ پلانٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ منصوبہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر معاہدے کے تحت کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے بنگلہ دیش میں ہی بغیر پائلٹ طیارے تیار کیے جائیں گے، پلانٹ کی تعمیر دسمبر 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے پاکستان اور چین کیساتھ ملکر سہ فریقی اتحاد بنانے کی خبروں کی تردید کردی
یہ اقدام بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت کو خود کفیل بنانے کی سمت ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
#BREAKING The Bangladesh Air Force (BAF) is partnering with China to establish an unmanned aerial vehicle (UAV) or drone manufacturing plant in Bangladesh through a technology transfer agreement. 
Also China to establish a new MRO plant for fighter aircraft overhauling. pic.twitter.com/XuQynVjuJ0
— Defense Technology of Bangladesh-DTB (@DefenseDtb) November 2, 2025
اس کے ساتھ ہی چین نے بنگلہ دیش میں ایئرکرافٹ اوور ہالنگ سینٹر قائم کرنے کی بھی تجویز دی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان ایرو اسپیس ٹیکنالوجی میں تعاون کو مزید وسعت دی جا سکے۔
یہ تفصیلات ستمبر میں ہونے والے ایک کوارڈی نیشن اجلاس میں سامنے آئیں جس کی صدارت چوہدری عاشق محمود بن ہارون، چیئرمین بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کی۔
مزید پڑھیں: چین کا ڈاکٹر یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
اجلاس میں ایک ڈیفنس اکنامک زون کے قیام پر بھی غور کیا گیا جو مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو فوجی اور نیم فوجی سازوسامان کی تیاری میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا۔
بی اے ایف کے ایک نمائندے کے مطابق، بنگلہ دیش ایروناٹیکل ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر جو 2 سال قبل قائم کیا گیا تھا، اب تک 4 طیاروں کا کامیاب ڈیزائن اور تجرباتی پرواز مکمل کر چکا ہے۔
ادارے کا طویل المدتی ہدف مقامی تربیتی طیارے تیار کرنا اور مستقبل میں کمرشل اسپورٹ ایئرکرافٹ مارکیٹ میں داخل ہونا ہے۔
حکام نے زور دیا کہ ایوی ایشن ٹیکنالوجی کی عالمی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کے ذریعے ہنرمند افرادی قوت کی تیاری ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں: چین بنگلہ دیش میں 2.1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے پرعزم
ان کے مطابق، اس طرح کی کوششیں بنگلہ دیش کے ایوی ایشن سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو نمایاں طور پر فروغ دے سکتی ہیں۔
چین کی اوور ہالنگ سہولت کے منصوبے کے حوالے سے بی اے ایف حکام کا کہنا ہے کہ نئے آلات کی تنصیب اور موجودہ عملے کی تربیت کے بعد بنگلہ دیش استعمال شدہ طیاروں کے انجن اوورہال کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
حکام کے مطابق، چونکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی اسی طرز کے طیارے استعمال ہوتے ہیں، اس لیے یہ منصوبہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش موقع ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اوور ہالنگ ایئر فورس ایرو اسپیس ٹیکنالوجی بنگلہ دیش چین ڈرون مینوفیکچرنگ پلانٹ